گوادراور ماڑہ،چورنا،استولا کے ساحلی جزائر مرجان سے مالا مال
اسلام آباد : پاکستان کے ساحلی جزائرچورنا، استولا، اورماڑہ اور گوادر مرجان سے مالامال،50زندہ اقسام موجود،7کروڑ سیاحوں کے باعث مرجان کی چٹانیں عالمی معیشت میں سالانہ 36 ارب ڈالر کا اضافہ کرتی ہیں،صنعتی فضلے اور بلاسٹ فشنگ سے مرجان کمیونیٹیز کو خطرہ لاحق،کورل کمیونٹی ٹورازم کو فروغ دے کر پاکستان وسیع آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق قدرت نے پاکستان کے چند ساحلی جزائر کو مرجان کے نایاب اور متنوع سمندری ماحولیاتی نظام سے نوازا ہے۔ چورنا، استولا، اورماڑہ اور گوادر کے جزائر قدرتی طور پر ان سے مزین ہیں۔ تاہم، صنعتی فضلہ کا اخراج، بلاسٹ فشنگ، سائینائیڈ کا استعمال، کشتیوں کے لنگر اور بلیچنگ مرجان کو سمندری صحراوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔ مرجان کی چٹانیں عالمی معیشت میں سالانہ 36 ارب ڈالر کا اضافہ کرتی ہیں۔ ان قدرتی نظاروں کے لیے ہر سال تقریبا 70 ملین سیاح دورے کرتے ہیں۔ سندھ کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جاوید احمد مہر نے کہا کہ پاکستان کو بڑے معاشی فوائد حاصل کرنے کے لیے کورل کمیونٹی ٹورازم کو فروغ دینا چاہیے۔ پاکستان کے ساحلی پانیوں میں مرجانوں کی تقریبا 50 زندہ اقسام پائی گئی ہیں، جن میں سے 15 اقسام صرف چورنا جزیرے میں پائی جاتی ہیں۔ انہیں چٹانیں بننے میں سو سال سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ جاوید احمد نے کہا کہ جنگلی انواع کے تحفظ کے لیے 1972 میں ایک آرڈیننس منظور کیا گیا تھا۔ ایکٹ میں 2020 میں مزید ترمیم کی گئی تاکہ تحفظ کی حدود کو مزید جامع انداز میں بڑھایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کا غلط نفاذ، اور مناسب نگرانی اور تحفظ کی منصوبہ بندی کا فقدان پاکستان کو اس کی قیمتی مرجان سے محروم کر رہا ہے۔