سلو میٹر چارجز سے متعلق قانون پیش کیا جائے، جسٹس نعیم اختر افغان
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک)بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے ریمارکس دیئے ہیںکہ پی یو جی /سلو میٹر چارجز سے متعلق قانون پیش کیا جائے ورنہ عدالت اس با بت خود حکم جاری کرے گی ۔ گزشتہ روز سینئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ ، فرزانہ خلجی ایڈووکیٹ ، سلطانہ ثروت ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست سماعت کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ اور عدنان شیخ ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اوگرا مینول کو فالو کررہی ہے
انہوں نے اس سلسلے میں صارفین اور کمپنی کے درمیان معاہدے کا بھی ذکر کیا جس پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے کہ پی یو جی /سلو میٹر چارجز کس قانون کے تحت صارفین کو بھیجے جارہے ہیں ، شک کی بنیاد پر کسی کو کیسے سزاوار ٹھہرا جاسکتا ہے ، مجھے یاد ہے پہلے سوئی سدرن گیس کمپنی کے میٹر ریڈرز آتے اور گھر کے اندر موجود ایک کارڈ پر ریڈنگ نوٹ کرکے اس کارڈ کو واپس کرتے بعد ازاں سوئی سدرن گیس کمپنی نے اس کو آﺅٹ سروس کیا اب پرائیویٹ لوگ پیسوں کی خاطر تین تین مہینوں کی میٹر ریڈنگ ایک بار کرتے ہیں جن سے صارفین کو مشکلا ت کا سامان رہنا پڑتا ہے ، کامران صاحب یہ بتا ئے کہ پی یو جی کیا ہے ؟
جس پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے نمائندے بتایا کہ ”پاسنگ ان رجسٹرڈ گیس “۔ چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے سلو میٹر چارجز کے ٹیسٹ کے طور پر گزشتہ روز ایک صارف کو کمپنی بھیجا جس نے میٹر کی چیکنگ کرنے اور پی یو جی /سلو میٹر چارجز چارجز کی ریکوری کے حوالے سے کمپنی حکام سے رابطہ کیا لےکن اسے سلسلے میں تسلی بخش جواب نہیں ملا ، آپ ایک کمرشل آرگنائزیشن ہے اس وقت لکڑی اور کوئلہ مہنگے ہیں لوگ مجبوری کے باعث آپ کے پاس آتے ہیں گیس کنکشن لیتے ہیں اورآپ کے سامنے ہی روتے دھوتے ہیں آپ پی یو جی /سلو میٹرت چا رجز کے بابت قانون بتائےں اور قانون کے تحت اجازت نامہ دکھا دے ۔ اگر کسی صارف کے میٹر کے سلو ہونے کا شبہ ہے
تو اس کا میٹر لے جائےے ،جس پر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس سےصارفین کی مشکلا ت مزیدبڑھیں گی تو عدالت کے ججز نے ریما رکس دئیے کہ سردی میں ایک شخص کی گیس چوری کی سزا دس شریف صارفین کو نہیں دی جا سکتی اگر کسی صارف کے میٹرکے متعلق شکوک و شبہات ہیں تو اس کے میٹر کی ویری فیکیشن ضرور ہو نی چا ہئے ہمیں علم ہے کہ میٹر ٹیمپرنگ اور کمپریسر کے استعمال کے مسائل موجود ہیں۔درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے گیس صارفین کے دو بلز پیش کئے اور کہا کہ جو چارجز کنکشنز سے پہلے لئے جا تے ہیں انہی کی مد میں اب بھی بعض صارفین کو ما ہا نہ ہزاروں روپے کے چا رجز بھیجے جا رہے ہیں ، انہوں نے ایک صارف کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس کا گیس میٹر اتارا گیا ہے
جس کے ویڈیو سے متعلق بھی صارف کا دعویٰ ہے کہ وہ مو جو د ہیں مگر کمپنی کی جا نب سے ان کے گیس میٹر اتارنے کا انکار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے فواد چوہدری کے گیس کی پیداوار میں کمی با رے بھی بتا یا اور کہا کہ فواد چوہدری کے بیان کا اخبا ر بھی ان کے پاس مو جو د ہے جس پر چیف جسٹس نے بتا یا کہ ہم تمام پوائنٹس کو ایک ایک کر کے سنیں گے البتہ آج صرف پی یو جی /سلو میٹر چارجز پر ہی با ت ہو گی ۔ سما عت کے دوران سوئی سدرن گیس کمپنی کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وہ اوگرا پالیسی کے تحت کام کررہے ہیں ، انہوں نے درخواست گزار نذیر آغا کی جانب سے دیئے گئے بلوں میں بھجوائے گئے بعض چارجز سے متعلق عدالت کو بتایا ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم پی یو جی /سلو میٹر چارجز اور دیگر تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں ، پی یو جی /سلو میٹر چارجز کے مسئلے کا حل یہی ہے کہ آپ اس کو بند کردے