علی وزیر کو رہا نہیں کیا گیا تو حالات کے ذمے دار داخلی و خارجی پالیسیاں بنانے والے ہوں گے، پشتونخوا میپ
کوئٹہ ایم این اے علی وزیر کی عدالتی حکم کے باوجود عدم رہائی کیخلاف باچا خان چوک کوئٹہ پر منعقدہ عظیم الشان احتجاجی مظاہرے سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف لالا نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے بزرگوں اور اکابرین نے انگریزی استعمار کے ظلم وجبر کیخلاف تاریخ ساز جدوجہد کی اور قربانیاں دیکر یہاں کے اقوام وعوام کو آزادی دلائی لیکن آج بھی پشتون عوام کے جنازے اٹھائے جارہے ہیں علی وزیر کے گھر سے 7جنازے ایک ہی دن میں اٹھائے گئے پھر عارف وزیر کو قتل کیا گیا، وزیرستان میں لوگوں کی مارکیٹوں املاک گھروں کو مسمار کیا گیا ان کے کاروباروں کو ختم کیا گیا ملک کے میڈیا کو یہ مظالم دکھانے پر پابندی لگا دی گئی آج جب ہم علی وزیر کی رہائی کیلئے دنیا، ملک، پشتونخوا وطن اور جنوبی پشتونخوا میں آئینی، جمہوری انداز میں احتجاج کرتے ہوئے ان کیلئے آواز بلند کررہے ہیں تو ملکی میڈیا مکمل طور پر غیر حاضر ہیں اور کوئی موجود نہیں ہماری پارٹی نے تو ہمیشہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کیلئے نہ صرف بلند کی بلکہ اس کیلئے جدوجہد بھی کی ہے لیکن بدقسمتی سے آج نہ عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی میڈیا آزاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیڈریشن میں قوموں کے ساتھ یہی کچھ ہوتا رہا اور اس کے نتیجے میں جو بھی بربادی آئی پھر کم از کم اس کے ذمہ دار ہم نہیں ہونگے اس کے ذمہ داری وہی قوتیں ہونگی جو داخلہ وخارجہ کی غلط پالیسیاں بناتے ہیں اور عوام واقوام کو خودمختار پارلیمنٹ کیلئے نہیں چھوڑا جارہا،علی وزیر کی تمام ایف آئی آرز جھوٹ پر مبنی ہے جسے فی الفور ختم کیئے جائیں اور انہیں رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام ملک اور بیرون ملک میں کامیاب مظاہرے منعقد کرنے پر پارٹی کے تمام ذمہ دار کارکنوں اور شرکت کرنیوالے تمام عوام کا تہہ سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے علی وزیر کی رہائی کیلئے نکل پڑے اور تاریخی احتجاج ریکارڈ کرایا اور آگے بھی پارٹی کی جاری جدوجہد کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام فاٹا میں لاکھوں انسانوں کے بے گھر، ہزاروں کو قتل کیا گیا، سینکڑوں معذوروں ہوئے اس کیلئے جب کوئی آواز اٹھاتا ہے تو اسے گرفتار کیا جاتا ہے اگر تمام پشتونوں کو گرفتار کیا جائے تب بھی اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے اور اگر ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی تو پھر تمام پشتون سوچنے پر مجبور ہونگے۔