جعلی ڈومیسائل رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، نوجوانوں کو باعزت روزگار دیا جائے، ساجد ترین
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک) جعلی ڈومیسائل اور لوکلس کا مسئلہ ، (رخشان ڈویژن) کے بعد مزید 3 ڈویژن کی رپورٹیں ہائی کورٹ میں پیش
بلوچستان ہائی کورٹ بار کے سابق صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر درخواست گزار بلوچستان ہائی کورٹ میں جعلی ڈومیسائل سے متعلق اہم سماعت کے دوران موجود
(1) خضدار ، قلات ، لسبیلہ ، مستونگ ، آواران ، سوراب (قلات ڈویژن)
(2) سبی ، ہرنائی ، زیارت ، کوہلو ، ڈیرہ بگٹی (سبی ڈویژن)
(3) نصیرآباد ، جعفرآباد ، سوہبت پور ، کچھی ، جھل مگسی (نصیرآباد ڈویژن)
ان 3 ڈویژن کی جعلی ڈومیسائل رپورٹیں عدالت میں پیش کی گئ
جس میں سیکڑوں افراد جعلی ڈومیسائل اور لوکلس پر فیڈرل گورنمنٹ میں بلوچستان کی نشستوں پر ملازمت کرتے ہوئے پائے گئے۔
خضدار سے وفاقی حکومت میں ملازمت کرنے والے 173 افراد کے لوکلس سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہوسکی ، قلات 294 ، لسبیلہ 124 ، مستونگ 142 ، آواران 5 ، سبی 533 ، ہرنائی 44 ، زیارت 99 ، ڈیرہ بگٹی 26 ، نصیرآباد 452 ، جعفرآباد 340 ، سوہبت پور 11 ، کچھی 325 اور جھل مگسی میں 23 لوکلس سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہوسکی
سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے ایک نکتہ اٹھایا کہ بہت سارے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر دانستہ طور پر عدالت میں رپورٹ پیش نہیں کر رہے ہیں۔
عدالت نے سکریٹری داخلہ کو سختی سے حکم دیا کہ آئندہ سماعت میں بلوچستان سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کریں۔
اس معاملے پر ساجد ترین نے کہا کہ جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم ان رپورٹس کو درست مانتے ہیں تو پھر بلوچستان کے عوام کے ساتھ ایسی ناانصافی ہورہی ہے ، جہاں بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں یا بلوچستان میں اکثریت آبادی کو دو وقت کا کھانا نہیں مل سکتا
اور دوسری طرف ہزاروں لوگ بلوچستان کے نام پر بلوچستان کی نشستوں پر وفاقی ڈیپارٹمنٹس میں جعلی ڈومیسائل پر کام کر رہے ہیں۔ پھر ہم بلوچستان میں کس ترقی کی توقع کرتے ہیں؟
ساجد ترین ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس معاملے پر خاموش نہیں رہیں گے اور ہر ممکن طریقے سے بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں گے۔
حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے ، جبکہ اس اہم معاملے پر معزز ہائی کورٹ اور چیف جسٹس اپنا کردار ادا کر رہے ہیں
ساجد ترین نے کہا بحیثیت وکیل اور سیاستدان ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے اور مظلوموں کے لئے آواز اٹھائیں گے
اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کے حوالے سے جلد قانون سازی کریں اور بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔