موجودہ حکومت شرح نمو اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے کے لئے پرعزم ہے، وزیر اعظم

0 87

چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ سے معاشی عمل میں تیزی آئے گی اور ملک میں دولت پیدا ہوگی ، معیشت بھی بہتر ہوگی اور نوجوانوں کو نوکریوں کے زیادہ اور بہتر مواقع میسر آئیں گے ، ملک کے ذمہ واجب الادا قرضوں کو اتارنے میں مدد ملے گی،سابقہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی دلدل میں پھنسے ملک کو اسی صورت نکالا جا سکتا ہے جب ملکی پیداوار میں اضافہ ہوگا،کاروباری عمل میں حائل تمام رکاوٹوں کو ٹائم لائنز پر مبنی اہداف کے ذریعے دور کیا جائے اور اس حوالے سے انہیں باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے، اجلا س سے خطاب

اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت شرح نمو اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے کے لئے پرعزم ہے، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ سے معاشی عمل میں تیزی آئے گی اور ملک میں دولت پیدا ہوگی ، معیشت بھی بہتر ہوگی اور نوجوانوں کو نوکریوں کے زیادہ اور بہتر مواقع میسر آئیں گے ، ملک کے ذمہ واجب الادا قرضوں کو اتارنے میں مدد ملے گی،سابقہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی دلدل میں پھنسے ملک کو اسی صورت نکالا جا سکتا ہے جب ملکی پیداوار میں اضافہ ہوگا،کاروباری عمل میں حائل تمام رکاوٹوں کو ٹائم لائنز پر مبنی اہداف کے ذریعے دور کیا جائے اور اس حوالے سے انہیں باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی استحکام و ترقی کے حوالے سے ترجیحاتی شعبوں کے فروغ میں پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیرصنعت محمد حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ عاطف بخاری، گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر رضا باقر، وفاقی سیکرٹری صاحبان و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔وزیرِ اعظم کو چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے لئے سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت کی رپورٹ پیش کی گئی۔ گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو ضمانت کی فراہمی (کولیٹرل ) کے بغیر بنکوں کی جانب سے کاروبار کے لئے قرضوں کی فراہمی کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ ضمانت کے بغیر قرضوں کی فراہمی ( کولیٹرل فری لینڈنگ) سے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ میں خاطر خواہ مدد ملے گی اس حوالے سے گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ پہلی دفعہ حکومت، سٹیٹ بنک اور بنکوں میں موثر پارٹنرشپ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ اس سکیم کے تحت سٹیٹ بنک کی جانب سے تقریبا پچاس فیصد رسک لاس گارنٹی (نقصان کے رسک کے حوالے سے گارنٹی ) فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بنکوں کی جانب سے اس حوالے سے نہایت جوش و خروش اور دلچسپی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ایس ایم ایز کو خصوصی طور پر قرضہ جات کی فراہمی کے حوالے سے مخصوص شدہ بنکوں میں اضافی صلاحیت پیدا کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے۔سٹیٹ بنک کی جانب سے ایس ایم ایز کو قرضہ جات کی فراہمی کے حوالے سے بنکوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اجلاس کو کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے خصوصاً بیرون ملک سے آنے والے سرمایہ کاروں کو حتی المقدور سہولیات کی فراہمی اور ملک میں منافع بخش کاروبار کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی ۔چیئرمین سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی نے وزیر اعظم کو ٹیکنالوجی زونز کے قیام کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی آرڈیننس کا اطلاق ہو چکا ہے، ان زونز کے لئے مراعات کا بھی نوٹیفیکیشن ہو چکا ہے اس کے ساتھ ساتھ کسٹم سے متعلقہ مراعات کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے،

اسلام آباد میں ٹیکنالوجی زون کے قیام کے لئے زمین سی ڈی اے سے اتھارٹی کو فراہم کی جا چکی ہے، اتھارٹی کو مکمل طور پر فعال بنانے کے لئے افرادی قوت کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت شرح نمو اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ سے معاشی عمل میں تیزی آئے گی اور ملک میں دولت پیدا ہوگی جس سے نہ صرف معیشت بہتر ہوگی، نوجوانوں کو نوکریوں کے زیادہ اور بہتر مواقع میسر آئیں گے بلکہ ملک کے ذمہ واجب الادا قرضوں کو اتارنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی دلدل میں پھنسے ملک کو اسی صورت نکالا جا سکتا ہے جب ملکی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس حوالے سے حکومت کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کاروباری عمل میں حائل تمام رکاوٹوں کو ٹائم لائنز پر مبنی اہداف کے ذریعے دور کیا جائے اور اس حوالے سے انہیں باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.