پاکستان کو افغان جنگ کا سب سے زیادہ نقصان پہنچا، عمران خان
اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ وہ ملک جس کو افغانستان کی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا سب سے زیادہ کولیٹرل ڈیمج پہنچا اسی پر سارا نزلہ گر گیا کہ امریکا پاکستان کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوا،امریکا کے اتحادی ممالک میں کسی ملک نے اتنی بڑی قربانی نہیں دی، کہیں ہماری طرح 80 ہزار جانوں کا نقصان نہیں ہوا، کہیں 30 سے 40 لاکھ افراد اندرونِ ملک ہی دربدر نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی کی معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا اتنا بھاری نقصان پہنچا،دنیا میں اسلاموفوبیا ہمارا قصور نہیں،
مسلمان ممالک میں ایسے تھنک ٹینکس کہاں ہیں جو جواب دیتے کہ اسلام اور دہشت گرد کا کیا تعلق ہے، کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا تو 11/9 کے بعد مسلمان اور دہشت گردی کس طرح ایک ہوگئے،بھارت جو کچھ کررہا ہے اس کے باوجود کوئی مغربی ملک اس پر کوئی تنقید نہیں کرتا، قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات کے نتیجے میں وہی وار لارڈز،جرائم پیشہ ور اور طاقتور افراد اوپر آجائیں گے۔مارگلہ ڈائیلاگ 21 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے اتحادی ممالک میں کسی ملک نے اتنی بڑی قربانی نہیں دی، کہیں ہماری طرح 80 ہزار جانوں کا نقصان نہیں ہوا، کہیں 30 سے 40 لاکھ افراد اندرونِ ملک ہی دربدر نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی کی معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا اتنا بھاری نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود گزشتہ 10 سے 12 سال کے مغربی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں،
کسی نے پاکستان کو کریڈٹ نہیں دیا بلکہ بدنامی ہوئی کہ ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے جبکہ غلطیاں وہ کررہے تھے اور قربانی کا بکرا پاکستان بن رہا تھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اس سب کا مو¿ثر جواب نہیں دے سکا کیوں کہ کوئی ایسا تھنک ٹینک نہیں تھا جو قیادت کو آگاہی دیتا، پاکستان اس جنگ کا شکار بنا گیا تھا، وہ توقع کررہے تھے کہ پاکستان انہیں جنگ جتائے گا جبکہ پاکستان میں جو تباہی مچی وہ خود اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی کوشش کی۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہمارا تاریک دور تھا اور باعث تضحیک تھا کہ ہم ساتھ بھی دے رہے تھے، اپنے آپ کو اتحادی بھی کہہ رہے تھے اور وہ اتحادی ہم پر ہی بم برسا رہا تھا
جس سے ہمارے لوگ مرے اور الزام بھی ہم پر لگائے گئے، کہتے تھے ہم آپ کو امداد دے رہے ہیں جبکہ معاشی نقصان کے مقابلے وہ امداد بہت معمولی تھی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات میں طاقتور ، وار لارڈز اور جرائم پیشہ افراد آگے آ جاتے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہ جانے کی وجہ کرپشن اور اشرافیہ کی بدعنوانی ہے،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا، ناکامی کا ملبہ بھی ہمارے اوپر ہی ڈال دیا گیا، اب بھی افغانستان میں طویل خانہ جنگی ہو جاتی تو اس کا سارا الزام پاکستان پرآ جانا تھا، بھارت کشمیر میں جو کر رہاہے مغرب اس پرتنقید نہیں کرتا اگر کوئی اور ملک اس طرح کررہا ہوتا توبہت شور مچتا،ہمارے ملک میں اردو میڈیم ، انگلش میڈیم اور دینی مدارس کی تعلیم تین طرح کے نظام چل رہے ہیں،غیر مساوی ترقی انتشار کا سبب بنتی ہے، ہمیں تھنک ٹینکس کے ذریعے ہمیں اپنا صحیح تشخص اور حقیقی نکتہ نظر دنیا پر واضح کرنا چاہیے۔وہ پیر کو پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوموں کے درمیان فرق ہی قانون کی حکمرانی کا ہے۔
غریب ممالک میں وسائل کی کمی غربت کا سبب نہیں ہے بلکہ قانون کی حکمرانی سے ہی معاشرے میں میرٹ اور تہذیب پروان چڑھتی ہے۔ جموریت وہیں مستحکم ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو۔ اگر قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات میں طاقتور ،وار لارڈز اور جرائم پیشہ افراد آگے آ جاتے ہیں۔ قانون کی حکمرانی اس طرح کے جرائم پیشہ افراد کو آگے آنےسے روکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدعنوانی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی ایک علامت ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہ جانے کی وجہ کرپشن اور اشرافیہ کی بدعنوانی ہے۔ ہمارے ملک میں تحقیق کے شعبے میں بہت کم کام ہوا کیونکہ تحقیق سے حقیقی سوچ پروان چڑھتی ہے کیونکہ اگر تحقیق نہ ہو تو پھر دوسرے لوگ ہمارے بار ے میں اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔ ہم اپنی رائے سے حقائق سامنے نہیں لا سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان جنگ میں امریکا کا اتحادی بنا لیکن ناکامی کاسارا ملبہ پاکستان پر ہی ڈال دیاگیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی۔ امریکا کے کسی دوسرے اتحادی کااتنا نقصان نہیں ہوا۔ 30 سے 40 لاکھ افراد بے گھرہوئے جبکہ ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ پچھلے 10، 12 سال کے دوران کسی مغربی ملک کے اخبار نے پاکستان کو اس کا کریڈٹ نہیں دیاالٹا پاکستان کو ڈبل گیم کرنے کا الزام دیا جاتا رہا۔ غلطیاں وہ خود کررہے تھے اور مورد الزام پاکستان کو ٹھہرایا جا رہاتھا۔ ہم ان الزامات کا اس وجہ سے جواب نہیں دے پا رہے تھے کیونکہ ہمارے ملک کی قیادت کی رہنمائی کرنے کے لئے کوئی تھنک ٹینک موجوود نہیں تھا،مسائل کے حل کےلئے ہمیں لیڈر شپ کی کمی کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی افغانستان میں اگر طویل خانہ جنگی ہو جاتی
تو اس کا سارا الزام پاکستان پرآ جانا تھا تاہم اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے محفوظ رکھا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لئے یہ انتہائی سبکی کی بات تھی کہ ہم جن کا ساتھ دے رہے تھے وہ ہمیں اتحادی بھی قرار دے رہے تھے ، ہمارے اوپر بمباری بھی کررہے تھے، ہمارے لوگوں کی جانیں بھی جا رہی تھیں لیکن الزام بھی ہم ہی پر لگ رہا تھا اور ساتھ ساتھ امداد دینے کی باتیں بھی کی جا رہی تھیں