بلوچستان کی قومی جدوجہد 1920 انجمن اتحاد بلوچان سے لیکر آج تک بی این پی کی صورت میں آگے بڑھ رہے ہیں، غلام نبی مری

0 216

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر غضنفر کھیتران )بلوچستان نیشنل پار ٹی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا پروگرام کی صدارت پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی آرگنائزر غلام نبی مری تھے جبکہ مہمان خاص پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار اور اعزازی مہمان مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر منورہ سلطانہ

ورکشاپ میں بی این پی کوئٹہ کے مختلف علاقوں کو نومنتخب ہونے والے خواتین کے یونٹ سیکرٹریز ڈپٹی سیکرٹریز اور ضلعی کونسلر نے شرکت کی ورکشاپ میں خواتین کو پارٹی کے آئین بلوچستان میں خواتین کو درپیش مسائل خواتین کی سیاست میں کردار اور 30دسمبر کو ضلعی کنونشن سمیت مختلف امور پر سیر حاصل بحث کی گئی سمینار سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین راشدہ ہارون مینگل، شمائلہ اسماعیل سمیت دیگر خواتین نے شرکت کی اس موقع پر مقررین نے خواتین کو بلوچستان کے موجودہ سیاسی صورتحال اور خواتین کے کردار کے حوالے سے سیاسی اور تنظیمی ذمہ داریوں وفرائض کے حوالے سے لیکچر دی کہا کہ بلوچستان کی قومی حقوق کی جمہوری جدوجہد اس وقت تک مکمل تصور نہیں ہوگا

جب تک خواتین اپنے گھروں ،خاندان سے نکل کر صوبے کی اجتماعی قومی حقوق سے وابستہ نہیں ہونگے اس وقت تک قومی تحریک کی جدوجہد کسی بھی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے گا بلوچستان کی قومی جدوجہد 1920سے انجمن اتحاد بلوچان سے لیکر آج تک بی این پی کی صورت میں آگے بڑھ رہے ہیں اس جدوجہد اور تحریک کا بنیادی مقصد اپنے قومی حقوق کی واک اختیار ،شناخت، تہذیب وتمدن، اپنے حقیقی حق حکمرانی کی حصول ہے اس طویل سفر میں ہمارے قومی اکابرین نے ہمیشہ انگریز کے دور سے لیکر ہر آنے والے آمریت کے ادوار اور نام نہاد جمہوری دور حکومتوں میں بلوچ قوم ،بلوچستانی عوام کے ساتھ روا رکھے گئے

ناروا پالیسیوں ،ظلم وستم ،سماجی انصاف ،قومی جبر کے خلاف انسانی مساوی حقوق کیلئے جدوجہد اور قربانیاں دیتے ہوئے تمام مشکل کٹھن اور نامسائد حالات اور واقعات کا خندا پیشانہ مستقبل مزاجی ثابت قدمی سے مقابلہ کرتے ہوئے ظلم وجبر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کے مانند کھڑے ہوکر محکوم اور مظلوم قوموں کچلے ہوئے طبقات کے حقوق کیلئے ہر سطح پر آواز بلند کرتے ہوئے جدوجہد کی ہے بی این پی انجمن اتحاد بلوچان کی اس تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے قومی واک اختیار تہذیب وتمدن تاریخ ،جغرافیہ کی حفاظت اور اپنے سرزمین کی ایک ایک انچ کی دفاع کیلئے سیاسی جمہوری حقوق کی جدوجہد کو آگے بڑھارہے ہیں اور پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان میں رونما ہونے والے انسانی سوز واقعات استحصال ،ظلم وجبر کے خلاف کبھی بھی خاموشی اختیار نہیں کی یہی وجہ ہے

کہ پارٹی کے 95کے قریب سرکردہ رہنماﺅں اور کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قومی جمہوری حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کرانے کی خاطر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ پارٹی کے نہتے کارکنوں نے ہر دور میں ناانصافیوں کے خلاف سچائی اور حق کی آواز بلند کرتے ہوئے سیاست کو عبادت اور اپنے قومی شناخت اور وجود کیلئے کسی قسم کی اصولوں پر سودا بازی نہیں کی اور نہ ہی مسلط پسندی کے شکار ہوئے انہوں نے خواتین پارٹی عہدیداروں کو کہا کہ وہ آبادی کے نصف سے زیادہ افراد پر مشتمل ہیں وہ سیاست میں فعال ومتحرک کردار ادا کر بلوچ قومی تحریک کی جدوجہد کو مکمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں آج کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پارٹی کی خواتین ممبران کی یونٹ سازی مہم میں بھرپور شرکت کی اعزاز اور مقام بی این پی کو حاصل ہے

جو پارٹی کے تنظیمی اور آئینی اداروں میں وابستہ ہوکر پارٹی کو فعال اور متحرک بنانے میں آگے بڑھ رہے ہیں آج تمام پارٹیوں کے نسبت بی این پی میں خواتین کی مرکزی کابینہ ،سینٹرل کمیٹی، ضلعی کابینہ اور یونٹوں میں بھرپور نمائندگی حاصل ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بی این پی ایک سیکولر ،ترقی پسند،روشن خیال قوم وطن دوست جماعت ہے جو بلوچ قوم کو اور بلوچستانی عوام کو ترقی وخوشحال یافتہ بناکر پسماندگیوں سے نکال کر استحصال ،جہالت ،اندھیروں سے نکال کر ایک خوشحال یافتہ قوموں کی صفوں میںشامل کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.