پشتون دہشت گرد ہیں نہ کبھی مادروطن کا سودا کیا،محمود خان اچکزئی

0 77

کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ پشتون دہشت گرد نہیں اور نا ہی اس قوم نے کبھی اپنے مادر وطن کا سودا کیاہے ،پشتون اولس کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پاکستان اور افغانستان میں دو جرگے وقت کی اہم ضرورت ہے ،افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ سے ہمارے وطن کی بنیادیں ہل گئیں ،دنیا ہماری مقروض ہے اس وطن پر جاری جنگ کا راستہ نہ روکا گیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمدہونگے ،پشتونوں کو قاتل کاالزام دینے کا پروپیگنڈہ انتہائی خطرناک جس کا مقابلہ شعور سے ہی ممکن ہے ،ہمیں اپنے اندر اچھے اور برے کی تمیز ،ظالم اور مظلوم کا فرق معلوم کرنے جیسی خصوصیات پیدا کرنی ہوگی بصورت دیگر پشتون قوم قطعاََ ترقی نہیں کرسکتی ،ہم ہرقوم کے مذہب،لباس ودیگر کااحترام کرتے ہیں ہمارے مذہب ،لباس ،ثقافت کااحترام کیاجائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشین میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر عبدالرحیم زیارتوال ،عبدالقہار ودان ودیگر بھی موجود تھے ۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج پشتون اولس گزشتہ چالیس سالوں سے انتہائی بدترحالات میں زندگی گزار رہے ہیں ،جنگوں کے اپنے اثرات اور نتائج ہوتے ہیں پشتونخوا وطن کا ایسا جغرافیہ ہے جہاں دنیا سے جب لوگ برصغیر آتے تو اسی سرزمین سے گزرتے اور مجبوراََ اس قوم کو بھی اپنی دفاع کیلئے کچھ کرناہوتا تھا ایسی صورتحال میں اس قوم کا ہر شخص ایک سپاہی بن گیا لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوا کہ یہ قوم زنجیر نہ بن سکا دنیا کو پشتونوں کی پگڑی وہ غریبی میں ہی کیوں نہ ہو پسند نہیں ہوتا ،یہ انتہائی خطرناک بات ہے کہ آج دنیا کہتی ہے کہ پشتون قاتل ہیں اس کو کوئی اور کام نہیں کسی کو بھی پکڑ کر ذبح کیاجاتاہے یہ انتہائی خطرناک الزام ہے ،دینی ساتھیوں پر یہ الزام اور ان کے خلاف پروپیگنڈہ ہے کہ ہمارے مدارس میں قاتل رہ رہے ہیں جو ساری دنیا کے دشمن ہیں ،اس کاعلاج شعور سے ممکن ہے اور دلیل وعقل سے اس کامقابلہ کرناہوگا، دنیا نے تسلیم کیاہے کہ ہر شخص کو مذہبی آزادی ،لباس وغیرہ کی مکمل آزادی حاصل ہے ،آج ہم یہاں بات کرتے ہیں تو لندن اور امریکہ میں دیکھا اور سنا جاتاہے ،یہاں بہت سے لوگ جو چین ،جاپان اور لندن میں کاروبار کرتے ہیں ،اللہ کا بڑا کرم ہے ہم پر کسی نے کوئی احسان نہیں کیا آج جن مشکلات کاسامنا ہے ان بڑا مسئلہ ہے ،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں لوگ مستی میں نہیں بناتے بلکہ سیاسی جماعتیں اگر حکومت بناتی ہیں تو وہ آپ کے بنیادی انسانی حقوق سمیت دیگر کی ذمہ دار ہیں ،اگر پشتونخواملی عوامی پارٹی یا اس کے کچھ ساتھی یہ چاہتے ہیں کہ اس قوم کو ان مشکلات ومسائل سے نجات دلانا ہے تو اس کیلئے ہمیں اپنی طرف سے ہرممکن جدوجہد کرناہوگی ،اگر ہم اپنے اندر اچھے اور برے کی تمیز ،ظالم اور مظلوم کا فرق نہیں کرسکتے تو ہمیں قطعاََ اس قوم کو آگے نہیں لے جاسکتے ،ہمارے خواتین کو معلوم ہیں کہ معاشرے میں کون کیا ہے ہمیں وہ خصوصیات جو اللہ کے نزدیک اچھے ہیں کو اپنے اندر لانے ہوںگے ہمیں ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے شعور کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، جس طرح کوئی ہمارے مذہب کے بارے میں غلط بات کرے تو ہمیں غصہ آتاہے اسی طرح دوسرے لوگوں کو ان کے مذہب بارے بات پر غصہ آتاہے ،دنیا سے ایک درخواست ہے کہ بحیثیت انسان ہم اس کے مذہب کااحترام کرتے ہیں ہمارے لباس، مذہب کا مذاق نہ اڑایاجائے دنیا پر واضح کرناچاہتے ہیں کہ پشتون تاریخ میں قطعاََ دہشتگرد نہیں رہے ہیں جوبھی ہمارے وطن آئے اور لکھ کر گئے ہیں کہ پشتون وطن میں اگر آپ مسجد کے ساتھ بیٹھ گئے تو آپ کی روٹی اور بسترہ مفت ہے یہ فرنگی، جاپانیوں اور بد مذہب سے تعلق رکھنے والوں نے بھی لکھے ہیں

Leave A Reply

Your email address will not be published.