بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد مختلف علاقوں میں غذائی قلت نے سر اٹھالیا

0 98

 حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد مختلف علاقوں میں غذائی قلت نے سر اٹھالیاجس میں خوراک کی کمی،لاغرپن ،بچوں کی وزن عمر کے مطابق بہت کم خون کی کمی کے شکار بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں نے جہاں ہر طرف تباہی مچادی وہی پر حاملہ خواتین اور غذائی قلت کے شکار بچے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں ضلع کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت کے شکار بچے اور حاملہ خواتین اس وقت مختلف مسائل سے دوچار ہیں واضح رہے کہ خوراک اور غذا کے کمی کی وجہ سے بچوں اور خواتین کو ذہنی اور جسمانی نشودنما سے شدید متاثر کرتی ہے حکومت کو چاہیے کہ غذائی قلت کے حوالے سے جلد از جلد اقدامات اٹھائے جائیں ضلع بھر میں سروے کرکے غذائی قلت کے شکار ماں اور بچے کی زندگی کو محفوظ بنایا جائے اگر حکومت کی جانب سے بروقت اس پر عملی اقدامات شروع نہیں کیا گیا تو کئی غذائی قلت کے شکار بچے اور حاملہ خواتین شدید متاثر ہوسکتے ہیں ضلع بھر میں اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کی سخت ضرورت ہے عدم توجہ کی بناپر غذائی قلت مشکلات پیدا کرسکتا ہے اس اہم مسئلے پر توجہ دینا ہمارے حکمرانوں کی اہم ذمہ داری ہے مختلف علاقوں میں سڑکیں متاثر ہونے سے غذائی قلت کے شکار بچے اور حاملہ خواتین کی ڈسڑکٹ ہیڈکوارٹر تک رسائی ناممکن ہوتی جارہی ہے تاحال اس حوالے سے کسی نے کوئی توجہ ہی نہیں دی ۔واضح رہے کہ نیشنل نیوٹریشن کی 2018سروے کے مطابق اس وقت ضلع میں 18.9فیصد بچے غذائی قلت کے شکار تھے 2018کے بعد اس حوالے سے کوئی سروے نہیں کیا گیا ہےاس حوالے سے علاقے میں سروے اور عملی اقدامات کی قلت سے اس حوالے سے متاثرین بے یارو مددگار کسی مسیح کے منتظر ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.