خواتین کو تعلیم سمیت تمام مساوی حقوق دیئے جائیں : ثمینہ ممتاز زہری
کوئٹہ : پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں خواتین کے لئے تعلیم کے مواقع کم ہیں جبکہ معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خواتین کو تعلیم سمیت تمام مساوی حقوق دیئے جائیں۔ان خیالات کا اظہار سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے خواتین کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ، صحت، سیکیورٹی ، مالی آزادی اور وراثت مراعات نہیں بلکہ خواتین کے جائز و بنیادی حقوق ہیں ۔ ہم ان حقوق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں اور اسے جاری رکھیں گے ۔ خواتین نہ صرف ہمارے معاشرے میں خاندان کا اہم ترین ستون ہیں بلکہ کسی بھی فرد کی کامیابی کا سب سے بڑا سہارا بھی خواتین ہی ہیں۔آئین پاکستان میں حقوق نسواں کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے تاہم قوانین کی تشریحات اور عملدرآمد کے مسائل کی وجہ سے خواتین کو اکثر مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین اگر کمزور ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں شروع ہی سے مثبت سمت میں تربیت دینے اور بااختیار بنانے کے لئے قوانین اور اصول بنائے جائیں اور ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائے۔ ان حقوق کے لئے کے حصول کے لئے نہ صرف خواتین بلکہ پڑھے لکھے اور باشعور مردوں کو بھی اس جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی اکثریت کوکئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ خاص کرہمارے معاشرے میںخواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے برابر مواقع نہیں ملتے جس کی وجہ سے وہ مردوں کے برابر تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں یا انہیں بہتر تعلیم حاصل کرنے میں خاندان کی طرف سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اکثر جگہوں پرخواتین تفویض کردہ معاشرتی ذمہ داریوں میں پوری خودمختاری سے کام نہیں کر سکتیں۔ طبی نگہداشت کی سہولتیں ان کے لئے ناقص ہیں ۔ ان کے لئے خاطر خواہ سیاسی نمائندگی کا بھی فقدان ہے حتیٰ کہ کچھ علاقوں میں تو عورت کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی حاصل نہیںاور خواتین کو اس سارے عمل سے دور رکھا جاتا ہے۔یہ عمل خواتین کی سوچ کو ایک حد تک پابندرکھنے اور اپنے ہی معاملات میں بات کرنے کا حق بھی حاصل نہیں جو سراسر ناانصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو معاشرے کی ناموافق سوچ کی عکاسی کرتی ہے ۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ رائج الوقت قوانین پر عملدرآمد کیا جائے اور ان میں مزید بہتری اور ترقی کے مواقعوں تک خواتین کی رسائی بڑھائی جائے۔یہ تعلیم ہی ہے جسے حاصل کر کے کوئی بھی معاشرہ اپنے اچھے برے میں تمیز کر سکتا ہے اور یہی اصول خواتین پر بھی لاگو ہوتا ہے کہ انہیں تعلیم کے میسر اور بہتر مواقع فراہم کئے جائیںاور اس عمل کو یقینی بنانے کے لئے معاشرے کی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا اور اس کے لئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ خواتین بھی معاشرے اور ملکی معاملات میں فعال کردار ادا کر سکیں۔