ایسے کسی معائدے کو قبول نہیں کرینگے جس میں صوبے کو کوئی فائدہ نہ ہو، اختر جان مینگل

0 200

حب (اسٹاف رپورٹر غضنفر کھیتران )بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ ساحل وسائل پر بلوچستان کی حاکمیت کا نعرہ لگانے کے پاداش میں ہمیں زندان میں ڈال دیا اس وقت کسی جماعت کو ساحل و وسائل کا پتہ تک نہیں تھا سابق وزیر اعلی جام کمال نے انتقامی کاروائیوں کی عمارت کا بنیاد خود رکھا تھا اب انکو چاہیے کہ اسکی سائے کا تھوڑا مزہ لے سیندک اور ریکوڈک معائدوں کے حوالے سے ان لا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ایسی کسی معائدے کو قبول نہیں کریگی

جس میں اس علاقے اور صوبے کو ئی فائدہ نہ ہو ان خیالات کا اظہار انہوں نے حب آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا قبل ازیں سردار اخترجان مینگل نے حب مین بم دھماکوں میں شہید ہونے والے صحافی شاہد زہری اور آواران کی قبائلی شخصیت میر اکرم ساجدی کے لواحقین بی این پی کے رہنما نوراحمد مینگل اور لالہ عبدالمجید مینگل سمیت حب میں دیگر مختلف شخصیات کے انتقال پر انکے لواحقین سے تعزیتیں کیں

ان کے ہمراہ پارٹی رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر اکبر مینگل،جہانزیب رونجھو،بشیر مینگل،نوربخش ڈگارزئی سمیت دیگر موجود تھےاس موقع پر سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ گوادر مسئلے پر ہم نے 1998میں جب مسلم لیگ (ن)کی حکومت اس وقت جب سی پیک کا نام نہیں تھا اس وقت گوادر رتوڈیرو کا نام تھا ہم نےاس وقت آواز اٹھائی تھی کہ گوادر کو اسکا حق ملنا چاہیے اسکے بعد مشرف دور حکومت میں ہم نے ساحل وسائل پر بلوچستان کی حاکمیت کا نعرہ لگایا اسکے پاداش میں ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا اس وقت کسی جماعت کو ساحل و وسائل کا پتہ تک نہیں تھا ہم اس وقت سے آواز بلند کرتے آرہے ہیں

چیک پوسٹوں کے خلاف بھی تب سے ہم بولتے آرہے ہیں یہ اور بات ہے اب گوادر کی عوام نے آواز اٹھائی ہے اس میں تمام جماعتیں شامل ہیں ہم بھی اس تحریک میں شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ معدنی ذخائر کے معاہدوں میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا ہے انہوں نے کہا کہ کبھی بھی سیندک اور ریکوڈک معائدوں کے حوالے سے نہیں بتایا گیا کہ یہاں سے کتنا سونا چاندی نکالا گیا ہے ہمیشہ سے جسطرح سوئی سے نکلنے والے گیس سے بلوچستان کو محروم رکھا گیا اسی طرح سیندک اور ریکوڈک کے ذخائر کو بھی مال غنیمت سمجھ کر دوسرے کمپنیوں کو بانٹا گیا اس حوالے سے ابھی جو بریفنگ دی جارہی ہے ہمیں نہیں پتہ کہ اندر کونسی کچڑی پک رہی ہے لیکن کم از کم عوام کو نہ سہی بلوچستان حکومت یا جو جماعتیں جو بلوچستان اسمبلی میں عوام کی نمائندگی کررہی ہیں اور جو ابھی نہیں کررہی ہیں

ان سب کو اس میں شامل کرنا چاہیے جو بریفنگ دی جارہی ہے یہ ایک دن طشت ازبام ہوجائے گی وفاقی حکومت اور صوبائی یا جو کمپنی جنہوں نے انصاف کی عالمی عدالت میں مقدمے کا اندراج کیا ہے وہ کیا چاہتی ہیں اور بلوچستان کے لیے کیا مختص کیا گیا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی ایسی کسی معائدے کو قبول نہیں کریگی جس میں اس علاقے اور صوبے کو فائدہ نہ مل رہا ہو،،،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلی جام کمال خان کے بیان پر مجھے افسوس ہورہا ہے کہ جو باتیں ابھی ہورہی ہے

کاش اس اقدام کو آپ ڈھائی سال پہلے خود نہ اٹھاتے تو آج آپکو ایسے بیانات داغنے کی ضرورت پیش نہیں آتی سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جام کمال نے انتقامی کاروائیوں کی عمارت کا بنیاد خود رکھا تھا اب انکو چاہیے کہ اسکی سائے کا تھوڑا مزہ لے پھر ہمدردیاں جام کمال کے ساتھ ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.