گھٹن ظلم، جبر سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو تاریخ پر منفی اثرات نقش کرینگے،ولی کاکڑ
نام نہاد سلیکٹڈ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں بلوچستانیوں سے ان کے بنیادی انسانی حقوق، ساحل و سائل پر قبضہ کررہی ہے
پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں سمیت ہر شعبے اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھیں گے اور اس جبر کے خلاف جدوجہد کریں گے
کوئٹہ(امروز ویب ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں شہید بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھٹن ظلم، جبر سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو تاریخ پر منفی اثرات نقش کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں بلوچستانیوں کے بنیادی انسانی حقوق، ساحل و سائل غضب کئے جا رہے ہیں، ان مظالم نے بلوچستان کی عوام کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے ریاست اور نام نہاد جمہوریت اور حکمران حالات کا ادراک کرتے ہوئے ان مظالم کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سنیئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے مرکزی فنانس سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، مرکزی ہومین رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی، غلام نبی مری، بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ،رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، ڈاکٹر محی الدین لہڑی، آغا خالد دلسوز کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ 20 دسمبر 2020 کو کینیڈا میں بانک کریمہ بلوچ جو ریاستی ظلم و جبر سے تنگ ہوکر کینیڈا گئی اپنے وطن اور اپنوں سے دور مشکلات میں گری زندگی گزار رہی تھی لیکن وہاں پر بھی مظالم سے بچ نہ سکی اور کینیڈا میں انہیں شہید کی گئی کینڈین حکومت پر عوامی دباﺅ کے بعد انہیں پاکستان منتقل کیا گیا اور کراچی لاکر انہیں تربت میں آبائی گاں تمپ منتقل کیا گیا کراچی میں مظلوم بلوچ عوام کو ائیر پورٹ سے روک دیا گیا بلکہ کراچی میں نماز جنازہ بھی پڑھنے نہیں دیا گیا ملک میں قائم نام نہاد جمہوریت میں میڈیا سمیت تمام ادارے پابندی کے شکار ہیں ایسے نام نہاد جمہوریت کی مذمت کرتے ہیں اس طرح کے واقعات بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ کوئی نئی بات نہیں 73 سالوں سے اس جبر کا سلسلہ جاری ہے سیاست دان، ڈاکٹر، وکیل ، تاجر سمیت کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو ان زیادتیوں، بے انصافی اور ظلم کا شکار نہ ہوا ہو بلوچستان پر دوسرے صوبوں کی بنسبت رقبے کی بنیاد پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ نام نہاد سلیکٹڈ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں بلوچستانیوں سے ان کے بنیادی انسانی حقوق، ساحل و سائل پر قبضہ کررہی ہے ، تمپ میں ایک عورت کی نماز جنازہ میں لوگوں کی شرکت پر پابندی لگانا اور اپنے علاقے کے عوام کو دور رکھنے کے علاہ کرفیو لگا کر بجلی، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بند کردئیے گئے اس سے قبل نواب اکبر خان بگٹی کے قبر پر آج بھی کسی کو نہیں چھوڑا جاتا ہے یہ مظالم اور جبر تاریخ پر منفی اثرات نقش کریں گے ان مظالم نے بلوچستان کی عوام کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے ریاست اور نام نہاد جمہوریت اور حکمران حالات کا ادراک کرتے ہوئے ان مظالم کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے صوبے میں لوگوں کو بے دردی سے ذبح اور مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی ہے ایسی صورت حال میں عوام کیلئے رہنا مشکل ہو جائے گا۔ اس طرح کے مظالم تو کشمیر، فلسطین میں بھی نہیں ہوئے کہ لوگوں کو اپنوں کے نماز جنازہ میں شرکت سے روک لیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں سمیت ہر شعبے اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھیں گے اور اس جبر کے خلاف جدوجہد کریں گے ، تمپ میں لوگوں کو جانے سے روکنے اور کرفیو کی بلوچستان نیشنل پارٹی شدید مذمت کرتی ہے تمام اضلاع کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرے بلکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 2 بجکر 30 بجے پر میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی تمام عوام دوست سے گزارش ہے کہ وہ اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا کہ گھٹن سے نفرتیں جنم لیتی ہیں مظالم اور جبر کے بعد خیر کی توقع نہ رکھا جائے نفرت کا ردعمل نفرت میں ہی ملے گا ان تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے وطن، یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ بات جھوٹ ہے کہ یہ ملک اسلامی فلاحی ریاست ہے کیونکہ جب کسی کو نمازِ جنازہ ادا کرنے کا حق حاصل نہیں تو کیسے کہا جا سکتا ہے ہم اسلامی فلاحی ریاست میں رہ رہے ہیں ہم ایسے ریاست میں رہ رہے ہیں جہاں آئین اور قانون کی بالادستی نہیں، ایک طرف آپریشن کیا جاتاہے اور دوسری طرف ایک خاتون جو دوسرے ملک میں شہید ہوتی ہے اور اپنے وطن میں اس کی تدفین کے موقع پر نماز جنازہ پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے اس تمام تر صورت حال کی ذمہ داری بالادست طبقات اور مقتدرہ قوتوں پر عائد ہوگی۔