اب مٹن اور بیف کی طرح مرغی بھی بھول جائیں! پاکستان میں چکن کتنا مہنگا ہونیوالا ہے؟

0 109

اسلام آباد وفاقی حکومت نے تنخواہوں میں متوقع سے زیادہ اضافے اور سولر پینلز پر ٹیکس میں دی گئی رعایت کے باعث پیدا ہونے والے مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے 36 ارب روپے مالیت کے نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دے دی ہے جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا حصہ ہیں۔

یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی توثیق کے بعد کیا گیا جس کا پس منظر یہ ہے کہ حکومت نے مجوزہ 6 فیصد کی بجائے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا اور سولر پینلز کی درآمد پر مجوزہ 18 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے بتایا کہ ان رعایتوں کے باعث آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ محصولات کے اہداف میں کمی واقع ہوئی۔

ان کے مطابق آئی ایم ایف نے متبادل منصوبے کا مطالبہ کیا، جس کے تحت چھ تجاویز پیش کی گئیں جن میں سے تین کو منظور کر لیا گیا۔

خسارے کو پورا کرنے کے لیے جن تین نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دی گئی، ان میں شامل ہیں: چوزوں پر فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، جس پر پولٹری سیکٹر نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، پولٹری سیکٹر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے چکن کی قیمتیں دوگنا ہوجائینگی جس سے کاروبار پر اثر پڑے گا۔

کارپوریٹ اداروں کی جانب سے میوچل فنڈز کے ذریعے حاصل کردہ منافع پر 29 فیصد ٹیکس اور حکومتی سیکورٹیز پر ادائیگیوں پر 20 فیصد ٹیکس۔

ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف نے ان تین تجاویز کو موجودہ مالیاتی پروگرام کے تحت مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے موزوں متبادل قرار دیا ہے۔

تاہم ایف بی آر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان اقدامات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو حکومت کو سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس بحال کرنا پڑ سکتا ہے جس سے ملک کی قابلِ تجدید توانائی کی طرف پیش رفت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.