مجھے کسی نے نہیں نکالا خود استعفی دیا اور پارٹی کو ٹوٹنے سے بچایا، جام کمال

0 85

کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک)سابق وزیراعلی بلوچستان میر جام کمال خان نے کہاہے کہ موجودہ کابینہ کا ڈیڑھ ماہ میں ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکاہے نہیں چاہتاتھاکہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بنے مجھے کسی نے نہیں نکالا خود استعفی دیا اور پارٹی کو ٹوٹنے سے بچایا ،کسی کا بلامقابلہ وزیراعلی منتخب ہونا عجیب روایت ہے ،اپوزیشن میری کارکردگی سے خائف تھی ،موجودہ وزیراعلی میرے ہی منصوبوں کو عوام دوست قراردے رہے ہیں جو خوش آئند بات ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہاکہ جہاں تک وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے مسائل حل نہ کرنے کا سوال ہے تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ میر عبدالقدوس بزنجو ڈیڈھ مہینے گزرنے کے باوجود کابینہ کا ایک اجلاس بھی منعقدہ نہ کرسکے کابینہ کا اجلاس میں منظور ہونے والے منصوبوں پر حکومت کا پہیہ چلتا ہے انہوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو کا کام ہے کہ وہ اپنے کابینہ سے اس کی منظوری لے اور حکومت کا کام ہے منصوبوں پر عملدرآمد کرنا وزیراعلی بلوچستان میرے ہی شروع کردہ منصوبوں کا افتتاح کررہے ہیں اور اسے عوام کے مفاد کے اسکیمات قرار دے رہے

ہیںمجھے خوشی ہے کہ جن سکیمات کو ہم نے شروع کیا آج وزیراعلی بلوچستان ان کا افتتاح کررہاہے انہوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو کاعہدہ جہاں ایک سیاسی عہدہ ہے وہاں وزیراعلی کو یہ پتا ہونا چاہیے کہ اس کے صوبے میں معاشی صورتحال کیا ہے کونسے منصوبے پہلے مکمل کرنے ہے اس طرح پالیسی بنانا بھی ہے اور اس پر علمدرآمد کروانا ہے ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعلی نے کہا کہ میں ایک مہینے کیلئے ملک سے باہر نہیں گیا بلکہ صرف10دنوں کیلئے باہر گیا تھا اب واپس آگیا ہوں اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت کی جہاں تک میرے استعفے کی بات ہے

تو اس حوالے سے عرض ہے کہ میں نے بلوچستان عوامی پارٹی کو ٹوٹنے سے بچایا اس لئے میرے کسی نے نکالانہیں بلکہ میں خود مستعفی ہوگیا۔گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کچھ اراکین الزام لگا رہے تھے کہ جام کمال کے گردن میں سریا تھا وہ کسی سے نہیں ملتے تھے میں واضح کرناچاہتاہوں کہ میں لوگوں سے ملتا بھی تھا اور بیوروکریسی کے ساتھ اجلاس بھی کرتا تھا کسی بھی پالیسی کیلئے کابینہ کا اجلاس بھی طلب کرتاتھا جس میں فیصلے کرکے پھر اس پر عملدرآمد کیاجاتاتھا اس لئے اپوزیشن کو میری کارکردگی سے تکلیف تھی اور وہ میرے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف تھے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.