چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے جام کمال کی جانب سے سیکریٹری بلوچستان صوبائی اسمبلی و دیگر کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کو خارج کردیا
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک ) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر میر جام کمال خان عالیانی کی جانب سے سیکریٹری بلوچستان صوبائی اسمبلی و دیگر کے خلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کی- درخواست گزار نے معزز عدالت سے سے آئینی درخواست نمبر1540/2021 1541/2021 اور 2021 /1542 میں ریلیف کی استدعا کی تھی
۔معزز عدالت کو درخواست گزار کے وکیل نے ان آئینی درخواستوں کے حوالے سے بتایا کہ ان تمام درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اسمبلی اراکین میں گروپنگ کی وجہ سے مورخہ 25 اکتوبر 2021کو منعقد کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کا اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین کے آرٹیکل 63 اے کا کوئی مقصد نہیں رہ جاتا – مدعی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار جواب دہندہ نمبر1 کی جانب سے 21 اکتوبر 2021 کے جاری کردہ اعلامیہ کی وجہ سےپریشان ہے۔جس کے تحت بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے 12 اراکین نے مبینہ طور پر دستخط کردہ تحریری درخواست کی میں ظہور احمد بلیدی جواب دیندہ نمبر 3 کو بلوچستان صوبائی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کیا ہے
۔درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مزید جرح کی گئی کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے چار اراکین حاجی اکبر آسکانی محترمہ بشریٰ رند محترمہ مہ جبین شیران اور محترمہ لیلا ترین جنہوں نے پارلیمانی پارٹی لیڈر کی تبدیلی اور نئے پارلیمانی لیڈر کے لیے ظہور احمد بلیدی کی نامزدگی کی ہے ان کے دستخط تحریری درخواست پر جعلی لگتے ہیں کیونکہ یہ اراکین 21 اکتوبر 2021 کو اسمبلی سے غیر حاضر تھے مزید یہ کہ تحریک عدم اعتماد و بلوچستان عوامی پارٹی کے لیڈر کی تبدیلی کی درخواست بھی اسی تاریخ کو جمع کرائی گئی تھی ان چار ممبران میں سے محترمہ بشریٰ رند کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ باوجوہ بیماری علاج کی غرض سے اسلام آباد میں تھی اسی طرح محترمہ مہ جبین شیران کی ٹویٹ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خیریت سے تھی اور کچھ ذاتی مسائل کی وجہ سے وہ اس روز اسمبلی نہ پہنچ سکیں۔ میر جام کمال خان عالیانی نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی (جواب دہندہ نمبر2) کو مورخہ 21 اکتوبر 2021 کو درخواست جمع کرائی جس میں اس روز غیر حاضر ارا کین کے بظاہر جعلی دستخطوں کی تصدیق کے لیے کہا گیا
لیکن ان کی درخواست نہیں نمٹائی گئی۔معزز عدالت کی استسفار پر وکیل نے مزید بتایا کہ بلوچستان صوبائی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کا تحریک عدم اعتماد کے لئے مورخہ 25 اکتوبر 2021 کو ہونے والی رائے شماری پر اثر نہیں پڑتا. معزز عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کابلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کی درخواست کے حوالے سے اٹھایا گیا احتمال پر مبنی تنازعہ حقیقت پسندانہ ہے جسے آئینی دائرہ اختیار میں اس عدالت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا لہذا مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر یہ تمام آئینی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں