موجودہ وفاقی حکومت کاایجنڈا وطن عزیز برائے فروخت ہے،عثمان کاکڑ

0 118

کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کاایجنڈا وطن عزیز برائے فروخت ہے جبکہ وفاقی کابینہ میں شامل منسٹرز آج بھی الطاف حسین کی قیادت میں کام کررہے ہیں ،بلوچستان اور سندھ کی زمین میراث نہیں کروڑوں والی وارث موجود ہے ،آئین کی بات کرنے والے جب خود آئین روندتے ہیں تو خاموشی اختیار کرتے ہیں حکومت میں کوئی آر ومعیار نہیں کل کودوبارہ آئین کی خلاف ورزی کرکے آرڈیننس لاسکتے ہیں ،بلوچ غیرت مند قوم جو غیر کے ایجنڈے کی بجائے بلوچ عوام ،اپنے حق اور وطن کے ایجنڈے پر کاربند ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ جزائر ایک اہم ایشو ہے ،وفاق کا بنیادی مقصد کیا ہوتاہے وفاق فیڈریٹنگ یونٹ ہوتاہے جس میں پنجاب ،سندھ ،بلوچستان اور خیبرپشتونخوا شامل ہے یہ اکائیاں آئینی معاہدے کے تحت وفاق کے زیراہتمام گزشتہ 73سالوں سے موجود ہے ،ہر وفاقی یونٹ کی ہزاروں سال پر محیط تاریخ ہے جب پاکستان نہیں تھا تویہ جزائر سندھ اور بلوچستان کے تھے اگر بلوچ پاکستان میں نہ ہوتا تو گوادر کی ملکیت کا دعویٰ کیسے کرتے ،جزائر کی ملکیت بلوچستان وسندھ کا حصہ جس پر وہاں کی عوام ملکیت ہے ،جزائر پانی نہیں بلکہ زمین ہے اور ہر وفاقی یونٹ کے ایک ایک انچ پر یونٹوں کا حق ہے ،آئین کے آرٹیکل 152میں وفاقی یونٹوں کی حدود واضح ہے

اور اختیار صوبوں کا ہے ،وفاق یا کوئی وفاقی محکمہ صوبوں میں کام کرناچاہےے تو فیڈریٹنگ یونٹ سے زمین اجازت یا لیز پر لیکر کام کرسکتی ہے بغیر اجازت کے کوئی محکمہ کام نہیں کرسکتا، 31اگست2020ءکو آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے صدارتی آرڈیننس جاری ہوا جو سراسر غلط ہے ،منسٹرز کہتے ہیں کہ اجلاس نہ ہو توپھر آرڈیننس جاری ہوتے ہیں ہم اس کی گواہ ہے کہ اجلاس جاری ہونے کے باوجود آرڈیننس جاری کئے جاتے ہیں ،صدارتی آرڈیننس بنڈار اور ڈنگی پر قبضے کاآغاز تھا 3سو کم وبیش چھوٹے بڑے جزائر ہیں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور سندھ اسمبلی نے قراردادیں پاس کیں اور اکائیوں کی فیڈریشن میں اہمیت حاصل ہے ،آئین میں میری ٹائم ایکٹ میں واضح لکھاہے کہ 12نائیٹکل میلز کے اندر جو معدنیات ہو اس پر صوبوں کا حق ہے اگر تیل نکلتا ہے تو50،پچاس فیصد ہے ،میری دعویٰ ہے

کہ موجودہ منسٹر آج بھی الطاف حسین کی قیادت میں کام کررہے ہیں ،مشرف کے کابینہ میں شامل ہوکر ان کی حمایت کررہے تھے آپ کل درست تھے یا آج میں تو کہتاہوں کہ آپ کل بھی غلط تھے آج بھی غلط تھے ،وکیل ہوکر سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود وہ اس کی خلاف ورزی کررہے ہیں صدارتی آرڈیننس عوام کے مفاد میں نہیں جزائر صوبوں کے وہ جانے ان کاکام جانیں ،حقیقت کہاجائے تو موجودہ حکومت جزائر کی بندربانٹ کیلئے ہے ،حکومت کی ملکی وبین الاقوامی مافیا کے ساتھ دوستی ہے ،موجودہ حکومت کابنیادی ایجنڈا ملک برائے فروخت ہے ،انہوں نے کہاکہ یہ ملک برائے فروخت کیلئے نہیں اقوام آباد ہے ،کوسٹل ڈویلپمنٹ ایریا ،سی پیک ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو تسلیم نہیں کیا تو اس آرڈیننس کو بھی تسلیم نہیں کرینگے ،انہوں نے کہاکہ منسٹرصاحب نے کہاکہ بلوچ بڑا غیرت مند قوم ہے

اور آخر میں کہاکہ وہ ہندوستان کے ایجنڈے پر کاربند ہے بلوچ نہ ہندوستان ایجنڈے پر ہے نہ کسی دوسرے کے ایجنڈے پر ہے البتہ یہ منسٹرخود دوسروں کے ایجنڈے پر کاربند ہے ،بلوچ اپنی عوام ،اپنے وسائل اور وطن کے ایجنڈے پر ہے کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ الزامات لگائیں ،جزائر سے متعلق آرڈیننس فوری طورپر لیاجائے یہ ملکی مفاد میں ہے ،پہلے سے اکائیوں کی وفاق سے گلے شکوے ہیں موجودہ حکومت میں فیڈریشن اور اکائیوں میں بداعتمادی بہت بڑھ گئی ہے ،بلوچستان اور سندھ کی زمین میراث نہیں اس کے والی وارث کروڑوں کی تعداد میں موجود ہے ،آج آئین اٹھالیاجاتاہے یہاں تو پارلیمنٹ کو تالا لگایاگیا تھا ،حکومت میں کوئی آر ومعیار نہیں کل دوبارہ آئین کو روندتے ہوئے آرڈیننس لائیںگے اور اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دینگے ،پارلیمنٹ کو تالا لگایاگیاہے ہمیں حکومت پر اعتبار نہیں

Leave A Reply

Your email address will not be published.