پاکستانی شہریو ں کو نشانہ بنانا، پانی روکنا امن کیلئے خطرہ ہے،بلاول بھٹو زرداری
نیویارک پاکستان کے اعلی سطح کے سفارتی مشن نے عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانا اور پانی روکنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، بلاول بھٹو زرداری نے پا ک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی انتظامیہ، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رکھے ،بھارت اور پاکستان کے درمیان مکالمے کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارتی فیصلے کا نوٹس لے ۔ جبکہ اسلامی ممالک کی تنظیم( او آئی سی )نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور سندھ طاس معاہدے سمیت معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔تفصیل کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکا کی مندوب ڈورتھی شیا سے بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے ملاقات کی اور بتایا کہ بھارت کی طرف سے دریائوں کا پانی روکنا اعلان جنگ ہو گا، مودی پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے کروڑوں انسانوں کو سزا دینا چاہتا ہے جبکہ پانی روکنے کی دھمکیاں یو این چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کو ہوئے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر ڈوروتھی شیا کو آگاہ کیا اور اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ بھارت نے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا مصدقہ شواہد کے فوری طور پر پاکستان پر الزام تراشی کی۔امریکی مندوب کو یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں بہت سے تنازعات کے دوران سندھ طاس معاہدہ قائم رہا، بغیر تحقیق کے پاکستان پرالزام تراشی کے بعد حملہ کرنا بذات خود سوالیہ نشان ہے ، بھارتی موقف کو غلط ثابت کرنے کیلئے اس کے موقف کو من و عن بیان کر دینا کافی ہے۔بلاول بھٹو نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رکھی جائے، بھارت نے جھوٹے الزامات کو سرحد پارحملوں کا جواز بنایا، امن کا راستہ صرف مکالمے اورسفارتکاری سے ممکن ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے امریکی وفد پر واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول میں رہا ہے اور سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام حل طلب مسائل کے حوالے سے بامعنی اور جامع مکالمے کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے، بالخصوص سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کا نوٹس لے۔دوسری جانب پاکستان کے اعلی سطح کے پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفیروں کو پاک بھارت جنگ اور اس کے بعد جاری صورتحال سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور انڈس واٹرز ٹریٹی سمیت معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی ملاقات میں او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو کسی تحقیق یا ثبوت کے بغیر پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو سختی سے مسترد کر دیا۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یہ جلد بازی میں کی گئی الزام تر…