جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کسی این آر او کا متحمل نہیں ہوسکتا قانون سب کیلئے برابر ہے اور کسی کو مقدس گائے نہیں ہونا چاہئے کوئٹہ میں پریس کانفرنس
کوئٹہ (امروز نیوز)جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کسی این آر او کا متحمل نہیں ہوسکتا قانون سب کیلئے برابر ہے اور کسی کو مقدس گائے نہیں ہونا چاہئے قومی ایکشن پلان کا ازسر نو جائزہ لینا چاہئے ریاستی اداروں کے پاس اندھے اختیار سے فورج اور سیکورٹی فورسز کی امن و امان کیلئے دی جانے والی قربانیاں ضائع ہو رہی ہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کو مزاق بنا دیا گیا ہے حکومت ہڈہاک ازم کی بنیاد پر چل رہی ہے کرپشن کے خاتمے کے دعوے پر رشوت کا ریٹ بڑھ گیا ہے 18 ویں آئینی ترمیم پر یوٹرن لینا خطرناک ہو گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹریٹ الفلاع ہائوس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ان موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیرمولانا عبدالحق ہاشمی صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان صوبائی ترجمان عبدالولی شاکر سمیت دیگر بھی موجود تھے لیاقت بلوچ نے کہا کہ قانون سب کیلئے برابرہے اور بلاامتیاز احتساب وقت کا تقاضہ ہے ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی شدہ انتخابات پر پارلیمانی کمیٹی نے کام شروع نہیں کیاجس کی وجہ سے اس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی موجودہ حکومت تیزی کے ساتھ زوال پزیر ہے وقت کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کی بدزبانی بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے حالات میں خرابی پیدا ہورہی ہے اور مٹھی بھر مراعات یافتہ طبقہ فائدے لے رہا ہے اورعوام مسائل سے دوچار ہیں غیر جمہوری رویوں کی وجہ سے اسمبلیوں کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ہے اور اسمبلی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری نہیں کر پا رہی توانائی بحران حکومت کی بدانتظامی سے ہے حکومت توانائی اور خوراک کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہے جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں انہو ں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمے کے دعوے پر رشوت کا ریٹ بڑھ گیا ہے 18ویںآئینی ترامیم پر یو ٹرن لیناخطرناک ہوگا حکمرانوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مذاق بنادیا ہے حکومت ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چل رہی ہے سانحہ ساہیوال کی فرانزک لیباٹری کو ریاستی ادارے دھوکہ دے رہے ہیں قومی ایکشن پلان کا ازسر نوجائزہ لینا ناگزیر ہوچکا ہے قومی ایکشن پلان کاازسرے نو جائزہ لے کر اختیارات اور سمت کا تعین کر کے آگے بڑھنا ہوگاتا کہ اس کے سمرات عوام تک منتقل ہو سکیں وزیر اعظم چھ ماہ سے بلدیاتی اداروں کی بات کررہے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں ہوا اگلے ایک ماہ میں حکومت بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے انہو ں نے کہا کہ افغانستان اور کشمیر فیصلہ کن مرحلے پر غلطی ملک کی سلامتی کیلئے خطرناک ہوگی اس فیصلہ کن مرحلے پر پارلیمنٹ اور قیادت کو واضع وژن کے ساتھ موقت دینا ہو گا امریکہ افغانستان میں ناکامی کے بعدوہاں سے نکلنے کیلئے عزت کا راستہ ڈھونڈ رہا ہے بلوچستان میں نیب فعال نہیں کرپشن ختم کرنے کیلئے میرٹ کی پامالی کا عمل جاری ہے اس کے علاوہ گوادر میں ماہی گیروں کے مسائل کے حل پر ہر حکومت کی توجہ نہیں رہی جس کی وجہ سے لوگ آج بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں اس کے علاوہ ریاست مدینہ کے دعوے دار اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کررہے ہیں حکومت نے دینی فریضہ حج کو مشکل بنادیا ہے حکومت حج اخراجات کو کم کرے سرکاری حج اسکیم کو عام آدمی کیلئے آسان بنایاجائے وقت آنے پر اپوزیشن جماعتیں متحد ہوجائیں گی،انہوں نے کہا کہ بے روزگاری عروج پر ہے اور اداروں میں میریٹ پامال ہو رہا ہے بیشتر ممالک اور اداروں سے سود پر قرضے لیئے جا رہے ہیں جو معیشت کیلئے نقصان دہ ہے غیر جمہوری رویوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے عوام میں یہ یقین پختہ ہو گیا ہے کہ موجودہ حکومت قرض کے بل بوتے پر قائم ہے انہوں نے کہا کہ بد انتظامی اور بد کلامی اس حکومت کا شیوہ ہے ۔