کوئٹہ، گورنمنٹ ٹیچرز کی بھوک ہڑتال کے 22 روز، متعدد کی حالت غیر، ہسپتال داخل
کوئٹہ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن (آئینی) بلوچستان کے تادم مرگ بھوک ہڑتال 22ویں روز میں داخل ہوگئی، اکثر بھوک ہڑتالی اساتذہ کی حالت غیر ہوگئی، دن بھر غشی کے دورے پڑتے رہے اور قائدین بے ہوش ہوکر غنودگی میں جاتے رہے، لمحہ بہ لمحہ میڈیکل اہلکاران ڈرپس اور انجکشن لگاکر ان کی صحت برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس کے باوجود3بھوک ہڑتالی اساتذہ عنایت اللہ کاکڑ، منظور راہی بلوچ اور میر احمد شاہد بنگلزئی کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کرنا پڑا کیمپ میں آنے والے اساتذہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات چیت کرتے ہوئے مجیب اللہ غرشین نے کہا کہ بھوک ہڑتالی اساتذہ سروں پر کفن باندھ کر آئے ہیں اس بار خالی ہاتھ گھر لوٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا دریں اثناء احتجاجی شیڈول کے مطابق اساتذہ اور ان کے حمایت میں آنے والے ملازمین جی ٹی اے (آئینی) کے ڈیمانڈ نوٹس پر عملدرآمد کیلئے جناح روڈ، شاہراہ اقبال پر مارچ کرکے پریس کلب کے سامنے مظاہر ہ کیا جس میں سینکڑوں افراد شامل ہوکر فلک شگاف نعرے لگائے مظاہرین نے مطالبات پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے مظاہرین نے مسائل حل ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا عہد کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان اور جی ٹی اے آئینی کے سیکرٹری جنرل قادر رئیسانی نے کہا کہ اساتذہ مظاہروں میں جس بھرپور شرکت کرکے اتحاد واتفاق برقرار رکھیں مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھ کر کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔