کسی میں ہمت اور استقلال نہیں کہ وہ بلوچستان کے مسائل پر بات کرے ،جہانزیب جمالدینی
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسابق سینیٹرڈاکٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاہے کہ مفادات کی بنیاد پر اکثر اتحاد ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوتے ہیں ،منتخب رکن کو6سے7کروڑ جبکہ غیرمنتخب افراد کو 40کروڑ ڈائریکٹ اور 70سے80ارب روپے پی ایس ڈی پی میں ملتے تھے ،اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد مستردہونے کی پرواہ نہیں البتہ ایسے لوگ بلوچستان میں اقتدار پر ہوں جو عوام کے مسائل حل کرسکے ،70سالوں سے بلوچستان کے لوگوں سے جمہوری حق چھیناجارہاہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے 92نیوز کو دئےے گئے انٹرویو میں کیا۔سابق سینیٹرڈاکٹرجہانزیب جمالدینی نے کہاکہ اپوزیشن کے 23جبکہ بی اے پی کے 16ارکان اطلاعات ہے کہ ہم جام کمال کے ساتھ نہیں ہے جام کمال کی مخالفت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب بھی اتحاد مفادات کی بنیاد پر ہوگی تو وہ اتحاد ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوتی ہے
لیکن یہاں بعض اتحاد خصوصی دباﺅ اور کرپشن وکمیشن کی بنیاد پر تھی اپوزیشن کو بھی عوام نے منتخب کرکے اسمبلی بھیجا ہے لیکن یہاں جام کمال اور اتحادیوں نے جورویہ رکھاہے کہ غیرمنتخب ارکان کو نوازا جاتاہے منتخب رکن کو7کروڑ تو غیر منتخب کو 35کروڑ روپے دئےے جاتے ہیں ،ہم نے بارہا درخواست کی خضدار میں منتخب ممبر کے مقابلے میں تین غیرمنتخب لوگوں کو 50کروڑ سے لیکر 1ایک روپے تک بلواستہ یا بلاواستہ دئےے گئے ہیں اکبر مینگل جومنتخب رکن ہے جنہیں7کروڑ جبکہ مخالفین کو 40کروڑ ڈائریکٹ اور 70سے 80ارب روپے پی ایس ڈی پی میں ملتے ہیں یہی صورتحال صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ہے جن کا کوئی حق نہیں وہ الیکشن میں ہارچکے ہیں لیکن پھر بھی انہیں نوازا جارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی شروع سے کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کے قبائلی ،سیاسی اور مذہبی روایات کے مطابق معاملات کو چلایاجائے جام کمال قابل احترام ہے اس سے پہلے بھی وزرائے اعلیٰ آئے ہیں سوال یہ ہے کہ بار بار تحریک عدم اعتماد کیوں آتاہے
ایک پہلو خامی کا یہ بھی ہے کہ جو لوگ اپنی سیٹیں نکال نہیں سکی وہ زور اور زر پر اپنی سیٹیں نکال رہے ہیں یہاں زیادہ سے زیادہ کسی کی فائل بنا کر انہیں فائل کے ذریعے ڈرایاجائے گا۔بلوچستان میں بی اے پی ہو یا کوئی معاملات کوکنٹرولڈ ڈیموکریسی کے ذریعے نہ چلایاجائے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد ہوں تو کوئی پرواہ نہیں بات بلوچستان کے عوام کی ہے لوگ گیس،پانی ،بجلی اور دیگر وسائل سے محروم ہیں ،دیہات 20، بیس گھنٹے بجلی سے محروم ہیں ،کہاجاتاہے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہے کسی میں ہمت اور استقلال نہیں کہ وہ بلوچستان کے مسائل پر بات کرے ۔انہوں نے سرداریارمحمدرند کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں بیشتر علاقے جو قبائلی حیثیت سے جیت کرآتے ہیں اس کے علاوہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں لایاگیا ہے جو اس وقت باپ پارٹی ،پی ٹی آئی کا حصہ ہے ۔آپ ایک قبائلی سردار جس کی اپنی حیثیت ہے کسی پر اپنی رائے مسلط نہیں کرسکتے اگر کرناہے تو پھر صرف بلوچستان ہی کیوں 70سال سے بلوچستان جمہوریت سے محروم ہیں اور ہمیں یہ حق نہیں دیاجارہاہے کہ ہم اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں ۔