ظلم کیخلاف ہمیشہ جدوجہد ہوتی رہے گی، قدوس بزنجو

0 176

کوئٹہ (امروز ویب ڈیسک)بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز ایک گھنٹہ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلا س میں بی این پی کی رکن زینت شاہوانی کی رخصت کی درخواست پیش کی گئی جسے ایوان نے منظور کرلیا ۔ اجلاس میں سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے ارکان اسمبلی کو وزیراعلیٰ کے استعفے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئین کے آرٹیکل130(8)کے تحت استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کا استعفیٰ منظور ہونے کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کی کاپی ارکان کو فراہم کردی گئی ہے چونکہ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف اسمبلی کے قواعدانضباط کار کے تحت آج کے اجلاس میں عد م اعتماد کی قرار داد نمبر115پر رائے شماری ہونی تھی

تاہم وزیراعلیٰ کے مستعفی ہوجانے کے بعد اب رائے شماری کی ضرورت نہیں لہٰذا قاعدہ 180کے تحت محرکین میں سے کوئی بھی ایک رکن قرار داد واپس لینے کی تحریک پیش کرے جس پر سردار عبدالرحمان کھیتران نے تحریک عدم اعتماد کی قرار داد واپس لینے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری دے دی ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی اے پی کی رکن بشریٰ رند نے اپوزیشن سمیت تمام ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوںنے ان کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر آواز اٹھائی اور انہیں عزت دی ۔ انہوںنے کہا کہ خواتین ارکان اسمبلی ، ان کے لئے آواز اٹھانے والے ارکا ن شکرگزار ہوں ۔ سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا ۔بلوچستان اپنی روایات ، خواتین اور اقلیتوں کو مقام دینے کے حوالے سے جانا چاہتا ہے قتل بھی ہوتو خواتین کے آنے پر وہ معاف کردیا جاتا ہے جو روایت ڈالی گئی

وہ غلط ہے میڈیا سو ل سوسائٹی سمیت ہر طبقے نے اپنی آواز بلند کی اور آخری وقت تک ساتھ دیا اور اس روایت کی مذمت کی ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے ارکان آخری وقت تک اپنے ساتھیوں کے ساتھ رہے میں نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ارکان کا حق ہے وہ جس کی چاہیں حمایت کریں اور میڈیا پر آکر اس کا اعلان بھی کریں انہوںنے کہا کہ ایسی روایات جمہوری اقدار کے منافی ہیں اس وقت جمہوریت ہے آمریت نہیں ۔ بلوچستان کے لوگوں نے اس عمل کو محسوس کیا میں پورے ایوان کی جانب سے ارکان اسمبلی کو سلام پیش کرتا ہوں ۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان روایات کاپاسدار صوبہ ہے ظلم کے خلاف ہمیشہ جدوجہد ہوتی رہی ہے جس طرح ارکان اسمبلی کو ہراساں کیا گیا لالچ ، دھونس ، دھمکیاں دے کر ان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی30کروڑ تک کی پیشکش کی گئی لیکن ارکان اسمبلی ضمیر کی آواز پر ڈٹے رہے اور عوام اور اسمبلی کی خاطر مظالم برداشت کئے انہوںنے کہا کہ بد ترین آمر کا دور گزر گیا تین سال میں جو مظالم اٹھائے گئے ان کا سب کو علم ہے

ہمیں مارنے تک کی کوشش کی گئی ۔ حق نمائندگی چھینا گیا آخری دم تک آواز بلند کی اور بالآخر ہم کامیاب ہوگئے انہوںنے کہا کہ ہم نے جمہوریت پر کاربند رہتے ہوئے ظلم کے خلاف لڑنے والوں کا ساتھ دیا اور بد ترین آمر نیست و نابود ہوگیا ۔ جس طرح گزشتہ تین سال سیاہ ترین گزرے ہیں اللہ نے کرے کہ آگے ایسا ہو نئی حکومت عوام کی ترجیحات ان کی تکالیف ، مسائل ، بنیادی ضروریات مد نظر رکھے صوبے میں گیس ، بجلی ، پانی سمیت دیگر اہم مسائل ہیں انہیں حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کی بجائے عوامی وسائل عوام پر خرچ ہونے چاہئیں سابق وزیراعلیٰ نے اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے منتخب لوگوں کے حلقوں میں مداخلت کی سپیکر کی کرسی کا بھی پاس نہیں رکھا گیا عوام کی حالت ابتر کردی گئی آنے والی حکومت ہر معاملے میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھے ، بیوروکریسی ، سیکورٹی فورسز بھی عوام کا اعتماد بحال کریں انہوںنے کہا کہ ہمیں اپنی جمہوری سیاسی جدوجہد پر فخر ہے پہلی بار جمہوریت نے ایسی کامیابی حاصل کی ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجودوزیراعلیٰ کو پسپا ہونا پڑا ۔انہوںنے کہا کہ تمام ارکان اظہر من الشمس ہیں ہم آئندہ بھی سیاہ تاریخ کو دہرانے والوں کے ہاتھ روکیں گے

۔بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ متحد ہ اپوزیشن نے روز اول سے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہم نے بلوچستان کے وسیع تر مفاد کے لئے مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کی لیکن جام کمال خان نے اپوزیشن کو دور رکھا وزیراعلیٰ ہاﺅس کے دروازے بند کئے کبھی سردار صالح بھوتانی تو کبھی اکبر آسکانی کے استعفے بھی آئے لیکن جام کمال خان اپنی ہٹ دھرمی پرقائم رہے ہم نے بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں اپنی آواز بلند کی انہوں نے کہا کہ 14ستمبر کو اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائی اس کے بعد حکومتی ارکان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی کوششیں کی گئیں مخلوط حکومت کے ناراض ارکان نے بھی بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا اور 20اکتوبر کو تین خواتین سمیت پانچ ارکان کو اغواءکرنے کے باوجودبھی33ارکان نے وزیراعلیٰ کے خلاف کھڑے ہو کر عدم اعتماد کی تحریک کا ساتھ دیا

Leave A Reply

Your email address will not be published.