تعلیم کے ذریعے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے،نواب اسلم رئیسانی
مستونگ (امروز ویب ڈیسک) سابق وزیراعلی و رکن صوبائی اسمبلی چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی ہمیں ہرگز اندازہ نہیں تھا مستونگ میں ہمیں معیاری ہسپتال دیکھنے کو ملے گا، نواب رئیسانی، لشکری رئیسانیوائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی ڈاکٹر شفیق الرحمن،صوبائی متحسب اعلی نزرجان بلوچ، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابقہ صوبائی وزیر چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی ڈائریکٹرسراوان کیمپس ڈاکٹر غلام رزاق شاہوانی، کوآرڈینیٹر کیمپس ڈاکٹر غلام مصطفی شاہوانی، ڈاکٹر نعمان الحق و دیگر نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے جدید صدی کے چیلنجز کا مقابلہ صرف حصول تعلیم ہی کے ذریعے کیا جاسکتا ہے پروفیشنل اور فنی تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اگر ہمیں ایک زندہ قوم رہنا ہے تو ہمیں اپنے معیار تعلیم پر توجہ مرکوز کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے مستونگ میں بلوچستان یونیورسٹی کے سراوان سب کیمپس میں منعقدہ ایک روزہ سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کیا،وائس چانسلر جامعہ بلوچستان نے کیمپس کا نام تبدیل کرتے ہوئے سراوان سب کیمپس کردیا ،اس موقع پر بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسرز ،ملک کے دیگر مختلف یونیورسٹیوں کے پروفیسرز سمیت مستونگ کے قبائلی و سیاسی شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کیا۔انھوں نے اس موقع پر طلبا وطالبات کی جانب سے لگائے گئے سٹالز کا معائنہ بھی کیا، تقریب سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کا مستونگ میں کیمپس کا قیام ایک خوش آئند اور تعلیم کے میدان میں اہم قدم اور پیش ر فت ہے اس کیمپس میں فارمیسی سمیت دیگر شعبوں کی قیام سے نہ صرف مستونگ بلکہ قرب و جوار کے دیگر اضلاع کے طلبا و طالبات کو اعلی معیاری تعلیم کے موقع میسر ہونگے انہوں نے کہا کہ تعلیم شعور کے لیئے ہونا چاہیے نہ کہ نوکری کے لئے نوجوانوں کو چائیے وہ حصول تعلیم کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے لائیں جدید اور تکنیکی علم حاصل کرنے سے پوری دنیا میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے بہترین مواقع موجود ہیں آنے والے دنوں میں مزید روزگار کے مواقع پیدا ہونگے انہوں نے کہا مستونگ نے ہر دور میں ہر شعبہ زندگی میں بہترین شخصیات پیدا کئیے ہے اس لئے نوجوان اپنا وقت ضائع نہ کریں علم کے حصول پر بھرپور توجہ مرکوز رکھیں وائس چانسلر نے کہا کہ جامعہ بلوچستان طلبا و طالبات کو تعلیمی سرگرمیوں کے مواقع اور دیگر تمام بنیادی سہولیات مہیا کررہی ہے جس کا مقصد طلبہ کو روشن مستقبل کی جانب راغب کرنا ہے بوچستان یونیورسٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ملک کے ٹاپ 22 یونیورسٹیوں میں شامل ہیں،مقررین نے کہاکہ دور جدید میں طلبا و طالبات کیلئے کمپیوٹراور انٹرنیٹ کی سہولت ناگزیر ہیں کیونکہ وہ کمپیوٹر کے زریعے اہم معلومات حاصل اور شئر کرسکتے ہیں۔اورانکے زہنی معلومات حاصل کرنے کے ساتھ دنیا میں مختلف جامعات کے تعلیمی مواد سے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے زریعے معلومات حاصل کرنے عالمی دنیا کے ساتھ تعلیم کے زریعے مقابلہ کرسکیں گے۔انھوں نے کہاکہ انٹرنیٹ کے ساتھ کتاب کی اہمیت و افادیت سےکبھی بھی انکار ممکن نہیں کیونکہ کتاب انسان کا بہترین دوست اور رہنما ہوتاہے جن اقوام نے کتاب کی قدر کی اور ان کی اہمیت سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے جہدوجد کی آج وہ اقوام دنیا جہاں پر قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور جن اقوام نے ان کی اہمیت سے انکار کیا آج وہ زوال کا شکار ہے ہمیں قبائیلی سماج سے نکل کر ایک ماڈل سماج کی طرف جاناچائیےاگر ہم نے علم اورنئے جدید سماج کی طرف توجہ نہیں دی تو ترقی یافتہ سماج کی حصول سے محروم رہ جائنگے ۔تقریب میں مہمانوں کو شیلڈ اور دیگر اسناد سے بھی نوازا گیا۔