افغانستان میں امن و استحکام کیلئے جستجو جاری رہے گی، وزیر خارجہ

0 134

اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 2021میں سفارتی کار کر دگی پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان کی صورت حال چیلنجنگ تھی اور ہے،افغانستان میں امن و استحکام کیلئے جستجو جاری رہی اور رہے گی،ہمارے چین سے 70 سالہ سفارتی تعلقات مکمل ہوئے، باہمی تجارت میں 70 فیصد اضافہ ہوا،سی پیک ایک نئے مرحلے مین داخل ہوا،کوویڈ پر چین کی پیش رفت نمایاں رہی ،چین کی مدد سے آگے بڑھتے رہے

،2022 میں متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں،بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں،ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں،وسط ایشیائی ممالک پر پہلے توجہ نہیں دے سکے جو اب کریں گے،2021 میں ہندوستان کے ساتھ تعلقات جمود کا شکار رہے،بھارت کے ساتھ تعلقات ہندتوا کی نذرہو گیا،دہلی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور آر ایس ایس سوچ پر مبنی ہے،مسلم مخالف سوچ بھارت میں بڑھ رہی ہے،2021 میں بھی بھارت مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ قبضہ اور مظالم جاری رہے،سارک کا فورم علاقائی روابط کے کیے انتہائی اھم ہے،

صرف بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث سارک کانفرس منعقد نہیں ہورہی،پاکستان میں جمہوری روایت عمل پذیر ہے،توقع ہے حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،ہم مقررہ مدت پر عوام کے پاس جائیں گے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 2021 سفارتی لحاظ سے اہم سال تھا،سفارتی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 2020 میں جو ویژن پیش کیا تھا اس پر 2021 میں کام کیا۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے جستجو جاری رہی اور رہے گی۔

انہوںنے کہاکہ 2021 میں خارجہ پالیسی کو جیو پولیٹکس سے جیو اکنامک پر شفٹ کیا۔ انہوںنے کہاکہ مسلم امہ اور عالمی برادری سے تعلقات بہتر کرنے پر کام کیا۔ انہوںنے کہاکہ سعودی عرب ،ایران خترکی اور ملائشیا پر خاص توجہ دی۔ انہوںنے کہاکہ فلسطین کے معاملہ پر بھی خصوصی توجہ مرکوز رکھی۔ انہوںنے کہاکہ 19 دسمبر کو او آئی سی اجلاس کا کامیاب انعقاد کیا۔ انہوںنے کہاکہ انگیج افریقہ ویژن کے تحت پانچ نئے قونصلیٹ کھولے ۔ انہوںنے کہاکہ کویڈ ریسپانس پر پوری دنیا پاکستان کی معترف ہے۔ انہوںنے کہاکہ کلائمٹ چینج پر پاکستان نے بہت کام کیا،برطانوی وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم عمران خان کے وژن کا ذکر کیا۔ انہوںنے کہاکہ اسلاموفوبیا کو پاکستان نے اجاگر کیا۔ انہوںنے کہاکہ نیامے میں او آئی سی وزراءخارجہ اجلاس میں اس موضوع پر بحث ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کی آسانیوں کیلئے کام کیا،اقتصادی اور عوامی ڈپلومیسی کو آگے بڑھایا گیا۔انہوںنے کہاکہ 2021 میں 50 سے زائد ممالک کے ساتھ 85 روابط ہوئے،114 بیرون ملک مشنز کو آن لائن کر دیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ افغانستان کی صورت حال چیلنجنگ تھی اور ہے

۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے متاثرین میں سے ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی صورت حال کے فوری اثرات پاکستان پر آتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے 42 ممالک کے 80 ہزار کے قریب افراد کو افغانستان سے انخلاءمیں مدد کی ،پاکستان نے افغانستان میں مدد کیلئے پانچ ارب روپے دیئے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے افغانستان کے سیاسی حل کیلئے بھرپور وکالت کی۔انہوںنے کہاکہ اکنامکس ڈپلومیسی ہماری ترجیحات میں اولین سطح پر موجود ہے،ایز آف ڈوونگ بزنس میں ہماری رینکنگ 39 فیصد رہی، 2 ارب ڈالرز نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں انویسٹ ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ہوم ریمیٹنسز میں 21فیصد اضافہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے 2021 میں ہنگری کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہنگری پاکستان ٹریڈ ونڈو کا افتتاح کیا۔ انہوںنے کہاکہ سعودی عرب کے ڈی سی او میں 4 پاکستانیوں کو نمایاں جگہ ملی ہے

۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کی جانب سے آٹو میشن آف پاور آف اٹارنی کا آغاز کیا،ہم نے اس کو کابینہ کی اجازت سے لانچ کیا۔ انہوںنے کہاکہ 2021 میں دفتر خارجہ اور مشنز نے مل کر 1000 سے زائد اجلاس منعقد کیے،پبلک ڈپلومیسی میں بھی 2021 نمایاں رہا ۔ انہوںنے کہاکہ 2022 میں متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں،ہمارا زیادہ مسئلہ ہمارے امیج کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کوک اسٹوڈیو کے ساتھ ملکر اپنی ثقافت کو اجاگر کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے 50 کے قریب سفیروں کے ساتھ لاہور میں کلچرل سفارت کاری کی۔ انہوںنے کہاکہ ماحولیات کا دن منایا گیا جس میں سفارتکاروں کو بلایا گیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں،ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں،دونوں طرف سے اعلی قیادت کو دوروں کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2021 میں ہندوستان کے ساتھ تعلقات جمود کا شکار رہے،بھارت کے ساتھ تعلقات ہندتوا کی نذرہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہماری خواہش کے باوجود پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انہوںنے کہاکہ دہلی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور آر ایس ایس سوچ پر مبنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلم مخالف سوچ بھارت میں بڑھ رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ 2021 میں بھی بھارت مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ قبضہ اور مظالم جاری رہے۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں2021 میں 1400 گرفتاریاں کیں ، 502 کشمیریوں کو شہید کی گیا،ان میں کچھ کو بھارتی حراست میں شہید کیا گیا،ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک دنیا کے سامنے ہے،بھارتی اقلیتوں کے لیے 2021 ایک بھیانک سال ثابت ہوا،تری پورہ، اترکھنڈ مین مسلم نسل کشی کی کالیں دی گئیں،مسیحی برادری بھارت میں محفوظ نہیں ہے،ان کے گرجا گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اگر بھارت کو سارک سمٹ میں اسلام آباد آنے سے مسئلہ ہے تو وہ ورچیولی شرکت کرلیں، میں باقی تمام ممالک کو ایک بار پھر سار ک سمٹ میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں تاکہ معاملات اس فورم کے آگے بڑھائے جا سکیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان انیسویں سارک سربراہ کانفرس کی میزبانی کےلئے تیار ہے،تمام رکن ممالک کو کانفرس میں مدعو کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صرف ایک ملک کی ہٹ دھرمی کے باعث سارک کانفرس منعقد نہیں ہورہی ،سارک کا فورم علاقائی روابط کے کیے انتہائی اھم ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ امریکہ کی ایمیزون کمپنی نے پاکستان کو سیلرز لسٹ میں شامل کیا ہے،

امریکہ نے 27.6 ملین کروناویکسین پاکستان کو عطیہ کی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے مجازی طور ہر سیلیبریشن آف افریقہ ڈے پر 26 ممالک کے ساتھ مل کر منایا،ہم نے افریقی شراکت داروں کو سکالرشپ کی پیشکش کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مختلف ممالک کے ساتھ 12 ایم او یو سائن کیے ہیں،چین کے لیے 2021 کےلئے سال انتہائی اہم ہے،ہمارے چین سے 70 سالہ سفارتی تعلقات مکمل ہوئے،ہم نے اس حوالے سے 140 تقریبات کا انعقاد کیا،کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ بطور وزیر خارجہ ایک ایم او یو بھی سائن کیا،کوویڈ پر چین کی پیش رفت نمایاں رہی ہم چین کی مدد سے آگے بڑھتے رہے۔ انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ پہلے دس ماہ میں ہماری برآمدات 2.85 ارب ڈالرز ریکارڈ کی گئی،ہماری باہمی تجارت میں 70 فیصد اضافہ ہوا،سی پیک ایک نئے مرحلے مین داخل ہوا۔ انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے بھارت نے سارک کو غیر فعال کر کہ رکھ دیا ہے، انہوںنے کہاکہ دعوت دیتا ہوں کہ ہم آئندہ 19واں سارک اجلاس اسلام آباد میں کرانے کی پیشکش کرتے ہیں،بھارت سارک کے انعقاد میں واحد رکاوٹ ہے

۔ انہوںنے کہاکہ سری لنکا کے ساتھ تعلقات میں کافی بہتری آئی،100 سری لنکن طلبا کےلئے طبی تعلیم مین وظائف جاری کیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نہ کسی کیمپ پالیٹکس کا حصہ ہے نہ بننا چاہتا ہے ،امریکہ جانتا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کیسے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی سرحد پر باڑ کی تنصیب جاری رہے گی،کچھ شر پسند اس معاملے کو چھالنا چاہتے ہیں،ہم افغانستان میں مسائل کو سفارتی طور پر حل کر لیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ایک جمہوری روایت عمل پذیر ہے،توقع ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،ہم مقررہ مدت پر عوام کے پاس جائیں گے

Leave A Reply

Your email address will not be published.