الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں فیلڈ کی بجائے دفتر میں بنائی گئی ہے، نصراللہ زیرے

0 98

اعتراضات کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دیاگیاہے جو بہت ہی کم ہے ،میٹروپولٹین کارپوریشن میں بہت سارے حلقہ بندیوں میں اس کی حلقہ بندیاں سمجھ نہیں آرہی
پشتونخوامیپ ایک بار پھر حلقہ بندیوں کو مسترد کرتی ہے زمینی حقائق ،الیکشن رولز اور حلقہ بندیوں کے طریقہ کار کے مطابق حلقہ بندیاں بنائی جائیں
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں فیلڈ کی بجائے دفتر میں بنائی گئی ہے اعتراضات کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دیاگیاہے جو بہت ہی کم ہے

،میٹروپولٹین کارپوریشن میں بہت سارے حلقہ بندیوں میں اس کی حلقہ بندیاں سمجھ نہیں آرہی ،یونین کونسل میں بہت سنگین قسم کی غلطیاں کی گئی ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان کارولز ہیں کہ حلقہ بندیاں نارتھ سے شروع ہوگی کلاک وائز ہوگی زگ زیگ جائے گی لیکن اس کا بھی خیال نہیں رکھاگیاہے ایک حلقہ 23ہزار 850آبادی پرمشتمل جبکہ ایک حلقہ 15ہزار آبادی پرمشتمل ہیں دونوں حلقوں میں 8ہزار سے زائد آبادی کا فرق ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

نصراللہ زیرے نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام صوبے بالخصوص کوئٹہ میٹروپولٹین کارپوریشن وکوئٹہ کے دیہی علاقوں کی حلقہ بندیوں کا لسٹ آویزاں کردیاہے یقینا یہ حلقہ بندیوں میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں انہوں نے اعتراضات کی جو تاریخ رکھی ہے وہ قابل تشویش اتنے کم وقت میں لوگ اپنے اعتراضات جمع نہیں کراسکتے ،میٹروپولٹین کارپوریشن میں بہت سارے حلقہ بندیوں میں اس کی حلقہ بندیاں سمجھ نہیں آرہی ،یونین کونسل میں بہت سنگین قسم کی غلطیاں کی گئی ہے الیکشن کمیشن کے کام سے ایسا لگتاہے کہ وہ فیلڈ کی بجائے آفس میں بیٹھ کر کاغذوں کے ذریعے حلقہ بندیاں کی ہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی دو دن پہلے حلقہ بندیوں کو جانبدارانہ ،متعصبانہ قراردیاہے میرا گھر پہلے میٹروپولٹین کارپوریشن میںتھا لیکن اب یونین کونسل میں ڈال دیاگیاہے یونین کونسل کی نشستوں میں ایک حلقے کا بک دوسرے حلقے میں ڈالاگیاہے نام ایک ہے بک دوسرے حلقے کا ہے ،بک ایک جگہ اور گھر دوسری جگہ ہیں

اسی لئے ہم نے اس پراعتراضات اٹھائے ہیں حلقہ بندیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں اعتراضات جمع کرنے کی جوتاریخ دی گئی ہے اس میں اضافہ کیاجائے اب تک لوگ نقشوں سے محروم ہیں جب تک نقشے نہیں ملیںگے لوگوں کو سمجھ نہیں آئے گاوقت کی کمی کا بھی سامناہے ایک ہفتے میں عوام سب کچھ نہیں کرسکتی ،الیکشن کمیشن آف پاکستان لوگوں کو نقشے جاری کریں تاکہ لوگ آسانی سمجھ سکیں کہ میرا گھر،میرا حلقہ اور یونین کونسل اس طرح موجود ہیں اس کو اس طرح بنایا گیاہے انہوں نے کہاکہ حدود میں بڑا تضاد ہیں ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کارولز ہیں کہ حلقہ بندیاں نارتھ سے شروع ہوگی

کلاک وائز ہوگی زگ زیگ جائے گی لیکن اس کا بھی خیال نہیں رکھاگیاہے ،شہری علاقے کی آبادی 10لاکھ سے زائد ہیں پہلے 58حلقے اب 61حلقے ہیں کوئٹہ شہر میں ڈھائی لاکھ آبادی اضافی شامل کی گئی ہے کہاں سے شامل کی ہیں کیوں شامل کی ہیں؟ ڈھائی لاکھ آبادی کہاں سے آئی ہے یہ مردم شماری کے نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہے ۔تین سے 4دن سے حلقہ بندیوں کا مطالعہ کررہے ہیں لیکن اب تک سمجھ نہی ںپارہے پشتونخوامیپ ایک بار پھر حلقہ بندیوں کو مسترد کرتی ہے زمینی حقائق ،الیکشن رولز اور حلقہ بندیوں کے طریقہ کار کے مطابق حلقہ بندیاں بنائی جائیں ۔ایک حلقہ 23ہزار 850آبادی پرمشتمل جبکہ ایک حلقہ 15ہزار آبادی پرمشتمل ہیں دونوں حلقوں میں 8ہزار سے زائد آبادی کا فرق ہے ۔ہم اپنے اعتراضات جمع کرائیںگے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.