باڑ کی تنصیب سے سرحدی دفاع مضبوط بنا رہے ہیں، ضیاء لانگو
چمن (امروز ویب ڈیسک) صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو کی زیرصدارت،آج بروز سوموار، پاک افغان بارڈر باڑ سے متعلق چوتھی میٹنگ قلعہ عبداللہ بمقام چمن اعلی عہدیداروں کی موجودگی میں منعقد ہوا اجلاسوں میں باڑ، اور فوری نوعیت کے عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں پچھلے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا جائےگا متعلقہ حکام نے پاک افغان بارڈر پر باڑ منصوبے پر عمل درآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اور متعلقہ حکام نے عوامی نمائندوں کے مختلف شعبوں میں اپنے حلقوں میں عوام کو درپیش فوری اور بنیادی نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کی اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اسفند یار کاکڑ ، کمانڈر سدرن کمانڈ سے کرنل واجد، ڈی آئی جی کوئٹہ اظہر اکرام، کمانڈنٹ چمن اسکاٹس کرنل راشد صدیقی، ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ طارق جاوید مینگل،اور صوبائی محکموں کے انتظامی و متعلقہ ڈویژنل انتظامیہ ،پولیس، کے علاوہ دیگر صوبائی اداروں کے عسکری و اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کے شرکا نے باڑ سے متعلق ممکنہ معاشی اثرات اور منصوبے پر اب تک ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفینگ دی
اجلاس کے شرکا نے مذکورہ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے مختلف آپشنز، اب تک کی گئی پیش رفت اور دیگر مختلف پہلوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی مختصر عرصہ میں چار اجلاسوں کے انعقاد سے پاک افغان بارڈر پر باڑ سے متعلق عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے کی بروقت تکمیل اور لوگوں کو اس حوالے سےدرپیش مسائل کے فوری حل کو یقینی بنایا جاسکے گا صوبائی وزیر داخلہ نے متعلقہ حکام کو منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام دستیاب آپشنز زیر غور لانے کی ہدایت کی صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے کہا کہ منصوبہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ناگزیر ہے جس پر عملدرآمد وقت حاضر کی اہم ترین ضرورت ہے پاک افغان سرحد بارڈر پراب تک لگائی جانے والی 187 کلومیٹرباڑ لگانے سے صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے باڈر پر باڑ کی تنصیب دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے پائیدار امن کیلئے باڑ کی تنصیب سمیت مربوط بارڈر پر مزید مثر سکیورٹی میکنزم بھی ضروری ہے
پاک افغان بارڈر پر باڑ کے مکمل ہونے سے سٹریٹجک، دفاعی اور معاشی فوائد کیساتھ اغوا برائے تاوان کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے میں بھی مدد ملے گی باڑ کی تنصیب سے سرحدی دفاع مضبوط بنا رہے ہیں ماضی میں سرحدی علاقوں پر کالعدم گروہوں، سمگلروں اور غیر قانونی سرگرمیوں کے اڈے بن گئے تھے باڑ لگانے سے غیر قانونی نقل و حرکت اورمنفی سرگرمیاں روکنے میں مدد ملے گی باڑ کی تنصیب کے عمل کو تیز کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنی ذمہ داریاں بروقت پوری کرنے کی ضرورت ہے مقامی آبادی کو ہر ممکن حد تک تحفظ دینے کی ہدایت کی جاتی ہے بلوچستان صوبے کے ساتھ سرحدی شہر چمن کو حقیقی معنوں میں ایک خوشحال ، ترقی یافتہ اور پر امن شہر بنانا موجودہ حکومت کا مشن ہے۔