حق دو بلوچستان تحریک کے زیرِ اہتمام گوادر میں جاری احتجاجی دھرنا 58 ویں روز میں داخل
حق دو بلوچستان تحریک کے زیرِ اہتمام گوادر میں جاری احتجاجی دھرنا 58 ویں روز میں داخل، مگر بلوچستان کے نااہل حکمران اور کرپٹ بیوروکریسی کیجانب سے مجرمانہ خاموشی بدستور برقرار ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت احتجاجی دھرنا دو مقام شہید لالہ حمید چوک اور سی پیک روڈ پر جاری ہے، جسمیں اُن کے مطالبات درج زیل ہیں۔
1. مکران کی سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالرز کا خاتمہ کیا جائے۔
2۔ ماہی گیروں کے مسائل کے حل کیلئے فشریز کے تمام دفاتر میں ماہی گیروں کے نمائندگان کا ڈیسک قائم کیا جائے۔
3۔ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے کی بلا روک ٹوک اجازت دی جائے۔
4۔ وی آئی پیز کے آنے سے عوام الناس کی نقل وحرکت پر پابندی ہٹا دی جائے۔
5۔ ایکسپریس ہائی وے سے متاثرہ لوگوں کیلئے دوبارہ سروے کرکے معاوضہ دیا جائے۔
6۔ سمندری حدود میں 12 ناٹیکل میل سے 30 ناٹیکل میل تبدیلی کے لیے قانون سازی کی جائے۔
7۔ بارڈر تجارت کے متعلق مسائل کے حل کیلئے ضمانت دے کر ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
8۔ غیرضروری چیک پوسٹوں کا سروے کرکے خاتمہ کیا جائے۔
9۔ کوسٹ گارڈ اور کسٹم کے پاس جتنی بھی کشتیاں، بوٹس، لانچ اور گاڑیاں ہیں ان کو ریلیز کیا جائے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ “حق دو بلوچستان تحریک” کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے تحریک کی قیادت کو بالعموم پاکستان اور بالخصوص بلوچستان اور سندھ کے محنت کشوں، ماہیگیروں، ملازمین کی نمائندہ ٹریڈ یونینز اور اور ایسوسی ایشنز سے نہ صرف اظہار یکجہتی کی اپیل کرنی چاہیے، بلکہ ان سے اس احتجاجی دھرنے میں مختلف طریقوں سے شرکت کی اپیل کی جانی چاہیے۔ یہ اظہار یکجہتی بہترین اور قوی طور پر ایک دن کی عام ہڑتال سے ہی ہوسکتا ہے۔ تاکہ حکمرانوں کو اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے ساتھ انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں۔
دوسری جانب اگر بلوچستان کے محنت کشوں، ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشنز سے اظہار یکجہتی کی امید نہیں کی جاسکتی تو اس ضمن میں ضلع گوادر کے تمام تر عوامی اداروں میں موجود ملازمین و محنت کشوں سے احتجاجی دھرنے کے مطالبات کے منظوری تک ہڑتال کروانی چاہیے۔
اس کے علاوہ احتجاجی دھرنے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے عوامی سطح پر کمیٹیوں کا انتخاب عمل میں لانا چاہیے اور منتخب عوامی کمیٹیوں کے ذریعے احتجاجی دھرنے کے اہم اور بنیادی مطالبات کے گرد کیمپین کرنا چاہیے اور گوادر کے تمام عوام کو اس دھرنے کے مطالبات کی بنیاد پر جوڑنا چاہیے۔
اس کے علاوہ ہم اس احتجاجی تحریک کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس احتجاجی تحریک کی قوت کو اُس کے مینڈیٹ کے مطابق استعمال کریں۔ اور اپنے مطالبات کے لیے مقتدر حلقوں کو اس احتجاجی دھرنے کے مطالبات کو کاغذی کارروائی سے ہٹ کر عملی جامع پہنانے کے لیے مجبور کریں۔