کسی صورت ریکوڈک کا سودا نہیں ہونے دینگے، امان اللہ کنرانی
آئین کے آرٹیکل 172 کے تحت وسائل صوبے کے ملکیت ہے بعض سیاسی جماعتوں کی خاموشی سمجھوتے کا عند یہ دے رہی ہے
فرضی کمپنی بناکر بلوچستان کے وسائل لوٹنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے مجوزہ معاہدہ سپریم کورٹ کے واضع حکم کی خلاف ورزی ہے
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے ریکوڈیک کے مجوزہ معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی صورت ریکوڈک کا سودا نہیں ہونے دینگے وزیراعلی کی جانب سے وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم قابل افسوس ہے آئین کے آرٹیکل 172 کے تحت وسائل صوبے کے ملکیت ہے بعض سیاسی جماعتوں کی خاموشی سمجھوتے کا عند یہ دے رہی ہے ملک پر جرمانہ نہیں بلکہ سیٹلمنٹ کے پیسے ہیں
جو کوئی بھی کمپنی دے سکتی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہاکہ فرضی کمپنی بناکر بلوچستان کے وسائل لوٹنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے مجوزہ معاہدہ سپریم کورٹ کے واضع حکم کی خلاف ورزی ہے وزیراعظم کے بلوچستان کوبھیک دینے کے بیان کی مذمت کرتا ہوں وزیراعلی کی جانب سے وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم قابل افسوس ہے انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 172 کے تحت وسائل صوبے کے ملکیت ہے
بعض سیاسی جماعتوں کی خاموشی سمجھوتے کا عند یہ دے رہی ہے بلوچستان کے ایک ہزار ارب ڈالر کے معدنی وسائل ہونے پونے داموں بھیجنے نہیں دینگے دس ارب ڈالر کے جرمانے کے بات فرضی ہے براڈ شیٹ کیس کی طرح چار ارب ڈالر کمیشن لیا جارہا ہے ملک پر جرمانہ نہیں بلکہ سیٹلمنٹ کے پیسے ہیں جو کوئی بھی کمپنی دے سکتی ہے۔معدنیات صوبے کی ملکیت ہیںریکوڈک پاکستان کیلئے اہم سرمایہ ہے حکومت کے اقدامات سے لوگوں میں غصہ پایا جارہا ہے۔