بھارت بحرہند میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو کا باعث ہے، شاہ محمود قریشی

0 80

کراچی (امروز ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت بحرہند میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو ¿ کا باعث ہے، مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے۔،عالمی برادری کو حقیقت کو محسوس کرنا ہوگا جنوبی ایشیاءمیں کسی قسم کا فوجی تنازعہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کردیگا جس سے عالمی تجارت اور سلامتی کو گزند پہنچنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔بلواکانومی ایک نیا نظریہ ہے جو مستقبل میں معیشت مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہو گی ۔ پاک بحریہ پاکستان کے ساحل اور علاقائی سمندروں میں سلامتی کو درپیش خطرات سے موثر انداز میں نمٹ رہی ہے جس پر فخر ہے ،سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی ترقی گیم چینجر منصوبے ہیں جن سے پاکستان کی جیو اکنامک اہمیت مزید بڑھ گئی ہے،مینگرووز پر انحصار کرنے والی صنعت سالانہ 20 ملین ڈالر کے قریب ثمرآور ہوسکتی ہے۔ ان خےالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی مےں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس (آئی ایم سی 2021) سے خطاب کرتے ہوئے کےا ۔

ا نہوں نے کہا کہ میں پاک بحریہ کو مبارک دیتا ہوں کہ 2007 سے ہر دوسال کی ترتیب سے وہ ’امن‘ کے نام سے کثیرالملکی مشقوں کی مسلسل میزبانی کا اعزاز حاصل کررہی ہے،مجھے یاد ہے کہ پاکستان بحریہ نے یہ کاوش بحرہند کے خطے میں امن و ہم آہنگی کے فروغ کے لئے شروع کی تھی، بحری جہازوں، طیاروں، خصوصی سپیشل آپریشن فورسز، میرین ٹیمز اور مبصرین کے ساتھ بڑی تعداد میں غیرملکی بحریہ اس میں شریک ہے،مجھے اس امر پر مسرت ہے کہ 2007 کے مقابلے میں ان بحری مشقوں میں حصہ لینے والے ممالک کی بحریہ کی تعداد 28 سے بڑھ کر اس سال 40 سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔ان مشقوں کا کامیاب انعقاد عالمی امن وسلامتی کے فروغ کے لئے پاکستان کے عہد اور کاوشوں کا مظہر ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں بحریہ کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں

کہ انہوں نے مجھے یہاں مدعو کیا اور ”محفوظ اور پائیدار ماحول میں نیلے پانیوں سے معاشی ترقی۔ مغربی ہند کے بحری خطے کے لئے مشترک سوچ“ کے عنوان سے منعقدہ اس عالمی میری ٹائم کانفرنس 2021 میں اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔بلاشبہ یہ ابھرتا ہوا ایک انتہائی اہم پہلو ہے جس کی پاکستان کے لئے انتہائی زیادہ اہمیت ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیلے پانیوں کی معیشت‘ نسبتاً ایک نیا تصور ہے، یہ سمندروں اور بحیروں کی سماجی ومعاشی ترقی میں کارگر ہونے کی اہمیت سے روشناس کراتا ہے۔ یہ ایک وسیع تصور ہے جس میں کئی پہلو جمع ہیں، اس میں قابل تجدید توانائی، ماہی گیری، ساحلی سیاحت، فضلے کو ٹھکانے لگانے، بحری نقل و حمل، سمندری انجینئرنگ اور ماحولیاتی تغیر تک کے تمام شعبے سموئے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پائیدار بلیو اکانومی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے فائدے پر مبنی سماجی ومعاشی ثمرات کے حصول کے لئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے، معاشی ماہرین کے مطابق عالمی بلیو اکانومی 24 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی صلاحیت کی حامل ہے ،اس خطے پر آنے والی دہائیوں میں بے پناہ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ بحر ہند دنیا کا تیسرا سب سے بڑا آبی وجود ہے۔

عالمی سلامتی کے لئے اس کی اہمیت کو ملحوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی بین الاقوامی تجارتی راستے کے طورپر اہمیت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایشیاءمیں بڑھتی ہوئی خوشحالی، قدرتی وسائل کے بہاو پر بڑھتے ہوئے انحصار سے مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیائ میں پیداواری افراد کے صارفین سے رابطوں کی استواری، اشیائ کی فراہمی و ترسیل کے عالمی نظام سے خطے میں فاصلے مزید کم ہوگئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بحر ہند میں عالمی میری ٹائم ٹریفک ہوتی ہے جس میں دنیا کی نصف مقدار میں ہونے والی کنٹینر کارگو، ایک تہائی اجتماعی حجم کے کارگو اور دوتہائی تیل کی ترسیل شامل ہے،اس کے باوجود ابھرتے مسائل فیصلہ سازوں کے لئے قابل غور چیلنجز پیدا کررہے ہیں جن میں بحری قذاقوں سے عالمی بحری تنازعات، ساحلوں اور بحری وسائل پر بڑھتے ہوئے عالمی ماحولیاتی دباو جیسے مسائل شامل ہیں۔بحر ہند باہمی تعاون اور اشتراک عمل کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے لیکن جیو سٹرٹیجک مسابقت اور بعض ممالک کے فوجی غلبہ پانے کی خواہش نے اس صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ خاص طورپر انتہائ پسند ہندتوا سوچ کے زیراثر بھارت کے جنگی جنون اور جارحانہ پالیسیز نے عالمی وعلاقائی امن وسلامتی کے لئے فوری اور دائمی خطرات لاحق کررکھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تسلط پسندانہ عزائم کے نتیجے میں بھارت نے بحرہند کو جوہری خطرات سے دوچار کیا ہوا ہے اور بحری جنگی سامان حرب میں جدید جنگی نظام اور جوہری مواد لیجانے والے ہتھیار نصب کررہا ہے۔ جس کے پیش نظر پاکستان کم ازکم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے تاکہ سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری پیش بندی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بحرہند میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو ¿ کا باعث ہے، مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے۔،عالمی برادری کو حقیقت کو محسوس کرنا ہوگا جنوبی ایشیاءمیں کسی قسم کا فوجی تنازعہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کردیگا

جس سے عالمی تجارت اور سلامتی کو گزند پہنچنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔۔انہوںنے کہاکہ ایک ہزار کلومیٹر ساحلی پٹی اور وسیع مخصوص معاشی زون کی بدولت پاکستان ایک اہم بحری ریاست ہے۔ پاکستان کی بحری خودمختاری دو لاکھ نوے ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ہے جو مین لینڈ کا تقریبا 36.4 فیصد ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے بحری علاقے حیاتیاتی اور غیرجانبدار وسائل سے بھرے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان بحرہند کے سکیورٹی فریم ورک میں ایک اہم فریق اور حصہ دار ہے جس میں بحری قزاقی کے خاتمے، انسانی اور منشیات کی سمنگلنگ کی روک تھام جیسے امور شامل ہیں

شاہ محمود قریشی">
Leave A Reply

Your email address will not be published.