ہم جج ہیں ، کوئی ریفارمر نہیں ہیں،ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے،سپریم کورٹ آئینی بنچ
اسلام آباد سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہم جج ہیں ، کوئی ریفارمر نہیں ہیں،ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے،یہ خود سیاسی جماعتوں کو دیکھنا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کل آپ کا شعر ذہن میں گونجتا رہا، ایک کارٹون بھی یاد آ گیا جس میں رنگ میں 2لوگ ہیں،ان میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں،ہم جج ہیں ، کوئی ریفارمر نہیں ہیں،ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے،یہ خود سیاسی جماعتوں کو دیکھنا ہے،سلمان راجہ کل آپ نے کہاکہ عدالتوں میں نہیں جا سکتے تھے،سپریم کورٹ نے 100فیصد پی ٹی آئی امیدواروں کور یلیف دیا، تین بنچ بنے ہوئے تھے جس میں ایک بنچ میں میں بھی تھا، جتنی باتیں آپ آج کررہے ہیں وہ مرکزی کیس میں کرنا تھیں،مرکزی کیس میں آپ نے کہاکہ نشستیں ان کو دے دو۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 2018کے اخبارات کا کارٹون یاد آیا، ایک رنگ میں 2ریسلرز تھے،دو میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے،مسائل جب تک سیاسی لوگ خود حل نہیں کریں گے ہم نہیں کر سکتے ،ججز نے نظام کی اصلاحات نہیں کرنی،یہ حقائق آپ نے تو مرکزی کیس میں پیش نہیں کئے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کہ ابھی آپ نے ایک فہرست پیش کی جو پہلے نہیں تھی،یہ فہرست پہلے کہاں تھی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ ساری چیزیں ہم نے یہاں وہاں سے دیکھیں،ہم نے ریکارڈخود منگوایا اور کہا غلط ہوا، سپریم کورٹ میں تین بنچز الیکشن مقدمات سن رہے تھے،کل آپ کہہ رہے تھے ہم الیکشن کے دوران عدالت نہیں ا ٓ سکتے تھے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ 13جنوری کو ہم ٹکٹ کے ساتھ آر اوز کے پاس بیٹھے تھے، آر او کہہ رہے تھے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد وصول کریں گے،میں نے وہاں ناراضگی کااظہار کیا، کہا کہ وصول کرکے رسید دیں،جو میں نے یہاں عدالت میں بھی پیش کی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ ساری باتیں ہو چکی ہیں ہم نے دیکھ کر فیصلہ دیا ہے،سلمان اکرم راجہ اب آپ نظرثانی سے متعلق دلائل دیں۔