زبردستی اغوا نما گرفتاری اور لاپتہ کرانے کا عمل کسی صورت قابل قبول نہیں، غلام نبی مری

0 103

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر امروز نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی جنرل سیکریٹری جمال لانگو، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی اور ضلعی انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ سے سٹوڈنٹس الائنس کے ایک وفد نے ملاقات کی جس میں بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر صمند بلوچ، پی ایس ایف کے صوبائی صدر طاہر شاہ کاکڑ،

پیپلز ایس ایف کے صوبائی صدر جہانگیر بلوچ، بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ممبر سنٹرل کمیٹی رفیق بلوچ اور سخی فضل بلوچ، بی ایس او کے انفارمیشن سیکریٹری اسرار بلوچ، مقبول بلوچ، ملک شعیب بلوچ، فہد بلوچ، پی ایس ایف کے جنرل سیکریٹری عبیداللہ درانی، مرکزی نائب صدر ابدال کاسی، پشتون عمران،

غلام مصطفی اور سید قائد شاہ شامل تھے۔ وفد نے تین ماہ قبل بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے دو طالبعلم فصیح اللہ اور سہیل بلوچ کی بازیابی سے متعلق گفتگو کی اور بتایا کہ جب ہم لاپتہ طالبعلموں کے لئے بلوچستان یونیورسٹی میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے تو حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی بھیجی گئی جس نے ہم سے پندرہ دنوں کی مہلت مانگی اور یقین دلایا کہ لاپتہ طالبعلموں کو فوری بازیاب کرایا جائےگا جس پر انہوں نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا مگر اس وعدے پر آج تک عمل درآمد نہیں کیا گیا اس لئے سٹوڈنٹس الائنس نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے

کہ وہ مورخہ 19 جنوری کو لاپتہ طالبعلموں کی بازیابی کے لئے پریس کلب کوئٹہ سے ایک گرانڈ ریلی برآمد کریں گے جس کے لئے وہ تمام سیاسی پارٹیوں اور سماجی تنظیموں کو شرکت کی دعوت دینے کے لئے رابطہ مہم کا آغاز کر چکے ہیں۔ بی این پی کی طرف سے غلام نبی مری نے سٹوڈنٹس الائنس کو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی بی این پی کے منشور میں سرفہرست ہے اور ہم ایسے غیر آئینی اور غیرانسانی عمل کی پہلے بھی مذمت کرتے تھے اور اب بھی مذمت کرتے ہیں۔

اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے گرفتار کرکے عدالت کے ذریعے سزا دی جائے۔ زبردستی اغوا نما گرفتاری اور لاپتہ کرانے کا عمل کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اس ملاقات میں مرکزی سیکریٹریٹ کے آفس سیکریٹری ادریس پرکانی، حمید بلوچ، کامریڈ مصطفیٰ مینگل، رضا جان شاہیزئی، نیاز محمد حسنی، ماما ودود مینگل، حمید بادینی، غلام مصطفی مری اور محمد ابراہیم بھی موجود تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.