پارٹی صدارت سے استعفیٰ کی تجویز دی تھی کوئی تحریری استعفیٰ نہیں دیا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک )بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر ووزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہاہے کہ پارٹی صدارت سے استعفیٰ کی تجویز دی تھی کوئی تحریری استعفیٰ نہیں دیاہے ،اگر کسی کے فیصلے سے کچھ لوگ اختلاف رکھتے ہیں تو اکثریت پر ان کو بھی فیصلے میں ضم ہونا ہوتاہے جن14 اراکین نے عدم اعتماد ظاہر کیا ہے لیکن ان کو بھی شو ہونا چاہئے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے پر اکثریت کا فیصلہ قبول ہو گا سیاسی معاملات میں خطرہ ہوتا ہے نہ ٹلتا ہے بلوچستان عوامی پارٹی سے کوئی پارٹی نہیں نکل رہی ،بی اے پی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی ،ہماری آخری وقت تک یہ ہی کوشش ہوگی کہ سب کو ساتھ لے کرچلیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراءنوابزادہ طارق مگسی ،میرعارف محمد حسنی ،میر ضیاءاللہ لانگو،حاجی میٹھا خان کاکڑ، سردارسرفراز ڈومکی ،حاجی محمدخان طوراتمانخیل ،پارلیمانی سیکرٹریز ڈاکٹرربابہ بلیدی ،سردارمسعود لونی ،خلیل جارج ،سینیٹر انوارالحق کاکڑ،پرنس آغا عمر احمدزئی ودیگر بھی موجود تھے
۔جام کمال نے کہاکہ میں نے پارٹی امور سے متعلق ایک خواہش کااظہار کیاتھا جس پر بہت سے دوست ناراض ہوگئے تھے دوستوں نے جس اعتماد کااظہار کیاہے اس پر میں ان کاشکرگزار ہوں ،ہماراارادہ تھا کہ اکتوبر یا نومبر میں پارٹی الیکشن کرائیں پھر جو صدر ہوگا وہ معاملات سنبھالے گا ،ہم نے بار ہا ناراض لوگوں کومنانے کی کوشش کی ہے پارٹی صدارت سے استعفیٰ کی خواہش اپنے دوستوں کی ضد پر واپس لے رہاہوں ،کوشش کروں گاکہ الیکشن تک تمام معاملات کو بہترانداز میں آگے لے چلوں ،بلوچستان عوامی پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے ٹویٹر پراستعفیٰ کی تجویز میری ذاتی رائے تھے دوستوں سے بغیر صلاح ومشورے کے ٹویٹ کیاتھا جس میں نے لکھاتھاکہ میں عہدے سے ری لینگوش کرسکتاہوں تاہم تحریری استعفیٰ نہیں دیاہے ۔میری کوشش ہے کہ معاملات کو مثبت انداز میں لے چلو پارٹی کے چند لوگ مس انڈرسٹینڈنگ کے شکار ہے حالانکہ مجلس سجانا بڑی بات نہیں اگر یہ لوگ آتے تو ہم مل بیٹھ کر بات کرتے لیکن ناراض لوگوں نے پارٹی کو سائیڈ پر کیا ہے۔ پارٹی صدارت سے متعلق پارٹی کے پلیٹ فارم ہے
جہاں یہ فیصلے ہوتے ہیں اگر ایگزیکٹو کونسل اجتماعی طورپر فیصلہ کرتی تو کوئی بات بنتی انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام ممبران ماسوائے ایک ممبر سب کا تعاون حاصل ہے ،میر جان محمدجمالی سے ملاقات ہوئی ہے آئندہ دنوں میں سب ساتھیوں کی ایک بیٹھک ہوگی ،انہوں نے کہاکہ یہ جو معاملہ شروع کیاگیا پہلے تو بہت سے لوگوں کو نہیں بتایاگیاتھا ہم بارہا ناراض لوگوں کے گھر گئے ان کی جانب سے ویلکم کیاگیا ایک دوسرے کی بات سنی ہے ،انہوں نے کہاکہ ترقیاتی کام سمیت تمام امور جاری ہے ،ایک فضا ءبنی ہوئی ہے ،انہوں نے آصف علی زرداری سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ 3سے 4سالوں میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی البتہ سارے میرے لئے قابل احترام ہے ،سیاسی معاملات میں خطرہ رہتاہے ٹلتانہیں ،انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس نہ دروازے ہیں نہ کھڑکیاں سب کیلئے حاضر ہیں ،انہوں نے کہاکہ سیاسی و انفرادی معاملات الگ ہے
سیاست میں ہم نے ایک دوسرے کی سننی ہے بلوچستان عوامی پارٹی متحد ہے ایک ماہ کی صورت حال کے بعد پارٹی مضبوط ہوگی۔ آج جو لوگ ناراض ہے سب سے زیادہ ملاقاتیں ان کی ہوتی تھی اگر کسی کے فیصلے سے کچھ لوگ اختلاف رکھتے ہیں تو اکثریت پر ان کو بھی فیصلے میں ضم ہونا ہوتاہے جن14 اراکین نے عدم اعتماد ظاہر کیا ہے لیکن ان کو بھی شو ہونا چاہئے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے پر اکثریت کا فیصلہ قبول ہو گا سیاسی معاملات میں خطرہ ہوتا ہے نہ ٹلتا ہے بلوچستان عوامی پارٹی سے کوئی پارٹی نہیں نکل رہی ،بی اے پی پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی ،ہماری آخری وقت تک یہ ہی کوشش ہوگی کہ سب کو ساتھ لے کرچلیں۔