طالبان کو داعش سے خطرہ ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ

0 206

داعش اور القاعدہ اگلے اس برس کے دوران بین الاقوامی سطح پر حملے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

کیا افغانستان پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہے؟

گزشتہ برس اگست میں نیٹو اور مغربی اتحادیوں کے انخلا کے بعد افغانستان کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان ملک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی مسلسل کوشش میں ہیں۔ تاہم انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان بین الاقوامی سطح پر خود کو تسلیم کرانے اور عالمی اقتصادی نظام میں دوبارہ شامل ہو کر افغانستان کے بڑھتے معاشی اور انسانی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں ماہرین نے لکھا، ”اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تحریک میں کئی وجوہات کی بنا پر داخلی کشیدگی پیدا ہوئی، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ طالبان کی حکمرانی منتشر، غیر مربوط، پالیسیوں کو تبدیل کرنے اور وعدوں سے پھر جانے کا شکار ہے۔‘‘

مغربی ڈونرز کے پیچھے ہٹ جانے سے افغانستان میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق رواں برس افغانستان میں قریب 22 ملین افراد کو ‘خوراک کے عدم تحفظ‘ جب کہ 8.7 ملین افراد کو ‘ہنگامی سطح پر خوراک کے عدم تحفظ‘ کا سامنا ہے۔

سیکورٹی کے حوالے سے نیشنل ریزسٹنس فرنٹ اور نئے گروپ ‘افغان فریڈم فرنٹ‘ نے حال ہی میں اپنی کارروائیوں میں تیزی پیدا کی ہے اور متعدد صوبوں میں حملے کیے ہیں۔

رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کے مطابق، ”طالبان فورسز کو بیک وقت کئی محاذوں پر مقابلہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔‘‘ اس کے نتیجے میں طالبان ایسے گروہوں کے بارے میں سخت رویہ اختیار کر رہے ہیں، جنہیں وہ خطرہ سمجھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان وفاداری کو قابلیت پر ترجیح دے رہے ہیں۔ وہ اقلیتی نسلی گروہوں کی بجائے پشتون رہنماؤں کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے ملک کے کئی علاقے کٹ رہے ہیں۔

طالبان کے دھڑے حقانی نیٹ ورک نے نئی حکومت میں اہم وزارتیں حاصل کیں اور اب وہ عملی طور پر ملک میں سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔

طالبان کا دیگر اسلامی گروہوں سے کیا تعلق ہے؟

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ طالبان نے القاعدہ کے ساتھ روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اس گروپ کے سربراہ ایمن الظواہری مبینہ طور پر مشرقی افغانستان میں موجود ہیں۔

داعش نے افغانستان میں کئی بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی، جن میں درجنوں افغان شہری مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق القاعدہ، داعش اور کئی دیگر دہشت گرد گروہوں اور جنگجوؤں کی افغان سرزمین پر موجودگی کے باعث بین الاقوامی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.