عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر ممکن کوششیں کرینگے، عمران خان
لاہور (امروز ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کے استحکام اور کورونا وبا کے اثرات سے بحالی کے لئے تعمیراتی شعبے کا فروغ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ،تمام چیف سیکرٹری صاحبان منظوریوں کے عمل پر مسلسل نظر رکھی جائے تاکہ یہ عمل کسی بھی قسم کی تاخیر کا شکار نہ ہو ، نئی سوسائٹیوں اور تعمیراتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ موجودہ غیر منظور شدہ یا غیر قانونی ہاو ¿سنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے بھی مستقبل کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے ہاو ¿سنگ ، کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا
۔اجلاس میں ملک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں اور مختلف منصوبوں کی منظوریوں کے عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ کم آمدنی والے افراد کے لئے حکومت کی جانب سے سماجی تنظیم اخوت کے ذریعے معاونت فراہم کرنے کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے اخوت کو پانچ ارب روپے فراہم کیے گئے تھے۔ اس منصوبے کی کامیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے اخوت کو مزید پانچ ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اخوت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے لئے ان کو مزیددو ارب روپے درکار ہیں جو کہ حکومت کی جانب سے فراہم کر دیے جائیں گے ۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اخوت منصوبے کے تحت اس سال کے آخر تک 16000 گھروں کی تعمیر مکمل ہو جائے گی۔ چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے تعمیراتی منصوبوں کی منظوریوں کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی ۔ آباد کے نمائندے کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سندھ میں کم و بیش 258منصوبے منظوریوں کے منتظر ہیں۔ آباد کی جانب سے وزیرِ اعظم سے درخواست کی گئءکہ وفاقی حکومت زیر التوا منصوبوں کی منظوریوں کے عمل کو تیز کروانے کے حوالے سے معاونت فراہم کرے ۔ وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ زیر التوا منظوریوں کے عمل کو تیز کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف معاشی عمل تیز ہوگا بلکہ صوبے کی عوام کو نوکریوں اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ لہذا اس پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم کو مختلف ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی جانب منظور شدہ سوسائٹیوں کی تمام تر تفصیل آن لائن فراہم کرنے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ وزیرِ اعظم نے اس امر پر ضرور دیا کہ منظور شدہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز منظور شدہ ہاو ¿سنگ سوسائیٹیز و تعمیراتی منصوبوں کی تمام تر تفصیلات کی آن لائن اور ویب سائٹس پر فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ عوام الناس اور خصوصا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں جو کہ ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ان کو کسی بھی دھوکے یا فراڈ سے بچایا جا سکے۔
چئیرمین سی ڈی اے کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں ون ونڈو آپریشن، اراضیوں کے حوالے سے تمام معاملات کو ڈیجیٹل کیے جانے اور تعمیراتی منصوبوں کی منظوریوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ چئیرمین سی ڈی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ون ونڈو آپریشن کی آٹومیشن کے حوالے سے کیس ٹریکنگ اینڈ منیجمنٹ سسٹم تشکیل دیا جا چکا ہے اس کے ساتھ ساتھ جائیدادوں کے انتقال اور تصدیق کے عمل کو بھی ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ جائیدادوں و املاک کی خرید اری کے حوالے سے سی ڈی اے کی جانب سے آن لائن پیمنٹ کا نظام متعارف کرایا جا چکا ہے۔ یکم جنوری سے اب تک 403تعمیراتی منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے جس کے تحت سی ڈی اے کو 735.5 ملین روپوں کی آمدنی ہوئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آمدنی کے علاوہ ان منظور شدہ منصوبوں پر کام کا اجرا ہونے سے اربوں روپوں کی معاشی سرگرمی پیدا ہوگی۔ وزیرِ اعظم کو وفاقی دارالحکومت میں جاری مختلف تعمیراتی منصوبوں پر عملی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام اور کورونا وبا کے اثرات سے بحالی کے لئے تعمیراتی شعبے کا فروغ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے تمام چیف سیکرٹری صاحبان کو ہدایت کی کہ منظوریوں کے عمل پر مسلسل نظر رکھی جائے تاکہ یہ عمل کسی بھی قسم کی تاخیر کا شکار نہ ہو ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ نئی سوسائٹیوں اور تعمیراتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ موجودہ غیر منظور شدہ یا غیر قانونی ہاو ¿سنگ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترقی پذیرممالک کا بڑا مسئلہ غربت اور بےروزگاری ہے،
یہاں سے کھربوں روپے باہر منتقل ہوجاتے ہیں، ہم شفافیت چاہتے ہیں، شفافیت کے برعکس اقدامات پر عالمی سطح پر جرمانے عائد کیے جائیں، اقوام متحدہ کو ٹیکس اصلاحات اور انسداد منی لانڈرنگ کیلئے نئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان بین الاقوامی مالیاتی احتساب اور شفافیت سے متعلق رپورٹ کی سفارشات کی توثیق کرتا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی احتساب اور شفافیت پر رپورٹ کے اجرائ سے متعلق نیویارک میں تقریب سے ورچوئل خطاب میں وزیراعظم نے اقوام متحدہ کو ٹیکس اصلاحات اور انسداد منی لانڈرنگ کیلئے نئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیرممالک کا بڑا مسئلہ غربت اور بےروزگاری ہے،
یہاں سے کھربوں روپے باہر منتقل ہوجاتے ہیں، ہم شفافیت چاہتے ہیں، شفافیت کے برعکس اقدامات پر عالمی سطح پر جرمانے عائد کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں غربت اور بے روزگاری بڑا مسئلہ ہے، ہم شفافیت اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ترقی پذیرممالک سے کھربوں روپے باہر منتقل ہوئے، غیرمساویانہ معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔شفافیت کے برعکس اقدامات پر عالمی سطح پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ ملک کے اندر اور بیرون ملک مالیاتی لین دین کو قانون کے دائرے میں لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی احتساب اور شفافیت سے متعلق رپورٹ کی سفارشات کی توثیق کرتا ہے۔ سفارشات کے مطابق اقدامات سے ترقی پذیر ملکوں پرمالیاتی بوجھ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو ٹیکس اصلاحات اور منی لانڈرنگ سے متعلق نئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ٹیکسز اورغیرقانونی رقوم کی ترسیل پر قابو پانے کیلئے ادارے سب کے نمائندہ ہونے چاہئیں۔ رقوم کی غیرقانونی ترسیل پر قابو پانے کیلئے متعلقہ اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا۔واضح رہے وزیراعظم عمران خان سری لنکا کے دوروزہ دورے سے واپس آگئے ہیں، وزیراعظم دورہ سری لنکا انتہائی کامیاب رہا، آج وزیراعظم نے کابینہ اور پارٹی ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت بھی کی جبکہ نیویارک میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ ئٹیوں کے حوالے سے بھی مستقبل کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ راوی سٹی منصوبہ منصوبہ نہ صرف لاہور کی رہائشی و دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے نہایت اہم منصوبہ ہے بلکہ اس سے لاہور شہر اور ملک بھر کے عوام کے لئے معاشی سرگرمیوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے، منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے مسلسل آگاہ رکھا جائے۔ زیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت لاہور میں سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے قیام اور راوی سٹی منصوبے کے حوالے سے ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا ۔ وزیرِاعظم کو والٹن لاہور میں قائم ہونے والے سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے قیام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔اجلاس کو بتایا گیا
کہ گنجان آبادی کے پیش نظر لاہوروالٹن میں تربیتی پروازوں کے لئے استعمال ہونے والا ائیرپورٹ ہوائی پروازوں کے لئے غیر محفوظ بن چکا ہے۔ ان خطرات کا مستقل تدارک اور آبادی کے تحفظ کے لئے تربیتی پروازوں کے لئے استعمال ہونے والے اس ائیرپورٹ کو محفوظ مقام پر شفٹ کرنا نہایت ضروری ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس امر پر نہایت تشویش کا اظہار کیا کہ گذشتہ چند سالوں میں آبادی کی وجہ سے اس ائیر پورٹ پر دو تین حادثے رونما ہو چکے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے قیام کے بعد اربوں روپے کی مالیت کی اس زمین کو بھرپور معاشی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا سکے گا۔
وزیرِ اعظم کو روای سٹی منصوبے پر اب تک پیش رفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ مجوزہ راوی سٹی میں ماحولیات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ راوی سٹی میں زراعت و کاشتکاری کے جدید طریقہ کار ورٹیکل فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا جس سے نہ صرف پیداواری اضافہ ممکن ہوگا بلکہ زمین کا بھرپور استعمال بھی میسر آئے گا۔ مجوزہ روای سٹی تک آسان رسائی کے لئے لاہور موٹر وے سے 20 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کی جائے گی تاکہ یہاں کے رہائشیوں کو شہر تک آسان رسائی ممکن بنائی جا سکے۔
وزیراعظم نے راوی سٹی منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ راوی سٹی منصوبہ نہ صرف شہر لاہور کی رہائشی و دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے نہایت اہم منصوبہ ہے بلکہ اس سے لاہور شہر اور ملک بھر کے عوام کے لئے معاشی سرگرمیوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ راوی سٹی منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے انہیں مسلسل آگاہ رکھا جائے۔