عمران خان نے جوبائیڈن انتظامیہ سے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی پر وضاحت مانگ لی
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے بائیڈن انتظامیہ سے سوال کیا ہےکہ پاکستان میں منتخب وزیراعظم کو ہٹا کرکٹھ پتلی وزیراعظم مسلط کرکے آپ نے پاکستان میں امریکا مخالف جذبات کو کم کیا یا بڑھاوا دیا ہے؟
ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم اور چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ان کا سوال ہےکہ حکومت گرانےکی سازش کرکے اور ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر 22 کروڑ عوام کے اوپرکٹھ پتلی وزیراعظم مسلط کرکےکیا آپ نے پاکستان میں امریکا مخالف جذبات کو کم کیا یا انہیں بڑھاوا دیا ہے؟
اس سے قبل عمران خان نے ٹوئٹر پر امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں خاتون تجزیہ کار پاکستان کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کررہی ہیں۔
اینکر نے سوال کیا کہ ایٹمی طاقت اور بڑی فوج رکھنے والے پاکستان کو کیا پیغام دیں گی جب کہ امریکا بھی اس سے خوش نہیں ہے۔
اس پر خاتون تجزیہ کار نےکہا کہ ‘پاکستان کو یوکرین کی حمایت کرنا ہوگی، روس کے ساتھ معاہدے روکنا ہوں گے، چین کے ساتھ تعلقات کم کرنا ہوں گے اور امریکا مخالف پالیسیاں ختم کرنا ہوں گی جس کے باعث عمران خان کو ووٹ کے ذریعے اقتدار سے باہر کیا گیا، اب وقت ہےکہ پاکستان امریکا مخالف پالیسیاں ختم کرے’۔
خاتون تجزیہ کارکی جانب سے دیے گئے مشورے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو بھی حکومت کی تبدیلی میں امریکی سازش پر کوئی شبہ ہے تو ویڈیو سے اس کے تمام شبہات دور ہوجانے چاہئیں کہ کیوں ایک منتخب وزیراعظم اور اس کی حکومت کو ہٹایا گیا، واضح طور پر امریکا چاہتا ہےکہ پاکستان میں ایک کٹھ پتلی اور اس کا فرمانبردار وزیراعظم ہو جو یورپ کی جنگ میں پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کا انتخاب نہیں کرنے دے گا۔
مزید ٹوئٹس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسا وزیراعظم جو امریکا کا فرمانبردار ہو وہ روس کے ساتھ معاہدے نہیں کرے گا اور چین سے ہمارے تزویراتی تعلقات میں بھی کمی لائے گا،لیکن اگر کوئی وزیر اعظم پاکستان کی خودمختاری اور آزاد خارجہ پالیسی کی بات کرے گا تو اسے ہٹا دیا جائےگا اور شہباز شریف جیسا فرمانبردار وزیر اعظم لایا جائے گا۔
عمران خان نے ایک بار پھر چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کی تبدیلی کی اس امریکی سازش ‘جو کہ ہمارے سفیرکو بھیجےگئے خفیہ مراسلے سے واضح تھی’ کی تصدیق ہونے کے بعد اس کی تحقیقات اور سازش میں شامل عناصر کی نشاندہی کے لیے کمیشن بنائیں اور اس کے لیے کھلی سماعت کا اہتمام کریں۔