پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور استحکام کی راہ حقیقی جمہوری پاکستان میں ہے، محمود خان اچکزئی

0 333

اصلی اور حقےقی بلوچستان کی تقسےم نہےں چاہتے ،پاکستان مےں مسلسل بحرانوں کا سبب ملکی آئےن پر عملدرآمد سے مسلسل انحراف ہے ،چیئر مین پشتونخوا میپ
کوئٹہ( امروز ویب ڈیسک)انگرےزی استعمار کی استعمارےت کےخلاف جدوجہد کرتے ہوئے اس خطے مےں سب سے پہلے خان شہےد عبدالصمد خان اچکزئی نے سےاست کی بنےاد رکھی اور خان شہےد ہی نے 1887ءمےں بننے والے چےف کمشنر صوبے برٹش بلوچستان کو گورنر کے صوبے کی حےثےت دلانے کا مطالبہ کےا اور خان شہےد نے ضد امپےرےلزم ، ضد فےوڈلزم اور جمہوری سےاست کو آگے بڑھاتے ہوئے پہلی سےاسی پارٹی انجمن وطن کے قےام کو ممکن بناےا اس کے بعد جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ورور پشتون پارٹی بنائی اورپھر پاکستان کے قےام کے بعد صوبہ پشتونستان کی تشکےل کا تصور پےش کےا ۔نےپ سے اختلاف کے بعد اپنے پارٹی کے نام کے ساتھ پشتونخوالفظ کا اضافہ کےا جو تارےخ مےں خوشحال خان خٹک اور احمد شاہ بابا کے بعد واحد رہنماءہے جس نے پشتونخوا لفظ کے ذرےعے اپنی ملت کو اپنے وطن کی جغرافےہ سے آگاہی دی ۔ اصلی اور حقےقی بلوچستان کی تقسےم نہےں چاہتے

،پاکستان مےں مسلسل بحرانوں کا سبب ملکی آئےن پر عملدرآمد سے مسلسل انحراف ہے ، پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور استحکام کی راہ حقےقی جمہوری پاکستان مےں ہے۔ نوازشرےف اب بھی ملک کے جمہوری عوام کے مقبول رہنماءہے ، افغانستان کے استقلال کی ضمانت اور اُس کی ارضی تمامےت کا تحفظ سب سے اہم ہے ۔ ان خےالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمےن اور پاکستان ڈےموکرےٹک موومنٹ کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے سالار شہدا خان شہےد عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی 48وےں برسی کے مرکزی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی سےکرٹریز نواب اےاز خان جوگےزئی ، عبدالرحےم زےارتوال ، عبدالرﺅف خان ، صوبائی ڈپٹی سےکرٹری ےوسف خان کاکڑ، خوشحال خان کاکڑ، ہائےکورٹ بار اےسوسی اےشن کے رکن راحب خان بلےدی اےڈووکےٹ نے خطاب کےا ۔ جبکہ سٹےج سےکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سےکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زےرے نے سرانجام دی۔اور جلسہ عام کی قراردادےں پارٹی کے صوبائی سےکرٹری اطلاعات محمد عےسیٰ روشان نے پےش کی اور تلاوت کلام پاک کی سعادت چمن کے قدےم جامع مسجد کے پےش امام حافظ مطےع اللہ نے حاصل کی

اور شاعر صدےق خان بےانزئی نے اشعار پےش کےئے ۔ محترم مشر محمودخان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خان شہےد نے فرنگی سامراج کے خلاف اےسے گھمبےرحالات مےں جدوجہدکی شروعات کی جب برٹش بلوچستان سمےت مختلف پشتون علاقے انگرےز سامراج نے افغان انگرےز دوئم جنگ اور گندمک معاہدے 7مئی 1879ءکے نتےجے مےں افغانستان سے کاٹ کر ہندوستان کا حصہ بناےا ۔ اورAssigned ڈسٹرکٹ کی حےثےت سے اپنے پاس رکھا اور پھر 1887ءمےں چےف کمشنر برٹش بلوچستان کا صوبہ بناےا ۔ جس مےں مری اور بگٹی کے بلوچ علاقے بھی شامل تھے اور بعد مےں پہلے چاغی نوشکی اور اُس کے بعد نصےر آباد کے علاقے اجارہ پر لے کر برٹش بلوچستان مےں شامل کےئے ۔خان شہےد نے انتہائی کم عمری مےں جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے چےف کمشنر کے برٹش بلوچستان صوبے کو مکمل گورنر کے صوبے کی حےثےت دلانے اور اصلاحات کرنے کا مطالبہ کےا اور اس مطالبے مےں انھےں عبدالرحمن بگٹی ،عزےز کرد ، جام نور اللہ ، محمد حسےن عُنقا ، شہباز خان نوشےروانی جےسے بلوچ اکابرےن کی حماےت بھی حاصل تھی۔ اور اپنی پہلی اور دوسری گرفتاری کے بعد جدوجہد کو دوام دےتے ہوئے انجمن وطن پارٹی کی بنےا د رکھی

۔ اور اُس کی جانب سے برٹش بلوچستان چےف کمشنر صوبے کو گورنر کے صوبے کا درجہ دلانے کی حماےت قائداعظم محمد علی جناح ، گاندھی جی اور اُس وقت کے دوسرے رہنماﺅں نے بھی کی تھی۔ اور پشتونخوامےپ کے رہنماﺅں اور کارکنوں کو ےہ افتخار بھی حاصل ہے کہ اُس کی تحرےک کے بانی رہنماءےعنی خان شہےد نے ہی ےہاں سامراجےت اور فےوڈلزم کے خلاف سےاسی جمہوری جدوجہد کی بنےاد رکھی ۔ اور فرنگی سامراج کو نکالنے کے بعد پاکستان کے بننے کے بعد پشتونخوا وطن پر مشتمل اےک دوسرے سے مربوط پشتون علاقوں پر صوبہ پشتونستان کی تشکےل کا تصور پےش کےا۔ اور اس سے پہلے ورور پشتون پارٹی بنا کر اعلیٰ انسانی اور اسلامی اقدار پر مبنی انسانی برابری اور اےک فرد کا فرد پر ،اےک طبقے کا طبقہ پر ، اےک فرقہ کا فرقہ پر ظلم اور اےک قوم کی دوسرے قوم پر بالادستی نہ رکھنے اور مساوات پر مبنی پروگرام پےش کےا۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی درس بھی ےہی ہے کہ اچھا مومن وہ ہے جو چےز اپنے لئے پسند کرتا ہے اُسے دورسروں کےلئے بھی پسند کرے۔ اور سالار شہدا خان شہےد نے اس صبر آزما اور قےد وبند کی صعوبتوں سے بھری جدوجہد کے دوران نےپ کے قےام کے بعد اس بات کو ےقےنی بناےا کہ نےپ ملک مےں نئے صوبوں کے قےام کےلئے تارےخی لسانی ،جغرافےائی اور ثقافتی بنےاد پر صوبوںکی تشکےل کےلئے جدوجہد کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی عہدےداروں اور کارکنوں نے اس اصول پر ہمےشہ اور ہر قسم کے حالات مےں عمل کرنا ہوگا کہ ظالم کے مقابلے مےں مظلوم کا ساتھ دےنا ہوگاچاہے ان کا تعلق کسی بھی زبان ،نسل اور مذہب سے ہو۔ اور دوسروں کے حق پر قبضہ کرنے کی روش سے لازماً اجتناب کرناہوگا ۔ دوسروں کے حق پر قبضہ غلط گناہ اور ناقابل برداشت ہے اور اپنے حق سے کسی بھی صورت دستبردارہونا بے غےرتی ہے

۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی عہدےداروں اور کارکنوں نے پارٹی کو ہر سطح پر وسےع اور منظم کرتے ہوئے اپنی صلاحےتوں کو بروئے کار لانا ہوگا اور ہر سطح پر ےونٹوں کے قےام مےں اضافہ کرتے ہوئے اُن کی تربےت کے ساتھ ساتھ اپنے اعلیٰ کردار اور اخلاق کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگااور جنوری مےں پارٹی کانگرےس کے انعقاد کو ممکن بنانے کی کوشش کی جائےگی۔ انہوں نے ون ےونٹ کے قےام اُس وقت کے برٹش بلوچستان کے چےف کمشنر بہادر خان (جنرل اےوب خان کے بھائی) اور مغربی پاکستان کے وزےر اعلیٰ ڈاکٹر خان صاحب (باچا خان کے بھائی) کے روےے اور طرز عمل اور ڈاکٹر خان صاحب کی برٹش بلوچستان سے انتخابات مےں امےدوار بننے اور خان شہےد اور ان کے ساتھےوں کی گرفتاری کے واقعات بےان کرتے ہوئے کہا کہ خان شہےد نے ساری زندگی کی طرح اُس وقت بھی ہر قسم کے مراعات کو مسترد کرتے ہوئے ون ےونٹ کےخلاف جدوجہد کرتے ہوئے قوموں کے حقوق اور ون مےن ون ووٹ کے حق اور عوام کے حق حکمرانی کی جدوجہد کو آگے بڑھاےا ۔ جس پر ڈاکٹر خان صاحب نے پرےس کانفرنس مےں اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مےں زندگی مےں پستول کے ذرےعے کسی کو مارنا چاہتا تو وہ عبدالصمد اچکزئی ہوتے۔

انہوںنے کہا کہ ےہ اعزاز بھی پشتونخوامےپ کے کارکنوں کو حاصل ہے کہ اس کے اس جاری تحرےک کے بانی رہنماءنے نےپ سے اختلاف کے بعد اپنی پارٹی کے نام کے ساتھ پشتونخوا لفظ کا اضافہ کرتے ہوئے پاکستان مےں اےک دوسرے سے مربوط پشتونخوا وطن کے تمام عوام کو اپنے وطن کے جغرافےہ سے آگاہی دی ۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ بلوچ رہنماءغوث بخش بزنجو صاحب سے بستر علالت پر ےہ وعدہ اُن کے کہنے پر کر چُکا ہوں کہ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ہم نے سےاست مےں جو کچھ سےکھا ہے وہ خان شہےد عبدالصمد خان اچکزئی سے سےکھا ہے اور عبدالصمد خان اچکزئی ہمارے اُستاد تھے۔ اور آپ (محمود خان اچکزئی ) نے جاری جدوجہد کے دوران بلوچستان اور بلوچ عوام کی دگرگوںحالت کو ہر صورت مد نظر رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اور مےں نے اپنی بساط کے مطابق اس وعدے کو نبھاتا رہا ہوں ۔ اب ےہ وقت آچکا ہے کہ ہم جھالاوان ،سراوان ، خان قلات سمےت بلوچ اکابرےن اور بلوچ سےاسی رہنماﺅں کے ساتھ مل بےٹھ کر ےہ بات طے کرلےں کہ اس دو قومی صوبے کو برابری کے اصولوں پر چلانے کےلئے اصول طے کرےں۔ اور اگر خدانخواستہ ہم دونوں اقوام صوبے کو مشترکہ بنےادوں پر چلانے کےلئے متفق نہےں ہوتے تو ےہ ہمارا حق ہے کہ برٹش بلوچستان کی پشتون اکثرےت علاقوں پر اپنے صوبے کا مطالبہ کرےںاور ہم اصلی اور حقےقی بلوچستان کی تقسےم ہر گز نہےں چاہتے ۔

بلکہ اگر پشتون اور بلوچ اقوام سےاسی جمہوری اصولوں کو اپناتے ہوئے اس صوبے کو مشترکہ طو رپر چلانے کے اصولوں پر متفق ہوجاتے ہےں تو دونوں اقوام کی سےاسی جمہوری قوتےں ملکر اےک موثر سےاسی جمہوری تحرےک کو چلاسکتے ہےںاورگوادرسمےت بلوچ قوم کو درپےش مشکلات کو جمہوری جدوجہد کے ذرےعے کم کرسکتے ہےں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پر مسلط چالےس سالہ جنگ کے بعد روس اور امرےکہ دونوں شکست کھاگئے اب افغانستان کی استقلال کی ضمانت اور اُن کی ارضی تمامےت کی حفاظت سب سے اہم ہے ۔ موجودہ افغان حکومت کی عبوری کابےنہ نے بھی ان حالات کا ادراک کرتے ہوئے اےسی راہ اپنانی ہوگی جس مےں اےک اےسی وسےع البنےاد نمائندہ حکومت کا قےام ہو جو افغانستان کی استقلال کی حفاظت کرتے ہوئے اُن کے قومی جھنڈے کو بلند رکھےںجبکہ دنےا کے جن ممالک کی جانب سے مسلط جنگ کے باعث افغانستان کے تمام انفراسٹرےکچر اور عوام درپدر ہوئے ہےں ان کی تعمےر نو اور عوام کی ترقی وخوشحالی کا فروغ مےں اُن تمام ممالک پر قرض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملی شہےد عثمان کاکڑ کے جنازے کے مراسم مےں صوبے کے تمام سےاسی قوتوں کے نمائندے موجود تھے اور انہوں نے عثمان شہےد کی شہادت کے خلاف آواز بلندکرنے کے وعدے کےئے تھے لےکن جب صوبائی اسمبلی مےں ملی شہےد عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے حوالے سے پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زےرے نے قرار داد پےش کی تو اُن پر ان سےاسی قوتوں کے نمائندوں کی خاموشی اور عدم دلچسپی قابل افسوس تھی۔انہوں نے کہا کہ علی وزےر کی ضمانت کی منظوری خوش آئند ہے اُن کے بڑے بھائی فاروق خان وزےرشہےد پارٹی کے رہنماءاور کارکن تھے اُن کے خاندان کے ساتھ جو ظلم وجبر ہوا او جو دردناک واقعات رونماءہوئے ہم پارٹی قےادت نے اُس وقت وزےر ستان جاکر اپنی حاضری ےقےنی بنائی ہے ہم نے 1996کے اسمبلی مےں وسطی پشتونخوا (فاٹا) کی صورتحال پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے حکمرانوں سے کہا تھا کہ فاٹا کے عوام پر جو غےر اعلانےہ جنگ اوربدترےن حالت مسلط کی گئی ہے اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہونگے اور پھر اُس وقت اخباری پمفلٹ کے ذرےعے فاٹا کی حقےقت کو تمام ملک کے عوام پر روشناس کرائی تھی

اور فاٹا انضمام کے وقت بھی ہمارا موقف انتہائی واضح تھا اور اب پھر کہاں جارہا ہے کہ فاٹا کو مرکز کے زےر انتظام لاےا جائے۔ تو ہم پھر ےہ واضح کرتے ہےں کہ اےسی صورت مےں فاٹا کا گورنر فاٹا کے عوام منتخب کرےں اور ان کے اےجنسےوں کے منتخب جرگے بااختےار ہو اور ڈپٹی کمشنر اُس کے تابع ہو۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات خوش آئندہے مےں پشتونخوا وطن کے تمام سےاسی قوتوں کو تجوےز کرتا ہوں کہ ٹی ٹی پی کے کارکن اسی مادر وطن کے بچے ہےں اُن سے بلاجواز اختلاف کی بجائے اُن کے ساتھ ملکر ہمارے عوام کو درپےش اذےت ناک صورتحال سے نجات کی راہ اپنانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمار املک ہے اور اس کے استحکام اور ترقی وخوشحالی کا راستہ حقےقی جمہورےت کی بحالی اور ملکی آئےن پر من وعن عملدرآمد کرانے مےں ہےں۔ ےہ ممکن نہےں کہ جو شخص خودکو فروخت کررہا ہو ےا دوسرے افراد کو رشوت کے ذرےعے وزےر اعظم اور وزےر اعلیٰ بنانے کی راہ اپناتے رہے ہو اےسے افراد کے ذرےعے ملک اور صوبے چلانا کسی بھی صورت ممکن نہےںاور نہ ہی ملکی استحکام اور ترقی وخوشحالی کا منزل حاصل کےا جاسکتاہے۔ پاکستان اُس وقت زندہ آباد ہوگا جب پشتون بلوچ سندھی پنجابی اور سرائےکی قوموں کی برابری کو عملاً تسلےم کرتے ہوئے ملک کو آئےن کی بالادستی ،پارلےمنٹ کی خودمختاری ، عدلےہ ومےڈےا کی آزادی ،قوموں کی برابری پر رضاکارانہ فےڈرےشن کی تشکےل کے اصول پر گامزن ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامےپ کے کارکنوں کو ےہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اُن کے بانی رہنماءنے ےہاں کے اقوام وعوام کو ووٹ کا حق دلاکر انہےں سےالی اور برابری کی راہ پر گامزن کےا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی عہدےداروں اور کارکنوں نے ملک کے موجودہ سنگےن صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنے سےاسی بےانےوں مےں دوسرے اقوام وعوام کےلئے بلاجوازالفاظ سے گرےز کی پالےسی عمل کرنا ہوگا کےونکہ ملک کے اقوام وعوام کی مکمل اکثرےت پی ڈی اےم کے 26نکاتی بےانےہ کی بھرپور حماےت کررہی ہے اور پی ڈی اےم کا بےانےہ ملک کو حقےقی جمہوری راستے پر گامزن کردےگاجو خان شہےد اور دوسرے اکابرےن کا تارےخی بےانےہ ہےں۔ ہمےں پی ڈی اےم کی جاری تحرےک مےں مےاں محمد نوازشرےف کے تارےخی رول کی ستائش کرنی ہوگی جو اب بھی ملک کے جمہوری تحرےک مےں عوام کے مقبول رہنماءہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.