مدارس اسلام کے قلعے کو مٹانے والے خود مٹ چکے ہیں، مولانا واسع

0 82

لورالائی (امروز ویب ڈیسک )جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے امیر ورکن قومی اسمبلی مولاناعبدالواسع نے کہاہے کہ آج انہیں مساجد و مدارس کی بدولت اللہ رب العزت کے نور سے اس پاک سرزمین کا چپہ چپہ روشن ہے مدارس اسلام کے قلعے اس کومٹانے والے خود مٹ چکے ہیں ،مدارس ،مساجد اور شعائر اسلام کا ملک کی آزادی اور مضبوطی میں لازوال قربانیاں ہیں ،جمعیت علماءاسلام مدارس کا محافظ جماعت ہے جو اس کی دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی

، کفار اور ان کے آلہ کاروں کی جانب سے مختلف اوقات میں مدارس اورمساجد کوکمزور کرنے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے گئے اورجھوٹے پروپیگنڈے میں الجھانے کی کوشش کی گئی طرح طرح کی پابندیوں کے ذریعے انھیں کنٹرول کرنے کہ کوشش کی گئی لیکن الحمد للہ آج تک کوئی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ضلع لورالائی میں جامعہ مخزن العلوم کے زیر اہتمام سالانہ دستارفضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس سے مولوی فیض اللہ ،مولاناعبدالرحمن رفیق ودیگر نے بھی خطاب کیا

۔مولاناعبدالواسع نے کہاکہ آج انہیں مساجد و مدارس کی بدولت اللہ رب العزت کے نور سے اس پاک سرزمین کا چپہ چپہ روشن ہے۔ قیام پاکستان کے وقت وطن عزیز میں مساجد و مدارس کے علاوہ اکابرین امید کی کرن بن کر نمودار ہوئے اور اپنی مخلصانہ محنت اور پرعزم جدوجہد کے ذریعے شرک و الحاد کی آندھیوں میں علوم و معارف کے لیے چراغ روشن کیے، جو شمع ہدایت بن کر پاکستان کے ارض و سما کو مینارہ نور بنائے ہوئے ہیں۔ یہ وہ قلعے ہیں

جن کی بدولت پاکستان میں اسلام کی جڑیں مضبوط ہیں اور ان جڑوں کے ساتھ اہل پاکستان کے دل جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کفار اور ان کے آلہ کاروں کی جانب سے مختلف اوقات میں مدارس اورمساجد کوکمزور کرنے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے گئے اورجھوٹے پروپیگنڈے میں الجھانے کی کوشش کی گئی طرح طرح کی پابندیوں کے ذریعے انھیں کنٹرول کرنے کہ کوشش کی گئی لیکن الحمد للہ آج تک کوئی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔

انہوں نے کہاکہ ان دینی مدارس نے ہر دور میں تمام تر مصائب و مشکلات ، پابندیوں اور مخالفتوں کے باوجود کسی نہ کسی صورت اور شکل میں اپنا وجود اور مقام برقرار رکھتے ہوئے اسلام کے تحفظ اور اس کی بقا میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انگریز نے برصغیر میں اپنے تسلط اور قبضے کے لئے دینی اقدار اور شعائر اسلام مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی دینی مدارس اور اس میں پڑھنے پڑھانے والے خرقہ پوش اور بوریا نشینطلبا دین اور علما کرام ہی تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.