’ٹرمپ اسرائیل کا دوست، ہمارا دوست نہیں بن سکتا، پاکستان اپنے نیوکلیئر پروگرام کی حفاظت کرے : حامد میر

0 97

لاہور پاکستان کے سینئر صحافی حامد میر نے پاکستان کو ٹرمپ سے ہوشیار رہنے اور اپنے نیوکلیئر پروگرام کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنانے کی اپیل کی ہے اور کہاہے کہ ٹرمپ نیتن یاہو کا دوست ہے ہمارا دوست نہیں بن سکتا ۔

نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے حامد میر کا کہناتھا کہ اسرائیل اور امریکہ نے مل کر ڈپلومیسی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، انہوں نے ایران نہیں بلکہ پوری دنیا کو دھوکے میں رکھا، سب سے پہلے انہوں نے مسقط میں 15 جون کو ایران اور امریکہ کے مذاکرات تھے ، ان مذاکرات کو بھی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ، ان مذاکرات کی وجہ سے ایران کی فوجی اور سیاسی قیادت اس دھوکے میں رہی کہ مسقط میں مذاکرات ہونے تو اسرائیل ہم پر حملہ نہیں کرے گا۔

حامد میر کا کہناتھا کہ ایران نے اپنے دشمن کو پہچاننے میں غلطی کی ، اس مسقط کی میٹنگ کی آڑ میں اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا جس سے ان کا بہت نقصان ہوا، پھر یہ خیال تھا کہ ایران کی قیادت اب زیادہ محتاط رہے گی لیکن پہلے اسرائیل نے دھوکہ دیا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ نے دھوکہ دیا، انہوں نے 19 اور 20 جون کو دو دن مسلسل بیان دیئے کہ میں ڈپلومیسی کو دو ہفتے کا وقت دے رہاہوں ، دو ہفتے تک امریکہ کارروائی نہیں کرے گا، انہوں نے پریس سیکرٹری کے ذریعے پریس کانفرنس کروائی اور میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کو پیغام بھجوایا کہ ہم سفارتکاری کو دو ہفتے دے رہے ہیں ۔

سینئر صحافی کا کہناتھا کہ امریکہ نے اس پریس کانفرنس کے اگلے ہی دن ایران پر حملہ کر دیا اور ایک بار پھر ایران کو پتا نہیں چلا کہ ہمارے ساتھ پھر دھوکہ ہو رہاہے، امریکہ اور اسرائیل کا اتحاد پوری دنیا کے سامنے ہے اور اگر کوئی یہ سمجھے کہ ہم ایران اور امریکہ کے درمیان مفاہمت کروا سکتے ہیں تو میں یہ کہوں گا کہ احمقوں کی جنت میں رہنے سے بہتر ہے کہ آپ اپنے گھر کو ٹھیک رکھیں اور اپنے نیوکلیئر پروگرام کی حفاظت کریں، ٹرمپ پوری دنیا کے سامنے نیتن یاہو کو سپورٹ کر رہے ہیں اور نیتن یاہو ٹرمپ کو سپورٹ کر رہاہے تو ہمیں ٹرمپ سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔

دوسری جانب حامد میر کا اپنے ٹویٹ میں کہناتھا کہ پاکستان کو ٹرمپ پر اعتماد نہیں کرناچاہیے ، ہم ٹرمپ اور ایران میں مفاہمت نہیں کروا سکتے ، ٹرمپ اول و آخر نیتن یاہو کا دوسرت ہے اور وہ ہمارا دوست نہیں بن سکتا، ٹرمپ اور نیتن یاہو نے مل کر ڈپلومیسی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ،دونوں نے ڈپلومیسی کو فیل کر دیاہے اور ٹرمپ سے ہوشیار رہنا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.