جانتا ہوں مہنگائی ہے مسائل ہیں مگر ان چیلنجر پر قابو پائینگے،وزیراعظم
جہلم (امروز ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان پنڈدادنخان جہلم کا دورہ، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار،وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین ،وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری ،سمیت دیگر پی ٹی آئی کے رہنماں اور کارکنوں نے وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا ورکروں نے وزیراعظم پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ،وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتی جب وہ صحیح معنوں میں اپنی تاریخ کا موازنہ نہیں کرتی پنڈدادنخان کے علاقہ قلعہ نندنہ میں البیرونی ہیریٹیج ٹریل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قرآن شریف کے اندر اللہ پاک نے ہمیں نصیحت دینے کے لیے بتایا کہ گزشتہ زمانوں میں کیا ہوا تا کہ ہمیں معلوم ہو کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے اور ہمیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہئے وزیراعظم نے کہاکہ سارے جدید ممالک میں سب جگہ مسلسل چیزیں نکال کر دیکھا جاتا ہے پرانے زمانے میں کس طرح لوگ رہتے تھے ساری دنیا یہ کرتی ہے اور ہمارے ہاں موئن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیب انگریزوں سے دریافت کی تھی اس کے بعد ہمارے اپنے آرکیالوجسٹس نے بہت کم کام بلکہ کچھ کیا ہی نہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک آرکیالوجسٹ صمد نے ہری پور میں دنیا کا سب سے بڑا چالیس فٹ کا بدھا کا مجسمہ جسے سلیینگ بدھا کا نام دیا گیا دریافت کیا ہے اور اسے آرکیالوجسٹس انتہائی کم ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ دوسرا ہمارا مسئلہ روزگار کا ہے
کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو روزگار دینا ہے سیاحت ایک ایسی صنعت ہے جو سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرتی جبکہ انہوں نے کہاکہ ملک میں آثار قدیمہ کے شعبے کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیاگیا اس لیے ہم اس شعبے کو ترقی دینے کیلئے یہاں موجود ہیں اور پنڈدادنخان کی ترقی کیلئے ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا اور کام کرنا ہوگا کیونکہ سیاحت کی ترقی سے ملک میں معیشت کو فروغ ملتا ہے جب وزیراعظم قلعہ نندنہ پہنچے تو ان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے تفصیلی بریفنگ دی اس موقع پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین ، ڈپٹی کمشنر را پرویز اختر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شاکر حسین داوڑ کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے وزیراعظم نے کہاکہ ہم سیاحت کے شعبہ کو ترقی دیکر خاطر خواہ کام کرکے سیاحوں کا رجحان سیاحتی علاقوں میں بڑھائینگے جس سے ملک کا وقار بین الاقوامی دنیا میں بڑھے گا۔وزیراعظم نے البیرونی ہیریٹیج ٹریل کا افتتاح کردیا وزیراعظم عمران خان نے زیتون کا پودا لگا کر زیتون کی کاشتکاری کا افتتاح بھی کیا۔سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔
سپریم کورٹ کی اس رائے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے ہی حتمی رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے میں نہ کسی کی جیت ہے اور نہ ہی کسی کی ہار ہے۔جو ضمیر کا پابند ہے وہ ضمیر کے مطابق ووٹ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخاب میں عمران خان کے امیدوار جیتیں گے۔ عمران خان کا امیدوار حفیظ شیخ جیتے گا۔ باقی صوبوں میں سیٹلمنٹ ہو رہی ہے، خیبرپختونخوا میں بھی بات چیت چل رہی ہے اس کا فیصلہ بھی آج شام تک ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی اور اچھا فیصلہ ہے۔عمران خان کی خواہش تھی کہ خرید و فروخت ختم ہو جائے۔صدارتی ریفرنس کنڈیشنلی تھا۔ ریفرنس میں یہ نہیں لکھا تھا کہ یہ نافذ العمل ہو گا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید خان نے سپریم کورٹ کی رائے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ پاکستان کی جیت ہے، شفافیت کے لیے زبردست فیصلہ ہے،
عدالت کا فیصلہ زبردست ہے۔ فیصل جاوید خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ معزز عدالت نے مختصر رائے دے دی ہے، تفصیلی فیصلہ بھی جلد آجائے گا، آئین کے اندر سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار نہیں دیا گیا، عدالت سے آرٹیکل 226 کی تشریح مانگی تھی۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ آج سے پہلے سینیٹ الیکشن پر اتنی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی، پہلے کروڑوں روپے خرچ کرکے ووٹ خریدے جاتے تھے، ماضی میں سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا رہا، اپوزیشن ضیمر کا سودا کرتی ہے۔ فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی حتمی چیز نہیں، یہ تاقیامت سیکرٹ نہیں رہ سکتی، اٹارنی جنرل اور ان کی ٹیم نے زبردست دلائل دئے ۔عمران خان شفافیت چاہتے ہیں، اپوزیشن دو نمبری چاہتی ہے،
عمران خان سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے پیسے لینے پر اپنے 20 اراکین اسمبلی کو فارغ کیا، آئین کہتا ہے کہ انتخاب شفاف صاف ہوں، آئین سازی پارلیمنٹ کرتی ہے۔ ہمارے ایم پی اے بہت زبردست ہیں، اپوزیشن کے چہرے پر بوکھلاہٹ ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے مزید کہا کہ خفیہ رائے شماری تا قیامت نہیں ہے، پارٹیوں کی تناسب کے حساب سے نمائندگی ہوگی۔واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے متعلق سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا کہ ایوان بالا کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔ اب سے کچھ دیر قبل چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی شرح سے رائے سنائی۔
ریفرنس پر سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیی آفریدی شامل تھے۔جسٹس یحیی آفریدی نے دیگر ججز کی رائے سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے متعلق صدارتی ریفرنس پررائے نہیں دینی چاہیے۔ بینچ میں شامل دیگر ججز نے اپنی رائے میں کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے ارٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ خیال رہے کہ آئین کے آرٹیکل 266 میں واضح طور پر ذکرموجود ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔