ملک میں نہ پہلے صدارتی نظام چلا ہے نہ اب چلے گا، شاہد خاقان عباسی
حیدرآباد(امروز ویب ڈیسک)سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جب بھی شفاف عام انتخابات کی بات کی جاتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، ملک میں نہ پہلے صدارتی نظام چلا ہے نہ اب چلے گا، وفاقی نظام اور صوبوں کا تحفظ اور استحکام صرف پارلیمانی نظام میں ہے، ملک میں معیشت کی بدترین حالت مہنگائی اور داخلی اور خارجی سنگین بحران موجودہ حکومت کی بدنیتی نا اہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہیں، نظام میں غیرآئینی مداخلت ختم ہو جائے تو موجودہ حکومت کے خلاف 24 گھنٹے میں عدم اعتماد ہو سکتا ہے
، اس حکومت سے جس قدر جلد نجات مل جائے یہ ملک و قوم کے لئے بہتر ہے، ووٹ کی عزت اور فوری شفاف عام انتخابات ہی بحرانوں کا حل ہے، ایک مرتبہ غیرآئینی مداخلت کے بغیر عام انتخابات ہو جائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرنے لگے گا، پی پی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو کی شہباز شریف سے ملاقات خوش آئند ہے، حزب اختلاف کی جماعتیں آپس میں بات چیت کرتی رہتی ہیں یہ ضروری بھی ہے دھرنے اور لانگ مارچ جمہوریت کا حصہ ہیں، ساڑھے تین سال میں موجودہ حکومت نے سی۔پیک کے کسی منصوبے پر کام شروع نہیں کیا اس کا جواب حکومت کے ذمہ ہے اس سے سی پیک سے ان کی دلچسپی ظاہر ہے، سندھ گیس پیدا کرتا ہے مگر سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ سندھ میں ہے
، گیس کی تقسیم کا نظام بھی صوبوں کے حوالے کرنا ہو گا، نواز شریف حکومت نے موٹر ویز بجلی کی پیداوار کراچی گرین لائن سمیت مثالی منصوبے سندھ کو دیئے، حیدرآباد کو بھی ماس ٹرانزٹ سسٹم کی ضرورت ہے، نواز شریف حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کی رقم دگنی کر دی تھی۔وہ حیدرآباد قاسم آباد میں مسلم لیگ( ن) کے ڈویژنل صدر سردار محمد انور سومرو کے استقبالیہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، مفتاح اسماعیل، کھیئل داس کوھستانی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں نوازشریف کے دور میں سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی جو رفتار تھی وہ رہتی تو پاکستان تیزی سے ترقی کرتا لیکن موجودہ حکومت نے تین سال میں سی پیک کا ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا اور جاری منصوبوں کے بھی فنڈز جاری نہیں کئے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام ایسا بنانا چاہئے کہ جس میں اختیارات بلدیاتی نمائندوں کے پاس ہوں جب تک بلدیاتی نظام کے وسائل صوبائی حکومت سے علیحدہ نہیں ہوں گے یہ نہیں چل سکتا مگر سیاست کے مفادات کے تحت تین مختلف بلدیاتی نظام ایک ہی حکومت بنا رہی ہے
، انہوں نے کہا آج ساری اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ مل کر اس خرابی کا مقابلہ کریں، انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد بھی جمہوریت کا حصہ ہے، پارلیمانی جمہوریت کے دائرے میں رہتے ہوئے اس حکومت کو فوری گھر بھیجنے اور فوری بیرونی غیرآئینی مداخلت سے پاک شفاف انتخابات کرانا ناگزیر ہے، انہوں نے کہا کہ اس حکومت سے جتنی جلدی جان چھڑائیں بہتر ہے اس کا ہر لمحہ ملک و قوم کے لئے بھاری ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی اہلیت یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے بات نہیں کر سکتی، اس نے اسٹیٹ بینک کے بارے میں جو قانون سازی کی ہے یہ حکومت کو مفلوج کر دے گی، 700 ارب کا منی بجٹ قوم پر لادا گیا ہے، اب تنخواہ دار طبقے پر 160 ارب مزید ٹیکس لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کچھ نوازشریف دور میں کراچی ملتان موٹر وے کی تعمیر مکمل کرائی گئی تھی کچھ قانونی معاملات کی وجہ سے حیدرآباد سکھر کے حصے پر کام نہیں ہو سکا تھا
لیکن موجودہ حکومت اس پر آج تک کام شروع نہیں کر سکی، انہوں نے کہا کراچی حیدرآباد موٹر وے میں مزید دو لین بڑھانے یا الگ موٹر وے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں کہا کہ تھر کول کی ترقی میں سندھ حکومت کا بلکل کردار ہے لیکن مسلم لیگ سے پہلے یہ منصوبہ سرد خانے کی نذر تھا، کول سے بجلی زیرو تھی جسے ہماری حکومت نے ترقی دے کر 4 ہزار میگاواٹ تک پہنچایا، انہوں نے کہا کراچی گرین لائن منصوبہ ہمارے دور میں مکمل ہو گیا تھا صرف سندھ حکومت نے بسیں لانی تھی جس کو تین سال سے زیادہ عرصہ لگا ہے اس سے آئندہ لاکھوں عوام فائدہ اٹھائیں گے، انہوں نے کہا کہ لاہور ملتان اسلام اباد میٹرو بس منصوبے نواز شریف دور میں بہت کم لاگت میں بنے یہ عوام کی بہبود کے منصوبے ہیں لیکن اس حکومت نے پشاور میٹرو کا جو منصوبہ شروع کیا تھا وہ 4 سال میں تین گنا لاگت کے باوجود ناکام ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت نے سندھ سمیت صوبوں کی این ایف سی ایوارڈ کی رقم دگنی کر دی تھی، ہمارے دور میں صوبوں کو جتنے ترقیاتی فنڈ اور این ایف سی کے فنڈز ملے وہ تاریخ میں کبھی صوبوں کو نہیں ملے تھے۔