استاد معاشرے میں ایک درخت کی حیثیت رکھتا ہے، اراکین صوبائی اسمبلی
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک)اراکین صوبائی اسمبلی ،اساتذہ رہنماﺅں اور ماہرین تعلیم نے صوبے میں تعلیم کی بہتری کیلئے جامع منصوبہ بندی پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بہتر حکمت عملی سے پسماندگی کاخاتمہ ممکن ہے ،استاد معاشرے میں ایک درخت کی حیثیت رکھتاہے جو پھل دیتاہے اور وہ پھیل سیاستدان ،آفیسر،ڈاکٹریا وکیل یا پھر انجینئر کی شکل میں سب کے سامنے ہے،تعلیم کی بہتری اور درپیش مسائل سے متعلق تعلیمی سمینار کا پہلی بار انعقاد خوش آئند ہے جس پر جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن داد کی مستحق ہے ۔ان خیالات کااظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ، اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے ،ثناءبلوچ ،جونیئرٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر محمدیوسف کاکڑ،جنرل سیکرٹری رحمت اللہ صابر، ڈی او ای فمیل زیارت روبینہ حسین ،ڈی ڈی او کچلاک گل محمدکاکڑ،خیر محمدشاہین ،نسرین تاج ،پرنسپل ڈاکٹرنصیرشاہ ،ڈاکٹررشید آزاد نے جونیئرٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے زیراہتمام گورنمنٹ سنڈیمن ہائیرسیکنڈری سکول کوئٹہ میں تعلیم کے حوالے سے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا
۔سیمینار کی صدارت تنظیم کے صوبائی صدر محمدیوسف کاکڑنے کی ۔سمینار سے صوبے بھر میں اساتذہ کے نمائندوں کے علاوہ اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرک تکی ۔سمینار میں مختلف سکولوں کے بچوں نے نعمت ،ملی نغمے پیش کئے سینڈیمن سکول کے بینڈ گروپ نے بینڈ کے ذریعے قومی ترانہ پیش کیااور مہمانوں کااستقبال کیا۔ مقررین نے کہاکہ ہم نے اساتذہ تنظیموں کے احتجاج ،ہڑتال ،جلسہ جلوس مظاہرے دیکھے ہے یہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ جونیئرٹیچرز ایسوسی ایشن کے اساتذہ تعلیمی بہتری کیلئے سیمینارکاانعقاد کررہے ہیں ،جس میں سب کو مدعو کیاگیاہے بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کی کیا وجوہات ہیں حکمرانوں اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کیلئے افسوسناک آمر ہے کہ مقررین نے کہاکہ اساتذہ خصوصاً پرائمری اساتذہ بہت اہمیت کے حامل ہیں سب سے زیادہ توجہ بھی بنیادی تعلیم پر ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے یہاں ایسا نہیں ہورہاانہوں نے کہاکہ تعلیمی بہتری کیلئے جونیئر ٹیچر ز ایسو ایشن کی کاوشیں قابل ہے بلوچستان پسماندگی کے علاوہ تعلیمی لحاظ سے بھی دوسرے صوبوں سے پیچھے ہے ،دوسرے صوبوں کے برابری کیلئے تعلیم واحد ہتھیار ہے بدقسمتی سے بلوچستان میں وہ اساتذہ جو گھوسٹ یا مسلسل غیر حاضر رہتے ہیں
ان کے خلاف کارروائی کی بجائے حاضری اساتذہ کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہے انسان کو ضروری کام ہوتے ہیں لیکن ایسے ناگزیر وجوہات کی بناءپر ان کے خلاف محکمہ کارروائی افسوس کا باعث ہے ،انہوں نے کہاکہ صوبے میں کلسٹر کے نام پرکرپشن جاری ہے جس کی وجہ سے نہ صرف محکمے کومالی نقصان کاسامناہے بلکہ اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے ۔مقررین نے کہاکہ آج بڑے بڑے عہدوں پر براجمان اکثریت سیاستدان،آفیسران ،ڈاکٹرز وکلاءسنڈیمن سکول سے پڑھ کر نکلے ہیں یہاں کے محنتی اساتذہ کی وجہ سے وہ لوگ آج اس مقام پ رپہنچے ہیں ،استاد معاشرے میں ایک درخت کی حیثیت رکھتاہے جو پھل دیتاہے اور وہ پھیل سیاستدان ،آفیسر،ڈاکٹریا وکیل یا پھر انجینئر کی شکل میں سب کے سامنے ہے ،انہوں نے کہاکہ اس درخت کو پالنے کی پانی کی ضرورت ہوتی ہے ہمیں اساتذہ کے مسائل کا تدارک کرناچاہےے تاکہ انہیں درپیش مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دی جاسکے ۔دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان کے اساتذہ کے مراعات انتہائی کم ہے جبکہ مسائل انتہائی گھمبیر ہے ،انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے 3ہزار سے زائد سکولز چاردیواری سے محروم ہیں جبکہ 4ہزار سکولز ایسے ہیں
جہاں ایک استاد پڑھاتاہے وہ بھی 6مختلف کلاسز کے بچوں کو ۔جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر محمد یوسف کاکڑ نے تمام شرکاءکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تعلیمی بہتری کیلئے سب کو دعوت دی تھی تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر صوبے میں تعلیم کی بہتری کے حوالے سے جامع حکمت عملی مرتب کرےء،جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن جو اساتذہ کی نمائندہ تنظیم ہے بحیثیت اساتذہ ہر قسم کی تعاون کیلئے تیار ہم نے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف ہیں غیر حاضر ٹیچرز کو جوینئر ٹیچرز میں ممبر شب نہیں دینگے مگر آپ نے بھی طلباءوطالبات کے مفاد میں محکمے سے کالے بھیڑوں نکالنے ہے جو مافیاز بنے ہوئے ہیں ان کا خاتمہ کرنا ہوگا آج بیوروکریسی سیکرٹری ایجوکیشن ناظم تعلیمات ودیگر آفسران نے سمینار میں نہ آکر ثابت کردیا کہ ان کے تعلیم کے ساتھ کتنا لگاﺅ ہے اور وہ کتنے سنجیدہ ہیں ہم نے آئندہ سمینار صوبائی اسمبلی کے سامنے مین روڈ پر دوسرا سمینار ہاکی چوک پر کرینگے ہم اساتذہ کی وقار کی بلندی اساتذہ مفادات اور خصوصاً بچوں کے مفادات پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے سمینار کے اختتام پر تمام شرکاءکو ظہرانہ دیا گیا۔