لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو اتنا بتادیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مرگئے، مریم نواز
پہلے انسان کی باتیں بہت بڑی بڑی ہوتی ہیں ، جب اقتدار مل جاتا ہے تو اس کی ترجیحات بدل جاتی ہیں اور مجبوریاں سامنے آجاتی ہیں،جب کمیشن کی فائنڈنگ پر عمل ہی نہیں ہونا تو پھر کمیشن بنانے کا کیا فائدہ ،کم از کم مظلوموں کے زخموں پر نمک مت چھڑکیں، لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد گفتگو
اسلام آباد (امروز ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک کے اداروں کی مجبوریاں ہوسکتی ہیں ،خدا کے واسطے لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو یہ بتادیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر گئے،پہلے انسان کی باتیں بہت بڑی بڑی ہوتی ہیں ، جب اقتدار مل جاتا ہے تو اس کی ترجیحات بدل جاتی ہیں اور مجبوریاں سامنے آجاتی ہیں،جب کمیشن کی فائنڈنگ پر عمل ہی نہیں ہونا تو پھر کمیشن بنانے کا کیا فائدہ ،کم از کم مظلوموں کے زخموں پر نمک مت چھڑکیں۔بدھ کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر لاپتا افراد کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ لوگ کچھ نہیں کریں گے رو دھو کر چپ ہوجائیں گے لیکن جو قیامت روز ان کے دل پر گزرتی ہے اسے تو قرار آئےگا
۔انہوں نے کہا کہ میں صرف اتنا پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا انسان کی مجبوریاں اس کے فرض سے بڑی ہوتی ہیں، چاہے آپ سلیکٹڈ ہیں، آپ کو جس طرح بھی اقتدار میں بٹھایا گیا ہے لیکن ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، ریاست کا فرض ہے، یہ آپ کا فرض ہے کہ اگر آپ ان کے پیاروں کو بازیاب نہیں کرسکتے تو آپ یہ تو کرسکتے ہیں کہ جن کے پیارے اس وقت ٹارچر سیلز میں ہیں انہیں بتادیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ میں ان ماو¿ں بہنوں، بیٹیوں کی بات سن کر یہ سوچ رہی ہوں کہ اگر کوئی ہمارا پیارا آنکھوں کے سامنے اللہ کو پیارا ہوجاتا ہے اور خود آپ اسے مٹی کے سپرد کر کے آتے ہیں
تو رہتی زندگی تک اس کی یاد اور تکلیف انسان کے دل سے نہیں جاتی لیکن اس انسان کا غم کیا غم ہوگا جو روز صبح اٹھ کر اپنے پیاروں کا انتظار کرتے ہیں اور رات کو سوتے وقت ان کی آنکھیں منتظر رہتی ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ اگر کسی بچے کو یہ معلوم نہ ہو کہ ہم یتیم ہیں یا ہمارے والد زندہ ہیں، جس ماں کو یہ معلوم نہ ہو کہ میرا بیٹا زندہ ہے یا مر گیا،کسی بیوی کو یہ پتہ نہ ہو کہ وہ بیوہ ہے یا اس کا شوہر زندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات کرنے کو کی جاسکتی ہے لیکن ان متاثرین کے دلوں کے کیا احساسات ہیں اور کئی سالوں سے ان کے دلوں پر کیا قیامت گزر رہی ہے، اتنے سالوں سے یہ لوگ روزانہ اسی کرب سے گزرتے ہیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ اپنے گھروں میں باعزت طریقے سے رہنے والے افراد ہیں اور یہ اسلام آباد کی سڑکوں پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، جہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا احساس اور ادراک ہے کہ پہلے انسان کی باتیں بہت بڑی بڑی ہوتی ہیں لیکن جب اقتدار مل جاتا ہے تو اس کی ترجیحات بدل جاتی ہیں اور مجبوریاں سامنے آجاتی ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ میں عمران خان کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ وزیراعظم ہاو¿س یہاں سے فاصلے پر نہیں شاید 5 منٹ کا راستہ ہے اور ان بچیوں نے مجھے بتایا کہ یہ ایک ہفتے سے یہاں موجود ہیں تو آپ نے ایجنسیز کو جواب نہیں دینا، آپ اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں، یہ 22 کروڑ عوام آپ کی ذمہ داری ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ان کےلئے کچھ نہیں کرسکتے، آپ کے اختیار میں کچھ نہیں لیکن آپ ان کے سروں پر ہاتھ تو رکھ سکتے ہیں
یا آپ کو کہنے کے لیے صرف یہ بات ملی ہے کہ میں لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا، یہ لاشیں نہیں زندہ لاشیں ہیں لیکن جیتے جاگتے لوگ ہیں، آئیں اور ان کی بات سنیں۔مریم نواز نے کہا کہ نہ آپ خود اس قسم کے بیانات جاری کیا کریں کہ میں لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوتا اور جب مجبور لوگ احتجاج کرنے ڈی چوک پر آتے ہیں تو وزرا کو بھی ایسے بیانات دینے سے روکا کریں کہ ہمارے پاس کچھ ایکسپائر شیل رکھے ہوئے انہیں ٹیسٹ کر کے دیکھ رہے ہیں، کیا آپ کے پاس دل ہے؟
آپ کو خدا کا خوف نہیں آتا؟انہوں نے کہا کہ آپ کی یہ باتیں آپ کی قبر تک آپ کا پیچھا کریں گی اور ایک وفاقی وزیر نے یہ کہا کہ وہ بلوچستان اور پنجاب کا موازنہ کررہے تھے خدا کا واسطہ ہے، مظلوم کا کوئی صوبہ نہیں ہوتا، سندھی پنجابی کے پی کے یا بلوچستان کا بھی کوئی ہو، مظلوم مظلوم ہوتا ہے اس کا کوئی صوبہ نہیں ہوتا ان کے زخم پر نمک نہ چھڑکیں۔رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ کم از کم آپ اپنے وزرا کو منع کریں کہ ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں اور آئیں ان کے سر پر ہاتھ رکھیں۔مریم نواز نے کہا کہ میں اعلیٰ حکام سے بھی یہی کہنا چاہتی ہوں کہ یہ آپ ہی کے ملگ کے لوگ ہیں، آپ ہی کی مائیں بہنیں بیٹیاں ہیں،
آئین ان کے ساتھ بات کریں جو مسئلہ حل ہوسکتا وہ حل کریں، جو افراد زندہ ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کریں اور جو زندہ نہیں انہیں کم از کم ان کی موت کی اطلاع دے دیں۔انہوں نے کہا کہ روزِ محشر کو یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ کا خوف رکھیں، حکمراں کی پوچھ بہت سخت ہے، آپ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی مثالیں دیتے ہیں نہ تو ان کے دورِ حکومت کو یاد رکھیں اور پھر اپنے اوپر نظر دوڑائیں۔لاپتا کمیشن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ کمیشن آنکھوں کو دھول جھونکنے کے مترادف ہوتے ہیں یہ صرف وقت لینے کا طریقہ ہے۔