ہمیں جرم سے نفرت ہے مجرم سے نہیں، آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک)انسپکٹر جنرل آف جیل خانہ جات بلوچستان عثمان غنی صدیقی نے کہاہے کہ بلوچستان کے خستہ حال جیلوں کی تعمیرو مرمت کےلئے حکومت اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے اور قیدیوں کو جیل منول کے تحت بنیادی سولہات کی فراہمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ جیل حکام اور عملہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اچھا برتاو سے پیش آئیں تاکہ ان کو احساس ہوسکے وہ جیل میں ہوکر بھی زہنی طور پر خود کو تہنائی کا شکار تصور نہ کرسکیں ۔
میری اولین کوشش ہے کہ جیل ملازمین کے مسائل کو حل کیا جائے جس کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔یہ بات انسپکٹر جنرل آف جیل خانہ جات بلوچستان عثمان غنی صدیقی نے ڈسٹرکٹ جیل ڈیرہ مراد جمالی کا اچانک دورہ کیا آئی جی جیل خانہ جات ڈسٹرکٹ جیل پہنچنے پر ان کا استقبال کیاگیا اور جیل کے چوک وچوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔آئی جی جیل خانہ جات نے جیل کے بیرکوں۔ڈسپنسری۔ نگر خانہ سمیت جیل میں تعمیراتی اور مرمتی کام کا معائنہ کیا اور قیدیوں سے ان کے مسائل معلوم کیئے اس موقع پر جیل سپرنٹینڈنٹ چھٹہ خان سومرو۔ڈپٹی جیل سپرنٹینڈنٹ حماد اسلم۔ایکسین بی اینڈ آر بشیر احمد ناصر۔ ایس ڈی او عابد علی پہنور۔ جیلر محمد اکبر ابڑو۔ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر طالب حسین مگسی۔
ڈاکٹر محمد اکبر منگریو لائن آفیسر خدابخش منگی امان اللہ جویا سمیت دیگر جیل کا عملہ موجود تھا آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان عثمان غنی صدیقی نے آفیسران اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہی کوشش ہے کہ جیل خانہ جات میں قیدیوں کو باشعور شہری بنانے کے لئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے ہمیں جرم سے نفرت ہے مجرم سے نہیں اس لیے یہاں سزا یافتہ قیدی رہائی کے بعد معاشرے میں ایک باشعور شہری بنیں ہماری بھرپور کوشش ہے کہ جیل بند قیدیوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں تاکہ آئندہ وہ اپنی زندگی باعزت طریقے سے گزار سکیں جس کے لیے جیل خانہ جات کا عمل مصروف عمل ہے قیدیوں کی بہترین تربیت کے لیے ہمارا عملہ اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے خستہ حال جیلوں کی تعمیرو مرمت کےلئے حکومت اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے
اور قیدیوں کو جیل منول کے تحت بنیادی سولہات کی فراہمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں انہوں نے کہا کہ قیدی بھی ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں ان کو صرف قید کرکے یہاں پر تالہ لگا کر بند کرنا نہیں بلکہ ان کی جیلوں میں اصلاح کرکے ان کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانا ہے تاکہ وہ جیل سے نکل کر معاشرے میں ان کا اچھا پہچان ہوسکے ۔