بجلی کا مسئلہ سنگین ،مستقل حل کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ،بابر موسیٰ خیل

0 167

،بل جمع کرانے والوں کو بھی قربانی کا بکرا بنایاجارہاہے ، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہماری زراعت سے منسلک لوگوں کی حالت تباہی کی جانب جارہا ہے
محکمہ انرجی کیسکو کو بروقت پیسے کیوں نہیں دے رہا ہے کیا متعلقہ محکمہ ہمارے مرنے کے بعد کیسکو کو پیسے ادا کرئے گا
کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک) ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل ،صوبائی وزراءاور اراکین اسمبلی نے بجلی کے مسئلے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بجلی کا مسئلہ سنگین ،مستقل حل کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ،بجلی بحران کی وجہ سے عوامی نمائندے عوام کاسامنا نہیں کرسکتے ،بدقسمتی سے جب منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے کیسکو آفس سے رابطہ کیاجاتاہے تو انہیں وہاں سے کوئی ریسپانس نہیں ملتا ،عوامی نمائندوں کے بجلی سے متعلق مسائل بھی سنجیدہ نہیں لئے جارہے ہیںکیسکو کے واجبات کی ادائےگی کیلئے اسمبلی میں آواز بلند کی جائےگی ، کیسکو کم از کم ایک علاقے کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرئے تاکہ ہم کہہ سکے کہ متعلقہ علاقے کے تمام بل جمع ہوتے ہیں اور وہاں زیرو لوڈشیڈنگ ہے سیزن میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کانقصان ہورہاہے ،بل جمع کرانے والوں کو بھی قربانی کا بکرا بنایاجارہاہے ، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہماری زراعت سے منسلک لوگوں کی حالت تباہی کی جانب جارہا ہے۔ان خیالات کااظہار ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سرداربابر موسیٰ خیل ،صوبائی وزراءمیر محمد سلیم کھوسہ ،حاجی محمد خان لہڑی ،عبدالخالق ہزارہ ،ملک نعیم خان بازئی ،اصغر علی ترین ،قادر علی نائل ،اخترحسین لانگو، دھنیش کمار ،میر یونس عزیز زہری ،عبدالرحیم مینگل ،ثناءبلوچ، زینت شاہوانی ودیگر نے کیسکو چیف کے ساتھ منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گزشتہ روزڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی رولنگ پر کیسکو چیف اسپیکر چیمبر میں طلب کیاگیاچیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو نے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سرداربابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت اجلاس کے شرکاءکو بلوچستان میں بجلی کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔کیسکو چیف نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اگر محکمہ انرجی ہمیں 5 ارب روپے دینگے تو ہم لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرینگے خاران اور نوشکی کے جن زمینداروں نے اپنے واجبات جمع کروائے تھے میں نے اگلے دن ہی وہاں بجلی بحال کروائی تھی۔ کیسکو کے فنڈز موجود ہوں تو نئے فیڈرز پر خرچ کئے جاتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ دس ہزار کے ملازمین میں سے میرے ساتھ صرف 6 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بجلی کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے ۔ ڈپٹی اسپیکر سرداربابر موسیٰ خیل نے کہاکہ ہم ایک دن میں سینکڑوں لوگوں کی جانب سے بجلی کے مسائل کی شکایات کی جاتی ہے تاہم ہماری کوشش ہوتی کہ جلد سے جلد صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر واجبات ادائےگی یقینی بنائی جائیں اور اس سلسلے میں محکمہ انرجی کے ساتھ بھی بات کی جائےگی ،بدقسمتی سے جب منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے کیسکو آفس سے رابطہ کیاجاتاہے تو انہیں وہاں سے کوئی ریسپانس نہیں ملتا ،عوامی نمائندوں کے بجلی سے متعلق مسائل بھی سنجیدہ نہیں لئے جارہے ہیں ،انہوں نے ڈائریکٹرجنرل انرجی ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کے حوالے سے بریفنگ متعلقہ کمیٹی کو دیں ،رکن اسمبلی اصغر علی ترین نے کہاکہ محکمہ انرجی کیسکو کو بروقت پیسے کیوں نہیں دے رہا ہے کیا متعلقہ محکمہ ہمارے مرنے کے بعد کیسکو کو پیسے ادا کرئے گاضلع پشین میں ہمارے فیڈر ز کئی مہینوں سے بند پڑے ہیں بجلی کے ہر 5 منٹ آنے جانے سے لوگوں کے لاکھوں روپے کے الیکٹرونکس جل رہے ہیں ٹرانسفارمر بھی عوام خریدتے ہیں لیکن اس کے باوجود عوام کو بجلی نہیں مل رہی ہماری کوشش ہوگی کہ کیسکو کے گورنمنٹ پر واجبات کے لئے ہم آواز اٹھائے اور کیسکو کو انکے واجبات مل سکےصوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہاکہ بجلی کے مسئلے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ہمارے علاقوں میں بجلی کی وولٹیج کم ہوتی ہے معاملے کے مستقل حل کی ضرورت ہے ورنہ کیسکو چیف کو ایسے ہی بلاتے رہیںگے ،بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے عوامی نمائندے عوام کاسامنا نہیں کرسکتے ،نصیرآباد میں گرمیوں کے سیزن میں بجلی کے بغیر جینا محال ہوتاہے ،کیسکو علاقے کی بجلی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائیں ،صوبائی مشیر ملک نعیم خان بازئی نے بھی اپنے حلقہ انتخاب میں بجلی کی ابتر صورتحال کی شکایت کی اور کہاکہ بجلی کا مسئلہ انتہائی ناگفتہ بہ ہے کچلاک، آغبرگ اور پنجپائی میں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے،اس کے علاوہ پنجپائی کو 24 گھنٹوں میں صرف 3 گھنٹے بجلی مل رہی ہے اور وہ بھی رات کے 2 تا 5 تک دی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر عبدالخالق ہزارہ نے کہاکہ کیسکو کم از کم ایک علاقہ کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرئے تاکہ ہم کہہ سکے کہ متعلقہ علاقے کے تمام بل جمع ہوتے ہیں اور وہاں زیرو لوڈشیڈنگ ہے کم از کم عوامی نمائندوں کا خیال رکھا جائے اگر عوام تنگ آگئی تو وہ کسی کا خیال نہیں رکھیںگے ہماری تعاون آپ کے ساتھ ہے۔ ہم نے دس کروڑ کے صرف اپنے بجٹ سے کمبے اور ٹرانسفارمر خریدے ہیں اس کے باوجود بجلی نہیں ہوتی غریبوں کا بجلی بند کر کے انکا پانی بند نہ کیا جائے ۔دھنیش کمار نے کہاکہ ہندو برادری کی جانب سے 100فیصد بل جمع کروائے جاتے ہیں لیکن علاقے میں ٹرانسفارمر جلنے کے بعد کیسکو ہماری برادری سے پیسے وصول کرتی ہے انہوں نے کیسکو کی ابتر صورتحال کی ذمہ داری یونینز پر ڈالتے ہوئے کہاکہ یونینز نے محکمے کو اس نہج پر پہنچایاہے ،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد خان لہڑی نے کہاکہ سیزن میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کانقصان ہورہاہے ،بل جمع کرانے والوں کو بھی قربانی کا بکرا بنایاجارہاہے ،رکن اسمبلی ثناءبلوچ نے کہاکہ کیسکو کے مسائل سے واقف ہیں لیکن ان مسائل کا مستقل حل وقت کی ضرورت ہے ،رخشان ڈویژن میں نوشکی اور خاران ڈسٹرکٹ کیسکو کی85 فیصد ریکوری ہو چکی ہے اسکے باوجود بجلی کا مسئلہ اب تک موجود ہے۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے اگر ہمیں فنڈز ملتے تو شاہد ہم بھی آپ کو ٹرانسفارمر دیتے ۔ اگر ہمیں پیسے نہیں ملتے تو ہمارے لوگوں کو کیوں تکلیف پہنچائی جاتی ہے۔محکمہ انرجی کیسکو کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر پر کام کیوں نہیں کرتی ۔ ہم حکومت بلوچستان کا کیسکو کی واجبات کی ادائیگی پر قرارداد لائینگے ۔ آج مجھے میسج آیا ہے کہ میرے حلقہ انتخاب میں پی ایچ ای کے کنکشن کاٹے جارہے ہیں میں نے بذریعہ اخبارات بھی بجلی کے مسائل کے حل کے لیے لکھا ہے اور تجاویز دی ہے۔ ٹرانسفر پوسٹنگ پر بھی توجہ دینے سے یہ مسائل کسی حد تک حل ہو سکتے ہے کئی لوگ کئی دہائیوں سے ایک ہی اسٹیشن پر ہوتے ہیں ۔ رکن اسمبلی اخترحسین لانگو نے کہاکہ ایک ٹرانسفارمر اگر ایک ہفتہ میں کئی دفعہ جلتا ہو تو بجائے اس کے مرمت پیسے خرچ کرنے کے کیسکو کو وہاں لوڈ کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں پنجپائی کو بجائے رات کی تاریکی میں بجلی فراہم کرنے کے انکو دن میں بجلی فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنا فجر کا نماز روشنی میں پڑھ سکے ہمارے علاقوں میں 8 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ سے پورے دن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پانی بھی نہیں ملتا۔ ہمارے علاقوں کے لئے منظور شدہ ٹرانسفارمر لگائے جائے۔ اب بھی میرے حلقہ انتخاب میں ٹرانسفارمر جلے ہوئے ہیں ۔ شہری آبادی میں 8 سے 10 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ناانصافی ہے۔ میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ خضدار کو پورے دن میں 12 گھنٹے بجلی مل رہی ہے۔ ہمیں ٹرانسفارمر کی ضرورت نہیں ہمارے 12 کروڑ کے بجٹ میں سے خضدار کو بجلی کے فیڈرز فراہم کیا جائے۔عبدالرحیم مینگل نے کہاکہ ہر ڈویژن میں ٹرانسفارمر مرمت کرنے کے لئے ایک ورکشاپ قائم کیا جائے ۔ زینت شاہوانی نے کہاکہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہماری زراعت سے منسلک لوگوں کی حالت تباہی کی جانب جارہا ہے۔ سریاب کے علاقے میں ہر کچھ دن بعد ٹرانسفارمر جل جاتے ہیں اور لوڈشیڈنگ کے ساتھ وولٹیج کا بڑا مسئلہ چل رہا ہے ٹرانسفارمر ز کی خرابی کی بعد لوگ عوامی نمائندوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انکو پیسے دئیے جائے تاکہ ٹرانسفارمر کی مرمت کی جائے جبکہ یہ کام کیسکو کا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.