وفاقی محتسب کے فیصلے کے مطابق بیوہ کو جائز پنشن کا پورا حصہ ادا کیا جائے، صدر مملکت
اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کےخلاف لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بیوہ کو پنشن کی ادائیگی کا حکم برقرار رکھتے ہوئے لیسکو کو ہدایت کی ہے کہ وفاقی محتسب کے فیصلے کے مطابق بیوہ کو اسکی جائز پنشن کا پورا حصہ ادا کیا جائے ، صدر مملکت نے حکومتی پالیسی کے مطابق الاﺅنسز کے ساتھ بیوہ کو پنشن کی ادائیگی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بقیہ پینشن پر حکومتی پالیسی کے مطابق خاوند کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے اضافہ بھی ادا کیا جائے۔ ایوان صدر کے میڈیا ونگ کے مطابق شکایت کنندہ مختار بیگم کے مرحوم شوہر جو کہ لیسکو میں ملازم تھے اپریل 2005 میں ریٹائر ہوئے اور دسمبر 2013 میں انتقال کر گئے،
شکایت کنندہ کوشوہر کی وفات کے بعد فیملی پنشن باقاعدگی سے دی گئی لیکن کم شرحوں پر دی گئی۔ شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ 21,928 روپے ماہانہ پنشن حاصل کر رہی ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً کئے گئے تمام انکریمنٹ کو شامل کرتے ہوئے اسے 15 سال بعد تقریباً دوگنا ہو جانا چاہئے۔شکایت کنندہ نے اپنی شکایت کے ازالے کےلئے وفاق محتسب سے رجوع کیا۔ وفاق محتسب نے مورخہ 09۔03۔2021 کے اپنے حکم نامے میں کہا کہ یہ ناانصافی ہے کہ واپڈا پنشن ڈائریکٹوریٹ نے حکومتی پالیسی پر پوری طرح عمل نہیں کیا اور بیوہ کو بحالی پر بڑھائے گئے گزشتہ اضافے نہیں دئیے گئے، جبکہ ڈائریکٹر (پنشن) واپڈا نے خود تمام ڈسکوز، جینکوز این ٹی ڈی سی کو SOP-2002 کے تحت پنشن کے بحال شدہ حصے پر تمام پنشنرز کو پچھلی تاریخوں سے اضافے کی اجازت دینے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ مزید یہ کہ متوفی پنشنرز کی بیواﺅں کو اس سہولت سے خاص طور پر روکا نہیں گیا،
اس لیے لیسکو کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہوئی ہے۔ وفاقی محتسب نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق ریٹائرڈ/ فوت شدہ ملازمین کو ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پنشن کے بحال شدہ حصے میں اضافے کی اجازت دینے کے بعد کموٹڈ حصے پر بحالی کی اجازت دی ہے۔ اسی طرح اکاﺅنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو، لاہور اور اے جی پی آر اسلام آباد نے یہ پالیسی فیڈرل سروسز ٹربیونل کے مورخہ 05.01.2012 کے فیصلے کی روشنی میں اپنائی تھی، جسے سپریم کورٹ آف پاکستان نے 24.04.2012 کو اپنے فیصلے کے ذریعے برقرار رکھا تھا کہ پنشنرز کے اہل خانہ بھی پنشن کے بحال شدہ حصے پر وقتاً فوقتاً کیے گئے اضافے کے حقدار ہیں۔ اس لیے متعلقہ ادارہ پنشنری کیسز سے متعلق فنانس ڈویژن کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ ان حقائق کے پیش نظر لیسکو کی بدانتظامی ثابت ہوئی ہے جیسا کہ 1983صدر کے حکم نمبر 1 کے آرٹیکل 2(2) میں بیان کیا گیا
صدر مملکت نے لیسکو کی اپیل کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ محتسب کا حکم نامہ مارچ 2021 میں اسے بھجوایا گیا تھا، جس نے جولائی 2021 میں یعنی 04 ماہ گزرنے کے بعد نمائندگی دائر کی تھی جو فیصلے کے 30 دن کے اندر داخل کی جانی چاہیے تھی۔ اس طرح لیسکو نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیل بھی تاخیر سے دائر کی۔صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ موجودہ قوانین کے مطابق تاخیر سے اپیل دائر کرنے کے پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، قانون کے مطابق وفاقی محتسب کے فیصلے کےخلاف 30 دن میں اپیل دائر کرنا ہوتی ہے ، محتسب کے فیصلے کے خلاف تاخیر سے اپیل دائر کرنے پر لیسکو کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔