زیارت آپریشن: بلوچستان حکومت کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

0 156

بلوچستان حکومت نے زیارت آپریشن ( Ziarat Operation ) سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، محکمہ داخلہ کی جانب سے رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق حکومت بلوچستان زیارت آپریشن سے متعلق جوڈیشل انکوائری کروانا چاہتی ہے۔ جوڈیشل انکوائری زیارت آپریشن میں مارے جانے والے افراد کے زیر حراست ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ہے۔

ساتھ ہی محکمے نے رجسٹرار ہائی کورٹ سے عدالتی انکوائری کے لیے عدالت عالیہ کے ایک معزز جج کا نام تجویز کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے کوئٹہ میں تعینات کرنل لیئق بیگ  اور ان کے کزن عمر رحمان کو زیارت میں سے اغواء اور پھر قتل کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملحقہ علاقوں میں کالعدم تنظیم کے خلاف آپریشن کیا تھا، جس کے دوران مبینہ 9 دہشت گردوں کے مارے جانے کا سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا۔

کرنل لیئق اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوئٹہ واپس جا رہے تھے۔ لئیق مرزا زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی کا دورہ کرنے گئے تھے، وہاں سے واپسی پر 10 سے 12 دہشت گردوں نے ان کی گاڑی کو روکا اور دونوں افراد کو اغوا کر لیا تھا۔

واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کی کوئیک ری ایکشن فورس فوری طور پر روانہ کی گئی جس نے سراغ لگایا کہ دہشت گرد منگی ڈیم کی طرف اپنے خفیہ ٹھکانوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

اس کے بعد فوج کے ایلیٹ ایس ایس جی کمانڈوز نے متاثرین کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کیا، تھا فورسز کو قریب آتے دیکھ کر دہشت گردوں نے لیفٹیننٹ کرنل مرزا کے سر میں گولی مار دی اور فرار ہونے کی کوشش کی۔

فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد مارے گئے تھے ان کے قبضے سے آئی ای ڈیز، دھماکا خیز مواد اور گولہ بارود کا ذخیرہ بھی برآمد کیا گیا تھا جبکہ باقی دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بعدازاں فوجی افسر کے ہمراہ اغوا کیے گئے ان کے کزن کی بھی لاش زیارت کے علاقے وارچوم میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران برآمد کرلی گئی تھی۔

وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کرنل لئیق بیگ کے قتل کے بعد سیکیورٹی فورسز نے زیارت کے علاقے میں ایک بڑا آپریشن کیا تھا۔ ان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے حالیہ آپریشن میں ہلاک ہونے والے 9 میں سے 5 افراد کا تعلق ایک دہشت گرد تنظیم سے تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’تاہم ان کے نام لاپتا افراد کی فہرست میں شامل تھے جو ‘وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز’ نامی تنظیم نے تیار کی تھی۔

کرنل لیئق اور ان کے کزن کو اغوا اور شہید کرنے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.