ریکوڈک کامعاملہ پی ڈی ایم کے سطح پر اٹھائیںگے، مالک بلوچ
ن کیمرہ بریفنگ خود بہت پراسرار ہے نیشنل پارٹی چاہتی ہے کہ معاہدے سے متعلق بلوچستان کی عوام ،ارکان اسمبلی اور میڈیا کو اعتماد میں لیاجائے
حکومت بلوچستان کو جو پی سی ون جمع کیاگیاتھا اس میں بہت کم قیمت تھااب نیا موڑ آیاہے وہ انتہائی خطرناک ہے
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک )نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ریکوڈک سے متعلق مجوزہ معاہدے کومسترد کرکے ریکوڈک بچاﺅ تحریک چلانے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کیمرہ بریفنگ خود بہت پراسرار ہے نیشنل پارٹی چاہتی ہے کہ معاہدے سے متعلق بلوچستان کی عوام ،ارکان اسمبلی اور میڈیا کو اعتماد میں لیاجائے ،بی ڈی اے نے بلوچستان منرل رولز کوبار بار تبدیل کرکے ٹھیتان کمپنی کو فائدہ پہنچایا،1993ءمیں مائننگ لائسنس والے معاملے کو کریدا تو پتہ چلاکہ حکومت نے ایک لاکھ ایکڑ زمین 80کروڑ روپے میں ٹھیتان کو بیچا ہے
جو تاریخ میں نہیں ہواہے کچھ دوست اپنی ندامت کو چھپانے کیلئے بلیم گیم کھیل رہے ہیں کہ ڈاکٹرعبدالمالک نے گوادر میں معاہدے دستخط کئے ہیں نیشنل پارٹی ساحل وسائل کی محافظ ہے سی پیک معاہدے وفاقی حکومت نے کئے ہیں ڈاکٹرمالک نے نہیں ، ڈنڈے اور بندوق کی زور پر دلوں کو نہیں جیتا جاسکتا دلوں کو جیتنے کیلئے لوگوں کے احساسات کااحترام لازمی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی رہنماءمیر رحمت صالح بلوچ، ڈاکٹر اسحا ق بلوچ،خیر بخش بلوچ، زبیر بلوچ،میر راحب بلیدی ایڈووکیٹ ،حاجی عطاءمحمد بنگلزئی ،علی احمد لانگوودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان منرل رولز کو بار بار تبدیل کرکے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے وال کمپنی کو فائدہ پہنچایا جب لوگوں کو پتہ چلا کہ ریکوڈک سے بلوچستان کو کچھ نہیں ملنے والا تو لوگوں نے غصے کااظہار کیا اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں گیا جس کے بعد سپریم کورٹ میں گیا انہوں نے کہاکہ ریکوڈک کی بدقسمتی اس دن شروع ہوئی جب سپریم کورٹ نے اس کو منسوخ کیا حالانکہ جو جانے والے تھے ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ بین الاقوامی کورٹ میں چیلنج ہوگا لیکن سپریم کورٹ کو پتہ تھاکہ میں اس کو چیلنج کروں گا تو یہ انٹرنیشنل کورٹ آف آرٹیبشن میں چلاجائے گاجو ری سیٹلمنٹ کو سیٹل ڈاﺅن کرتے ہیں
انہوں نے کہاکہ اب تک تین چار فیصلوں کے بغیر دیگر تمام فیصلے ریاستوں کے خلاف آئے ہیں کیونکہ وہ یہ بین الاقوامی سرمایہ دارانہ نظام کو تحفظ دیتاہے ریاست کو نہیں ،سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بجائے اگر حکومت تیٹھان کے ساتھ جا کر دوبارہ بات چیت کرتے کہ آپ نے اتنی چھوٹ لی ہے ٹیکسز اور شیئرز میں اضافہ کرے لیکن بدقسمتی سے یہاں پر ایسا نہیں ہوسکا وہ انٹرنیشنل کورٹ آف آرٹیبیشن میں چلے گئے پہلے مرحلے میں ہم نہیں تھے پہلی پیشی پر ہم نہیں گئے تو پھر لوگوں نے تنقید شروع کی اس وقت ہمارے پاس ٹائم تھا جب گواہان پر جرح کی پیشی تھی تومیں خود چلا گیا تھا یہ وضاحت کرتا چلوں کہ انٹافوگسٹا چلی کا بے تاج بادشاہ ہے اس کمپنی کے پاس دنیا کے 70فیصد حصہ ہے اس کا سی ای او خود آیاتھا جب ہم گئے تھے تو بھی لوگوں نے تنقید کی میں اور شاہد خاقان عباسی خود جاتے تھے ہمارے گواہان میں ہمارے سابق چیف سیکرٹری ،احمد بخش لہڑی ،ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کرانی ،ثمر مبارک جبکہ وفاق سے ڈی جی منرل تھے کمپنی کی جانب سے بڑے وکلاءہائیر کئے گئے تھے
16ویں دن عدالت نے جب وائنڈ اپ کیا تو عدالت نے کہاکہ ہم آپ کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ آپ جا کر عدالت سے باہر سیٹلمنٹ کرناچاہتے ہیں اس وقت جب ہم واپس آئے تو میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھاکہ ڈاکٹرمالک،میر حاصل اور محمود خان اچکزئی نے ریکوڈک بیچ دی انہوں نے کہاکہ وفاق کو میں نے کہاکہ یہاں مسائل خراب ہورہے ہیں اور یہ وہ دور تھا جب میں آنے جانے والا تھا تو پھر وفاق نے سرکاری وغیر سرکاری مذاکرات کئے خاقان عباسی کو بھی بہت سی چیزوں کا پتہ ہے پھر ہماری حکومت نے ایک اور اینگل شامل کیاکہ کمپنی نے کرپشن کی ہے انہوں نے کہاکہ کمپنی کو 1993ءمیں مائننگ کا لائسنس دیاتھاجب معاملے کو کریدا تو پتہ چلا کہ حکومت نے ایک لاکھ ایکڑ زمین 80کروڑ روپے میں ٹھیتان کو بیچا ہے جو تاریخ میں نہیں ہواہے بعض چیزیں سامنے آئی تو نیب حرکت میں آئی اس تمام ترمعاملے کے نتیجے میں جرمانے آئے ۔