عالمی برادری کوافغانستان سے متعلق سوچناچاہیے، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی کے بانی رکن کے طور پر پاکستان تنظیم کی اقدار اور مقاصد کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے،یکے بعد دیگرے دو وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی مسلم امہ کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہے،افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی سفارتی اور سیاسی مشغولیت افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے حصول کے لیے ناگزیر ہے
،بین الاقوامی برادری کی توقعات اور افغانستان میں زمینی حقائق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے،ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نو لاکھ قابض افواج کے ذریعے، انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں،پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل کا متقاضی ہے۔سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طہٰ نے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا ۔وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو پاکستان تشریف آوری پر خوش آمدید کہا بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے سیکرٹری جنرل او آئی سی نے ملاقات کی ۔وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کا منصب سنبھالنے پر حسین ابراہیم طہٰ کو مبارکباد دی
انہوںنے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ او آئی سی آپ کی رہنمائی میں بین الاقوامی سطح پر مزید فعال ہو گی۔ نہوںنے کہاکہ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران پر وزرائے خارجہ کی کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کی کامیابی کے لیے آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ او آئی سی کے بانی رکن کے طور پر، پاکستان تنظیم کی اقدار اور مقاصد کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان او آئی سی کو امت کی واحد اور موثر آواز کے طور پر فروغ دینے کے لیے بھی پرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان 22-23 مارچ 2022 کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل (CFM) کے 48ویں اجلاس کی میزبانی کا منتظر ہے۔ انہوںنے کہاکہ یکے بعد دیگرے دو وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی مسلم امہ کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان مختلف او آئی سی کے رکن ممالک کے ساتھ باہمی طور پر سائنسی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے اس سلسلے میں، آئی سی ٹی، طب، تعلیم، بھاری صنعتی اور زرعی مشینری کا تبادلہ پاکستان کی خصوصی دلچسپی کے شعبے ہیں۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ او آئی سی، مسلم دنیا کو درپیش مختلف چیلنجز بالخصوص اسلام فوبیا، امن و سلامتی اور تنازعات کے حل کے سلسلے میں ایک موثر تنظیم کے طور پر اپنا کردار ادا کرے۔
شاہ محمود نے کہاکہ ان مقاصد کے حصول کیلئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد کو فروغ دینا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے اور افغانوں کو مفاہمت اور تعمیر نو کے قابل بنانے کا ایک موقع موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی سفارتی اور سیاسی مشغولیت افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے حصول کے لیے ناگزیر ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی توقعات اور افغانستان میں زمینی حقائق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی معیشت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان میں معاشی تباہی کے اثرات پڑوسی ممالک، خطے اور دیگر دنیا پر مرتب ہوں گے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان ایک پڑوسی ملک کے طور پر افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ، اور افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے خواہشمند دیگر اداروں کے ذریعے افغانستان کو بین الاقوامی انسانی امداد کی فراہمی میں معاونت کیلئے تیار ہے، ہم سمجھتے ہیں
کہ انسانی امداد کی فراہمی کو مشروط کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ افغان معیشت پر دباو¿ کم کرنے کے ساتھ ساتھ بینکنگ سسٹم کی بحالی کے لیے میکانزم تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں امن و سلامتی کی صورتحال کو قابو میں لانے ، نئے سرے سے تنازعات کو روکنے اور افغان مہاجرین کے کے بڑے پیمانے پر اخراج کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے کے امن و امان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا،ہم کشمیریوں کے لیے او آئی سی کی مسلسل حمایت کو سراہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ او آئی سی کی قراردادیں اور بیانات سے نہتے کشمیریوں کی حوصلہ افزائی ہوئی، 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے، بھارت IIOJK میں آبادیاتی تناسب کو غیر قانونی طور پر بدلنے کیلئے کوشاں ہے
، ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نو لاکھ قابض افواج کے ذریعے، انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر IIOJK میں جاری بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کے لیے، پاکستان نے 12 ستمبر 2021 کو ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس ڈوزیئر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی و انسانیت کے خلاف جرائم کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے گئے ہیں، آج نہتے کشمیری او آئی سی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے لوگوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کیلئے آپ سے بطور سیکرٹری جنرل او آئی سی، ذاتی کاوشیں بروئے کار لانے کی درخواست کروں گا،
پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل کا متقاضی ہے، بین الاقوامی برادری، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کی جوابدہی اور مواخذے کیلئے اقدام اٹھائے۔