سوویت یونین کے جوہری اسلحے کے خفیہ ٹھکانوں کے کچرے میں کیا نظر آتا ہے؟
پولینڈ کے جنگلوں میں ایک سوویت اڈہ جو قریبی گاؤں سے میلوں دور ہے، وہاں ایک آفیسر کا خاندان سنیچر کی صبح وقت گزار رہا ہے۔
بچے ناشتے کے بعد جلدی جلدی دانت برش کر کے گھر سے باہر پلاسٹک کے پستولوں سے کھیلنے کے لیے نکل جاتے ہیں۔ والد اپنے وردی لٹکا دیتے ہیں جس کے نشان میں ہتھوڑا اور درانتی کے بٹن چمک رہے ہیں، بچوں کی ماں شطرنج کی بازی کے لیے بیٹھ گئی ہیں۔
تاہم وہ جانتے تھے کہ ان کے پاؤں کے نیچے، انتہائی رازداری سے چھپائے گئے جوہری وارہیڈ تھے، جو ممکنہ طور پر سنہ 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے بموں سے کئی گنا زیادہ طاقتور تھے۔
سکنزسکی یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ کیئرزیز نے شمال مغربی پولینڈ میں طویل عرصے سے غیر آباد سوویت یونین کے تین ایسے مقامات کا معائنہ کیا جہاں ماضی میں جوہری ہتھیاروں کو چھپا کر رکھا گیا تھا۔
کیئرزیز کہتے ہیں: ان سوویت اڈوں کے ’کمانڈنگ افسران اچھی طرح جانتے تھے کہ ان مقامات پر رہنے والوں کی نفسیاتی صحت کے لیے روزمرہ کی پرامن زندگی کا ماحول پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔‘